سی پیک کی تکمیل کا عزم

Jul 31, 2016

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کرپشن اور دہشتگردی کا گٹھ جوڑ توڑ کر رہیں گے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کو سکیورٹی فراہم کرنا ہمارا قومی عزم ہے، اس کی بروقت تکمیل کو بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنایا جائے گا۔ آپریشن ضرب عضب میں حاصل کامیابیوں کو مستحکم کر رہے ہیں۔ ہر قسم کے دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینی سفارت خانے کے زیراہتمام پیپلز لبریشن آرمی کی 89ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس وقت جنرل راحیل شریف یہ بیان دے رہے تھے اس وقت پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف چین کے پانچ روزہ دورے پر چین میں موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے اقتصادی راہداری پر چین پاک باہمی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ اقتصادی راہداری پاک چین دوستی کے سفر کو نئی بلندیوں پر لے گئی ہے۔ ان کے دورے کے دوران انرجی، ووکیشنل ٹریننگ، ٹیکسٹائل، انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ سمیت چین اور پنجاب کے درمیان متعدد کئی اہم معاہدے کئے گئے۔ پنجاب میں توانائی کے منصوبوں پر عملدرآمد کے حوالے سے انہیں ”پنجاب سپیڈ“ کی اصطلاح کا اعزاز بھی ملا جسے انہوں نے پنجاب حکومت اور پنجاب کے عوام کے نام کر دیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نہ صرف ملک کو درپیش خطرات سے بخوبی آگاہ ہے بلکہ ان سے نمٹنے کے لئے ایک ساتھ کام بھی کر رہی ہے۔ اقتصادی راہداری پراجیکٹ کا افتتاح بھی وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایک ساتھ کیا تھا اور یہ اس عزم کا اظہار تھا کہ دونوں ایک صفحے پر ہیں‘ سول ملٹری تعلقات میں کوئی دراڑ موجود نہیں اور اس راہداری کی تکمیل سے وہ ملک کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ جو لوگ سول ملٹری تعلقات کے حوالے درفنطنیاں پھیلاتے رہتے ہیں‘ ان کی افواہوں سے ہوا نکل چکی ہے کیونکہ یہ منصوبہ سول ملٹری تعاون کے باعث تیزی سے اپنی تکمیل کی جانب گامزن ہے۔ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اور خطے کے لیے گیم چینجر ہے جس سے کروڑوں لوگوں کی زندگی میں واضح بہتری آئے گی۔ آرمی چیف نے درست کہا کہ انسانیت کی اجتماعی بھلائی کی خاطرچین اور پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں شراکت دار ہیں۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کی لعنت کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے وسیع تر علاقائی تعاون کے خواہاں ہیں تاکہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام آسکے۔ آرمی چیف نے کرپشن‘ جرائم اور دہشت گردی کا گٹھ جوڑ توڑنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ بلا شبہ یہ گٹھ جوڑ ہی ملکی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ شکر ہے کہ ضرب عضب آپریشن بروقت شروع کر دیا گیا اور اگر اس میں سول اداروں کا تعاون شامل نہ ہوتا تو یہ اتنے قلیل وقت میں اس قدر کامیابی سے ہمکنار نہ ہوتا کہ آج وہی شمالی وزیرستان امن و سکون کا گڑھ بن چکا جہاں کبھی دہشت گرد دندناتے پھرتے تھے۔ آج وہاں نت نئے ترقیاتی منصوبے شرو ع ہو چکے جس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ چینی ملٹری اتاشی بھی آرمی چیف کے معترف نکلے اورکہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے جرات مندانہ کردار کا معترف ہے جس نے دہشت گردی میں مصروف تمام منفی قوتوں کے مقابلے کا عزم کر رکھا ہے ۔اقتصادی راہداری کے منصوبے میں حکومت اور پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہیں جس نے اسے مکمل سکیورٹی فراہم کرنے اور اس کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کا عزم کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے پر کام معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف نے جس عزم کے ساتھ راہداری پراجیکٹ کو تکمیل تک پہنچانے کا عزم صمیم کیا ہوا ہے‘ اس سے خطے کے حالات ہی تبدیل ہو جائیں گے۔ بھارت کو ایسے اقدامات ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ جب بھی یہ ملک استحکام کی جانب بڑھنے لگتا ہے‘ بھارتی دراندازی عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ وہ ہمیں دہشت گردی کے مسائل میں الجھا کر قومی منصوبے سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ اگر فوج اور سول ادارے ایک پیج پر نہ ہوتے تو بھارت اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہو چکا ہوتا۔ اس سلسلے میں ہماری اپوزیشن کو بھی عقل اور ہوش کے ناخن لینے ہوں گے۔ اپوزیشن کا کام ملک کی معیشت اور سالمیت کے لئے کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ آپس کی رنجشیں اپنی جگہ لیکن جب بات ملکی استحکام کی ہو تو یہ چھوٹی چھوٹی چپقلشیں بھلا دینی چاہئیں۔ عمران خان نئے دھرنوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں لیکن انہیں ماضی کے بارے میں شرمندگی نہیں کہ جب دھرنے میں قوم کا وقت بھی ضائع ہوا اور پولیس اور دیگر اداروں کو اپنی توجہ اس قسم کے داخلی معاملات پر بھی لگانا پڑی۔ یہاں تک کہ آرمی چیف کو بھی اپروچ کیا گیا۔ دیکھا جائے تو ان داخلی مسائل سے دشمن کے لئے راستے صاف ہوتے ہیں۔ وہ آرام سے نقب لگا سکتا ہے۔ ہم دشمنوں کے جب خود ہی آلہ کار بن جائیں گے تو پھر ہمارے اپنوں اور دشمنوں میں کیا فرق رہ جائے گا۔ چین نے پاکستان میں چھیالیس بلین ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کا اعلان کیا تو ہمارے دشمنوں کی چھاتی پر سانپ لوٹنا شروع ہوگئے۔ عالمی قوتوں کے ساتھ ساتھ کچھ اپنے بھی اس سرمایہ کاری کے تحت ہونے والے منصوبوں خاص طورپر سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سرگرم ہو گئے۔ سی پیک کی تعمیر سے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت میں مزید اضافے، گوادر کی بندرگاہ کے چالو ہونے سے ملکی ترقی اور معیشت میں اضافے کا تصور ان کی آنکھ کا کانٹا بنا ہوا ہے۔ وہ حیلوں بہانوں سے اس عظیم منصوبے پر اعتراضات کرنے لگے اور چین اور پاکستان کے مابین بدگمانی اور بداعتمادی کا تاثر پھیلانے لگے۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان اور چینی حکام ان تمام سازشوں سے پوری طرح باخبر ہیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان میں چین کے سفیرسن وی ڈانگ نے ایسی تمام افواہوں کو مسترد کر کے واضح پیغام دیا ہے کہ باہمی تعلقات اور سی پیک کے حوالے سے دونوں ممالک کے اعتماد میں شگاف نہیں ڈالا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ چین اس منصوبے پر کام سے مکمل طور پر مطمئن ہے اور یہ منصوبہ پاکستان اورچین کے عوام کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا۔ پاکستانی حکومت اور پوری قوم سی پیک معاملے پر چین کے ساتھ ہے،یہی وجہ ہے کہ یہ منصوبہ تسلسل اور کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ فوج اور حکومت دونوں مل کراس منصوبے کو تکمیل کی طرف لے جارہے ہیں۔
اقتصادی راہداری منصوبے پر سکیورٹی کا مسئلہ بڑا اہم ہے کیونکہ ان منصوبوں پر 13 ہزار کے قریب چینی انجینئرز اور ورکرز کام کر رہے ہیں۔ صد شکر کہ نہ صرف منصوبے پر کام کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے بلکہ سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بھی بھرپور حصہ لیا جا رہا ہے۔ سول ملٹری تعلقات اور کاوشیں اسی ڈگر پر آگے بڑھتی رہیں تو آرمی چیف کی خواہش کے مطابق ملک سے کرپشن‘ دہشت گردی اور جرائم کا گٹھ جوڑ بھی ختم ہو گا اور وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز آئندہ بائیس ماہ میں جن ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کا اعلان کیا ہے وہ بھی بروقت مکمل ہوجائیں گے جس سے ایک مضبوط اور توانا پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا۔

مزیدخبریں