کوئی شرمندگی نہیں : عوام کے دلوں پر راج کا فخر حاصل ہے : نوازشریف‘ باسٹھ تریسٹھ 58 ٹو بی بن گئی : سعدرفیق

مری/ اسلام آباد ( امتیاز الحق+ نامہ نگار خصوصی + وقائع نگار خصوصی) سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے مجھ پر کرپشن کا ایک بھی داغ ثابت نہیں ہو سکا، ایسے میں مجھے نا معلوم وجوہات کی بناءپر نااہل قرار دیا گیا جس کا مجھ کو ابھی تک علم نہیں ہو سکا۔ ایسے میں مجھ کو کوئی بھی شرمندگی نہیں کیونکہ میرا دامن صاف اور سر فخر سے بلند ہے اور انشاءاللہ آج بھی ملک کی اکثریت پر مشتمل عوام کے دلوں پر راج کا فخر حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مری میں کشمیر پوائنٹ پر واقع اپنی نجی رہائش گاہ پر آمد اور وہاں کچھ دیر قیام کے بعد چھانگلہ گلی کی جانب جاتے ہوئے رہائش گاہ کے باہر جمع ہونے والے سینکڑوں کارکنوں سے اپنی مری آمد کے موقع پر فلک شگاف استقبالیہ نعروں کی گونج میں خطاب کے دوران کیا۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ سرکاری خزانے عوام کے سامنے ہیں جہاں آج تک ان پر ایک روپے کی بھی خورد برد ثابت نہیں ہو سکی۔ اس موقع پر وہاں سیاحوں کے جم غفیر اور مسلم لیگ کے کارکنوں نے زبر دست نعروں کی گونج میں انہیں ”صادق اور امین“ قرار دیتے ہوئے کہا وہ ان کے ایک اشارے پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار بیٹھے ہیں جس پر نوازشریف نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر سیاح خاندانوں کے معصوم بچے اور ان کے والدین نوازشریف اور ان کے اہل خانہ سے ملنے کیلئے بے چین نظر آئے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ محمد نوازشریف اور ان کے اہل خانہ تمام تر حفاظتی انتظامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوام کے قریب آ گئے۔ مقامی لوگوں اور سیاحوں نے ان کو اپنے درمیان پا کر انتہائی خوشی کا اظہار کیا اور ان کے حق میں اور عمران خان کے خلاف زبر دست نعرے لگاتے رہے جن میں ”گو عمران گو“ کا نعرہ فلک شگاف تھا۔ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف اسلام آباد سے بذریعہ ایکسپریس وے مری پہنچے۔ وہ حسب سابق گورنمنٹ ہا¶س کے بجائے اپنی نجی کشمیر پوائنٹ پر واقع رہائش گاہ پر پہنچے۔ اس موقع پر ان کے اہل خانہ بھی ان کے ہمراہ ہیں خیال ہے کہ وہ یہاں دو روز تک قیام کے بعد لاہور کیلئے روانہ ہو جائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق وہ مری میں قیام کے دوران ایک آدھ اہم شخصیت کے علاوہ کسی سے بھی ملاقات نہیں کریں گے۔ مری میں آمد کے موقع پر نواز شریف یہاں موجود تمام افراد سے ملتے ہوئے انتہائی ہشاش بشاش تھے۔ اس موقع پر ان کی نجی رہائش گاہ کے بعض ملازمین کی نم ناک آنکھوں کو دیکھ کر محمد نواز شریف نے ان کی ڈھارس بندھاتے ہوئے انہیں صبر اور حوصلے کی تلقین کرتے ہوئے اپنے اور مسلم لیگ ن کیلئے مثبت سوچ کا اظہار کیا۔ کشمیر پوائنٹ پر ان کی نجی رہائش گاہ کے باہر ایک بڑی تعداد میں مقامی رہنما اور کارکن بھی پہنچ گئے جن میں مقامی مسلم لیگی رہنما مرزا سہیل بیگ، راجہ شاہر آفتاب، معین الحق، اسد اقبال عباسی ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف مری میں چند گھنٹے قیام کے بعد ملحقہ خیبر پی کے میں واقع چھانگلہ گلی کیلئے روانہ ہو گئے۔ محمد نوازشریف کو ان کی رہائش گاہ سے سینکڑوں کارکنوں نے فلک شگاف نعروں کی گونج میں روانہ کیا۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے وزیراعظم ہاﺅس خالی کردیا، روانگی سے قبل نواز شریف نے وزیراعظم ہاﺅس کے سٹاف سے الوداعی ملاقات کی۔ نواز شریف اہل خانہ کے ہمراہ وزیراعظم ہاﺅس سے مری کے لئے چلے گئے۔ اے این این کے مطابق نواز شریف بغیر پروٹوکول اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مری پہنچے۔ اس سے قبل انہوں نے وزیراعظم ہاﺅس کے عملے سے الوداعی ملاقات کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ نواز شریف کا سامان دو روز قبل ہی وزیراعظم ہاﺅس سے شفٹ کر دیا گیا تھا۔ نیٹ نیوز کے مطابق نواز شریف کا مری پہنچنے پر زبردست خیرمقدم کیا گیا۔ عوام کی بڑی تعداد کشمیر پوائنٹ پر سابق وزیراعظم کو دیکھ کر جمع ہو گئی اور وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگائے۔ مری پہنچنے پر نواز شریف عام لوگوں میں گھل مل گئے، لوگوں نے نواز شریف کو دیکھ کر ہاتھ ہلائے۔ حسین نواز اور مریم نواز بھی نواز شریف کے ہمراہ ہیں۔ لیگی کارکنوں نے اپنے قائد کے حق میں خوب نعرے لگائے۔ اس موقع پر شیر آیا شیر آیا کے نعرے لگائے گئے۔
نواز شریف


لاہور+ اسلام آباد + پشاور (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے ایک کے بعد ایک متنازعہ فیصلے آنے‘ واٹس ایپ کے معاملے پر تسلی بخش جواب نہ ملا اور جو رپورٹ پیش کی گئی وہ 600 آدمی بھی نہیں بنا سکتے‘ ہم چاہتے تو جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر سکتے تھے مگر نوازشریف کا فیصلہ تھا کہ نظام عدل پر مکمل اعتماد کریں گے۔ وزیراعظم کی نااہلی نہ تو کرپشن پر ہوئی نہ منی لانڈرنگ پر۔ ہر پاکستانی پوچھ رہا ہے کہ نوازشریف کو کس بات پر نااہل کیا گیا۔ وہ گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزراءرانا مشہود احمد‘ زعیم حسین قادری بھی موجود تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پہلے فیصلے میں دو معزز جج صاحبان نے گاڈ فادر کا حوالہ دیا۔ ایک جج صاحب نے مافیا کہہ دیا جس سے ہماری بہت توہین ہوئی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 70 برس میں کسی سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی نہیں بنائی۔ نواز شریف کو اپیل کا حق نہ ملا تو عوامی عدالت میں ریویو کیلئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیس عدالت میں گیا تو عمران خان اور شیخ رشید نے خوشیاں منائیں۔ عمران خان زیادہ مٹھائیاں نہ کھائیں، ان کو ہضم نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک شریف توچلا گیا اب دوسرا آرہا ہے۔ دوسرا بھیجا گیا تو تیسرا آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب صادق اور امین کا تماشا بہت دور تک جائے گا۔ بڑے بڑے بے نقاب ہوں گے۔ جسٹس (ر) افتخار چودھری اور پرویز مشرف سے بھی سوال جواب ہوں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ شیخ رشید نے الزام لگایا کہ ججز کو اربوں روپے کی پیشکش کی گئی۔ عمران خان کہتے ہیں کہ ایک جج نے انہیں درخواست کی کہ لاک ڈاﺅن نہ کریں عدالت آجائیں۔ شیخ رشید اور عمران نے اگر جھوٹ بولا ہے تو جواب طلبی کیوں نہیں کی گئی۔ 62، 63 میں ان کو بھی لے آئیں جن کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کی کوشش جاری رکھیں گے۔ ملک میں افراتفری پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ میاں نواز شریف کو آزاد کردیا گیا ہے، وہ اب ملک کی سیاست چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت خوفناک کھیل کھیلا گیا ہے۔ نواز شریف کی جگہ کوئی اور ہوتا تو کسی اور راستے پر چل پڑتا۔ جی ایم سید کو کس نے ایسے راستے پر ڈالا۔ اسے غدار کہا گیا آج کوئی ڈھونڈنے سے ایسا کہنے والا نہیں ملتا۔ باچا خان اور ولی خان پر جوالزام اور جو تہمتیں لگائی گئیں آج کوئی نہیں کہتا۔ اکبر بگٹی نے 1973ءکے آئین پر دستخط کئے پھر انہیں کس طرح مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو ابھی نوعمر ہیں، نادان ہیں، انہوں نے جو کہا ہے وہ یہی کچھ رضا ربانی، یوسف رضا گیلانی اور آصف زرداری سے تصدیق کرائیں۔ وہ کہیں کہ نااہلی درست ہے۔ انہوں نے بلاول کو مخاطب کرکے کہا کہ ان کے مشیر انہیں غلط راستوں پر لے کر جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے اے این پی، آفتاب شیرپاﺅ سے ووٹ مانگا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے پاس جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی اور ڈمی وزیراعظم بنانے کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم پر کوئی الزام ہے تو کاغذ سامنے لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے مایوسی اور تلخی پھیلتی ہے۔ جمہوریت پر اعتماد متزلزل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی محاذ آرائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی مخالفین سے نفرت کا برتاﺅ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کھیل کی سمجھ نہیں ہے مگر ہمیں انہی کھلاڑیوں پر گزارہ کرنا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں 3 شخصیات نوازشریف، روسی صدر اور برطانوی وزیراعظم نشانے پر تھے۔ اتنی جلدی جے آئی ٹی کی رپورٹ 600 آدمی بھی نہیں بنا سکتے۔ عاصمہ جہانگیر، علی احمد اور دیگر ریٹائرڈ جج صاحبان نے کہا کہ یہ کیا ہوا ہے۔ کبھی پھانسی دیدو، کبھی جلاوطن کر دو، کبھی بستر سے مردہ اٹھیں، کسی کو نااہل کر دو، یہ ایک نیا راستہ کھل گیا ہے۔ کیا ملک کے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ یہ سلوک ٹھیک ہے؟ کیا پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے جج صاحبان کے بارے میں پوچھا جائیگا؟ کیا وہ جرنیل جو مارشل لاءلگاتے رہے، جو مارشل لاءکی حمایت کرتے رہے ان سے پوچھا جائیگا؟ ہماری نالائقی تھی کہ آئین سے آرٹیکل 62، 63 نہیں نکال سکے۔ یہ نئی 58 ٹوبی بن گئی ہے۔ عوام بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کی نااہلی کو کیسے مانیں گے؟ ستر سال میں آج تک سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی نہیں بنائی۔ کب تک اقلیت، چند پالیسی میکر کے فیصلے ملک کی قسمت سے کھیلتے رہیں گے۔ عمران کی پارٹی بانجھ ہے۔ خان صاحب! جانے دو عقل کرو ہمارے ٹرک پر آپ کی کرسی پڑی رہے گی۔ آج نہیں تو کل‘ کل نہیں تو پرسوں آپ کو ہمارے پاس آنا پڑے گا لیکن لگتا ہے کہ مچھلی پتھر چاٹ کر ہی واپس آئے گی۔ ہم سب چور ہیں اور عمران خان صادق اور امین ہیں۔ بلاول نے نوازشریف کی نااہلی پر پریس کانفرنس کی۔ بلاول صاحب! آپ بچوں جیسی باتیں نہ کرو۔ آپ بچے ہو مگر آپ کی جماعت چھوٹی نہیں ہے۔ کھیل خطرناک کھیلا گیا۔ نواز شریف نے سب کچھ اپنے سینے پر لے لیا۔ خیبر پی کے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام نے پشاور میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ سب لوگ نااہلی کے فیصلے پر حیرت میں ہیں۔ ہمارے قائد نواز شریف پر کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوا۔ عالمی میڈیا نے بھی نااہلی کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا۔ جو نواز شریف پر الزامات لگائے تھے سب جھوٹے ثابت گئے۔ تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ عمران خان کہتے تھے کہ شیخ رشید کو چپڑاسی بھی نہیں لگاﺅں گا، آج عمران خان شیخ رشید کو وزیراعظم کیلئے امیدوار نامزد کر رہے ہیں۔ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نوازشریف کو نااہل کردیا گیا۔ پارلیمنٹ کو بُرا بھلا کہنے والے کس منہ سے اب ایوان میں آئیں گے۔ شیرپاﺅ کے بعد سراج الحق کی باری ہے۔ عوام عمران خان سے اپنے ووٹ کے ذریعے انتقام لیں۔ عمران خوش فہمی میں نہ رہیں کوئی وزیراعظم نہیں بنائے گا۔ مخالفین زیادہ خوش نہ ہوں‘ کل ان کی بھی باری آنے والی ہے۔ مزید برآں مسلم لیگ (ن) سنیٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ قوم عمران اینڈ کمپنی کی مالی بے ضابطگیوں پر فیصلے کی منتظر ہے۔ غیرملکی فنڈنگ کیس عمران خان کی سیاست کو دفن کردیگا۔ نوازشریف جلد دوبارہ عوام کے درمیان ہوں گے کیونکہ نوازشریف اور عوام ایکدوسرے کے دلوں میں بستے ہیں اور عوام نوازشریف کو دل و جان سے چاہتے ہیں۔علاوہ ازیں عمران خان کے جلسہ پر ردعمل میں سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نیا پاکستان بنانے کا خواب دکھانے والوں نے خیبر پی کے کیوں نہیں بنایا۔ بہروپ خان کی تقریر جھوٹ کا پلندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے کے تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی حالت پہلے سے ابتر ہے۔ خیبر پی کے حکومت کی ناقص کارکردگی عمران خان کے کھوکھلے دعووں کا پول کھولتی ہے۔ خیبر پی کے میں وزیراعلیٰ ہاﺅس پر کروڑوں کے سالانہ اخراجات میں کمی کیوں نہیں ہوئی؟ عمران خان سچے ہو تو نتھیاگلی میں وزیراعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ کو ہوٹل میں کیوں نہیں بدلا، خیبر پی کے بنک لوٹنے والی پی ٹی آئی موقع ملنے پر قومی اداروں کا حشر نشر کر دے گی۔ خیبر پی کے میں احتساب کمشن کی تالہ بندی کیوں کی گئی ہے؟ 310 کنال کے بنی گالہ محل کا مکین صرف ڈیڑھ لاکھ انکم ٹیکس دیتا ہے۔ عمران خان خود ٹیکس چور ہیں، قوم عمران خان جیسے عادی جھوٹے اور بہروپئے کی کسی بات پر اعتبار نہیں کرتی۔


سعد رفیق

ای پیپر دی نیشن