مراعات تبدیل کرنے سے ریاست میں ترنگا تھامنے والا کوئی نہیں رہیگا: محبوبہ مفتی

سرینگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیریوں کی قفس سے آزادی کی وکالت کرتے ہوئے ایل او سی کے آر پار مزید راستوں کو کھولنے اور آر پار قانون سازیہ اراکین کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی۔سخت سکیورٹی حصار میںسرینگر کرکٹ سٹیڈیم میں حکمران جماعت پی ڈی پی کے 18 ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن کے دونوں طرف قانون سازیہ ممبران کے مشترکہ اجلاس کی تجویز پیش کی۔ وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں سیالکوٹ، کرگل، سکردو اور نوشہرہ، جانگر شاہراہوں کو کھولا جانا چاہئے۔ جموں کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے خبردار کیا ہے کہ اگر جموں کشمیر کے لوگوں کو ملنے والی مراعات میں کسی طرح کی تبدیلی کی گئی تو ریاست میں انڈین پرچم ترنگے کو تھامنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے۔ آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔ بھارت کے ساتھ ہونے کے بعد بھی یہ قانون قائم رہا۔ آر ایس ایس کے ایک تھنک ٹینک گروپ جموں کشمیر سٹڈی سینٹر نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35 اے کو چیلنج کیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں چل رہا ہے۔ اسی سلسلے میں محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اگر اس میں ردوبدل کیا گیا تو کشمیر میں حالات مزید بدتر ہو جائیں گے۔ وادی کشمیر میں لوگوں کو خطرہ ہے کہ اگر آرٹیکل 35 اے ہٹا دیا تو انڈیا کی دوسری ریاستوں سے آکر لوگ یہاں جائیداد خریدیں گے اور مسلمان یہاں اقلیت بن کر رہ جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن