اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + سجاد ترین+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی حاصل کرلئے۔ نئے قائد ایوان کا انتخاب کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہوگا۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آخری وقت آج دوپہر 2 بجے ہے، کاغذات کی جانچ پڑتال سپیکر قومی اسمبلی سہ پہر 3بجے تک کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور کو ٹیلی فون کیا اور وزارت عظمی کے لیے حمایت کی درخواست کی۔ انہوں نے جمعیت علما ء اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمنٰ سے بھی تفصیلی ملاقات کی۔ نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم پاکستان سے بھی رابطہ کیا ہے اور وزارت عظمی کے امیدوارکی حمایت کی درخواست کی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن کی جانب سے متفقہ امیدوار لانے کے لئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی پارلیمانی پارٹیوں سے رابطے شروع کردیئے ہیں، اس سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔ کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کے موقع پر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں اپوزیشن کا امیدوار میں بنوں یا کوئی اور متفقہ امیدوار ہونا چاہیے، کوشش ہوگی کہ اپوزیشن کے اجلاس میں متفقہ امیدوار سامنے آئے۔ شاہد خاقان عباسی نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سینیٹر طلحہ محمود‘ شیخ قیصر اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ میڈیا سے بات بھی کی۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی جماعت میں کون کابینہ کا فیصلہ کرے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا میرا لیڈر۔ صحافی نے کہاکہ آپ کا لیڈر تو نااہل ہو چکا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرا لیڈر نوازشریف ہے اور میرا لیڈر ہونے کیلئے وہ نااہل نہیں۔ مسلم لیگ ن نے مجھے وزیراعظم کیلئے نامزد کیا۔ مولانا فضل الرحمن ہماری حمایت کر رہے ہیں۔ نہ عوام نے اس عدالتی فیصلے کو قبول کیا نہ تاریخ کرے گی۔ نوازشریف کے ایجنڈے کو آگے بڑھائیں گے‘ مخالفین میرے خلاف ایک نہیں دس ریفرنس دائر کریں‘ میں کسی ریفرنس سے نہیں ڈرتا۔ عدالت نے فیصلہ دیدیا‘ حتمی فیصلہ ہے ہم نے اسے من و عن نافذ کر دیا‘ تیس سال سے سیاست میں ہوں‘ اثاثے ظاہر ہیں ان کے علاوہ کوئی اثاثہ نہیں۔ الزام لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک کو بحران سے نکالنا سیاستدانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلا لیا ہے ان کی مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔ ہم نے کسی فرد کا نہیں ملک کا ساتھ دیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم اتحادی ہیں اور مشکل وقت میں وہی کیا جسے اپنا فرض سمجھا۔ خبر نگار خصوصی کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے خورشید شاہ وزیراعظم کے امیدوار ہوںگے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت اتوار کو رات گئے تک پیپلزپارٹی کے اہم رہنمائوں کا اجلاس جاری رہا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پہلے کوشش کی جائے کہ اپوزیشن کا متفقہ امیدوار لایا جائے لیکن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپوزیشن سے مشاورت کے بغیر ہی شیخ رشید کو وزیراعظم کا امیدوار نامزد کر دیا لہٰذا پیپلزپارٹی خورشید شاہ کو وزیراعظم کا امیدوار بنانے کا فیصلہ کرے گی۔ علاوہ ازیں (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت نے قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں وزیراعظم کے عہدے کے انتخاب کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ امیدوار سامنے لانے کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں سے ٹیلیفونک رابطے کئے ہیں۔ اس سلسلے میں شجاعت نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ (ق) لیگ کے سربراہ نے وزیراعظم کے عہدے کیلئے متفقہ امیدوار لانے کیلئے پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سے بھی رابطہ کیا۔ دریں اثنا وزارت عظمیٰ کیلئے شیخ رشید کے نام پر پیپلزپارٹی‘ عوامی نیشنل پارٹی اور قومی وطن پارٹی نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ قومی وطن پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طے ہوا تھا کہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار کا معاملہ تمام جماعتیں مل کر طے کریں گی جبکہ اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور کا کہنا ہے کہ شیخ رشید مشترکہ اپوزیشن کے امیدوار نہیں اور حتمی فیصلہ آج ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔ بہتان تراشی کرنے والے سزا بھگتنے کے لئے بھی تیار رہیں، ملک میں کسی قوت، ادارے اور طبقہ کو تعلقات کے حوالے سے فریقین کے طور پر پیش نہ کیا جائے۔ سبکدوش وزیراعظم محمد نواز شریف کی نااہلی کے عدالتی فیصلے کو پاکستان کے عوام نے قبول کیا ہے وہ اپنے انتخاب کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے۔ وقت آنے پر پاکستان کے بہادر ترین شخص سے قوم کو آگاہ کروں گا۔ سب پاکستان کے شہری ہیں، سب ملک کیلئے کام کرتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم کیلئے نامزد کیا ہے، میرا فرض ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور اراکین قومی اسمبلی سے رابطے کروں اسی سلسلے میں مولانا فضل الرحمان کے پاس آیا ہوں۔ نامزد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی غلام مرتضٰی جتوئی سے ملاقات ہوئی، غلام مرتضٰی جتوئی نے پارلیمنٹ اور کابینہ میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ علاوہ ازیں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی سے کچھ لوگوں کی خواہش تو پوری ہو گئی مگر پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے گا۔ نواز شریف کے کیس میں آرٹیکل 63,62 کا غلط استعمال ہوا ہے۔ نواز شریف کو پیسہ کمانے پر نہیں تنخواہ نہ لینے کے معاملے پر نااہل کیا گیا میں اپنے مدرسے میں پڑھاتا رہا ہوں مدرسے سے تنخواہ نہیں لی مجھے بھی نااہل کر کے گھر بھیج دیں۔ مدرسے سے تنخواہ نہ لینے کا معاملہ ڈکلیئر نہیں کیا۔ ہم پر سرمایہ دار اور جاگیردار مسلط ہیں۔ ایک شخص کو اقتدار سے ہٹانے کا نام کرپشن دیدیا گیا۔ سی پیک کا پہلا زینہ پاکستان ہو گا تو پھر نشانہ بھی بنے گا۔ ہم فائدہ اٹھانے کے بجائے مسلسل تنہائی کا شکار ہیں۔ ایک شخص کو ہٹانے سے کیا ن لیگ کی حکومت ختم ہو گئی؟ ضمنی الیکشن ہو گا تب بھی ن لیگ کی حکومت ہو گی۔