لاہور ( این این آئی+ سٹاف رپورٹر) مال روڈ پر واقع ہوٹل کے کمرے میں لڑکی کی ہلاکت کا معمہ حل نہ ہوسکا۔ پوسٹمارٹم مکمل ہونے کے بعد نعش ورثا کے حوالے کردی گئی۔ ہوٹل کے چیف آفیسر سمیت 12 ملازمین سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز مال روڈ پرو اقع ہوٹل کے کمرے میں مردہ حالت میں پائی گئی باٹا پور کی رہائشی رابعہ نصیر کا میوہسپتال میں پوسٹمارٹم کیا گیا۔ ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق رابعہ کے سر میں ایک گولی لگی‘ گولی کو نکال کر اسے فرانزک لیب بھجوا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق رابعہ کے پرس سے برآمد ہونیوالی گولی اور سر سے نکالی گئی گولی کو میچ کیا جائیگا۔ لڑکی کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں پائے گئے۔ ہوٹل میں دوران تفتیش ملنے والے شواہد بھی فرانزک لیب بھجوا دیئے گئے۔ پولیس کے مطابق رابعہ نے خود کشی کی ہے یا اسے قتل کیاگیا اسکے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا، فرانزک رپورٹ کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے۔ پولیس کے مطابق رابعہ کے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے بھی درخواست دیدی گئی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ رابعہ کے پاس پستو ل اور 28 رائونڈ تھے ۔ ایک میگزین پستول کے اندر جبکہ ایک میگزین رابعہ کے پرس میں موجود تھا۔ یہ اسلحہ اس کے پاس کہاں سے آیا اور ہوٹل میں کیسے پہنچا اس سمیت مختلف پہلوئوں پر تفتیش جاری ہے۔ ایف آئی آر میں رابعہ کو کنیئرڈ کالج کی طالبہ بتایا گیا ہے جبکہ کالج ذرائع کے مطابق وہ وہاں زیرتعلیم ہی نہیں تھی۔ دوسری طرف مسلم لیگ ق کی رکن صوبائی اسمبلی خدیجہ عمر فاروقی نے مال روڈ کے ہوٹل میں طالبہ کے پراسرار قتل پر پنجاب اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس جمع کروا دیا۔ نوٹس میں انہوں نے کہا کہ واقعہ انتہائی سنگین ہے۔ انتہائی سخت سکیورٹی کے باوجود ہوٹل کے کمرے میں اسلحہ کس طرح پہنچا انہوں نے کہا طالبہ کے قتل کی تحقیقات کے لیے ہوٹل میں موجود کیمروں سے مدد لی جائے اور لڑکی کے قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انتہائی سکیورٹی زون میں لڑکی کے قتل پر وزیراعلیٰ پنجاب اسمبلی میں اس کا جواب دیں۔
مال روڈ کے ہوٹل میں لڑکی کی ہلاکت کا معمہ حل نہ ہوا‘ 12 ملازمین سے تفتیش
Jul 31, 2016