سرینگر(اے این این+ صبا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ایک اور جعلی مقابلے میںمزید دو کشمیری نوجوانوں کو مجاہد قرار دے کر شہید کر دیا ہے جس پر مقامی لوگوں نے شدید احتجاج کیا اور قابض فورسز پر پتھراؤ کیا،اس دوران جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے جبکہ کپوارہ میں فوجی گاڑی نے 55سالہ شہری کچل ڈالا،کیس درج ،، بارہمولہ کے فوجی کیمپ سے فرار ہونے والا اہلکار حزب المجاہدین میں شامل ہو گیا ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ شب ضلع پلوامہ کے علاقے ٹہاب میں گھروں کو محاصرے میں لے کر سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کیا ۔اس دوران فورسز پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد مقابلہ شروع ہو گیا جو اتوار کی صبح تک جاری رہا اس دوران دو مجاہدین بھارتی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہو گئے ۔مارے جانے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔دوسری جانب مقامی لوگوں نے بھارتی فوج کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارے جانے والے دونوں نوجوانوں کا مجاہدین سے کوئی تعلق نہیں تھا۔جاوید اور عرفان مقامی شہری تھے جنھیں جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا ۔مقامی لوگوں نے واقعہ پر شدید احتجاج کیا اور قابض فورسز پر پتھراؤ کیا اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے اور فوج کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے ۔ادھر کپواڑہ میں فوجی گاڑی نے 55سالہ شہری کو کچل ڈالا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گنڈ سعیداں کرناہ کا 55سالہ محمد مجنون شاہ ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ کے دفتر کے نزدیک کپوارہ سوپور شاہراہ پر چل رہا تھا کہ اس دوران ایک فوجی گاڑی نے محمد مجنون کو ٹکر مار کر کچل ڈالا ۔…… ضلع اسپتال کپوارہ زخمو ں کی تاب نہ لاکر دم تو ڑ گیا ۔پولیس نے واقعہ کے خلاف فوری طور پر کیس درج کر کے تحقیقات شروع دریں اثناء حزب المجاہدین نے کہاہے کہ بارہمولہ کے فوجی کیمپ سے ہتھیار سمیت فرار ہونے والا پلوامہ کا اہلکارظہور احمد ٹھوکر حزب میں شامل ہوگیا ہے ۔بھارتی ایجنسیاںزرخرید آر ایس ایس میڈیا کے ذریعے ،جموں وکشمیر میں القاعدہ ،آئی ایس ایس اور ایسے ہی اور ناموں سے کچھ تنظیمیں ٹھو نسنے کی کو شش کررہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار حزب کمانڈ کو نسل کے ایک اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت سربراہ سید صلاح الدین نے کی ۔اجلاس میں ظہور احمد کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس امید کا اظہار کیا گیا کہ آنے والے وقتوں میں وہ بھارتی فورسز میں شامل کشمیری بھائیوں اور ریاستی پولیس کے جوانوں اور افسروں کیلئے وہ نشان راہ ثابت ہوسکیں گے ۔کشمیری عوام ایک جائز جدوجہد کررہے ہیں اور اس جدوجہد کو گھٹیا حربوں سے ناکام بنانے کی سازشیں اپنی موت آپ مریں گی ۔اس یقین کا اظہار کیا گیا کہ دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائیگا اور حصول منزل تک جدوجہد جاری رہے گی۔دوسری طرف کل جماعتی حریت کانفرنس گ نے جموں کشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں کی جیلوں میں بڑی تعداد میں کشمیر ی سیاسی قیدیوں کی مسلسل نظر بندی کو سراسر غیر جمہوری، غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری حریت پسند رہنمائوں وکار کنوں کو سیاسی انتقام گیری کی پاداش میں کسی نہ کسی بہانے ان کی اسیری کو طول دیا جاتا ہے۔ کشمیر کی حریت پسند قیادت بھارت کے جبری قبضے کے خلاف چٹان کی طرح ڈٹی ہوئی ہے اور اپنے بنیادی حق حق خود ارادیت کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرے گی۔ 2016کے عوامی انتفادہ سے سیاسی نظر بندوں کی تفصیل جاری کرتے ہوئے حریت ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ درجنوں کی تعداد میں قیدیوں کی عمر70سال کو بھی پار کر گئی حریت رہنمائوں مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، محمد رفیق گنائی، سمیت سینکڑوں رہنماء احتیاطی نظر بندی کے نام پر آج بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حبس بے جا میں رکھے گئے ہیں۔ جبکہ 50سے زائد کشمیری عمر قید کی سزا کے تحت مختلف جیلوںمیں نظر بند ہیں۔ 2016ء کی عوامی تحریک کے دوران میں20ہزار کے لگ بھگ جو آزادی پسند لوگ حراست میں لئے گئے تھے، ان میں سے ابھی بھی500کے قریب پابند سلاسل ہیں۔ حریت کانفرنس نے ایمنسٹی انٹر نیشنل ، عالمی ریڈ کراس کمیٹی اور حقوق بشر کے لئے سر گرم دیگر اداروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر نظر بندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لئے اپنے اثر رو رسوخ کا استعمال میں لائیں۔ نیشنل کانفرنس صدراور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے کہا کہ کشمیر میں اسلام کی لڑائی نہیں بلکہ لوگوں کے حقوق اور حق کی لڑائی ہے اور اس کیلئے مرتے دم تک ہم لڑتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس سرکار کیلئے نہیں بلکہ لوگوں کے حقوق کیلئے لڑ رہی ہے اور پی ڈی پی حقوق کیلئے نہیں بلکہ سرکار کیلئے لڑتی ہے ۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس چاہتی ہے کہ ریاست سے دفعہ 370کو کو ختم کیا جائے۔سرینگر ڈنٹل کالج میں والدین کے عالمی دن پررولر ڈولپمنٹ سوسائٹی کشمیر کی جانب سے منعقدہ مادرمہربان ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاررق نے کہا کہ بھارت میں فرقہ پرستی اس وقت آسمان کو چھو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ہی مذہب کے لوگوں کا ملک نہیں ہے بلکہ یہ سبھی مذاہب کے لوگوں کا ملک ہے یہاں ہر ایک کی اپنی اپنی زبان ہے ،ہر ایک کا اپنا اپنا طریقہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے ایک ٹی وی چینل نے پوچھا کہ کشمیر میںیہ سب کچھ جو ہو رہا ہے یہ اسلام کی لڑائی ہے ،جس کا میں نے یہ جواب دیا کہ کشمیر میں اسلام کی لڑائی نہیں ہے بلکہ ہمارے حقوق اور حق کی لڑائی ہے اور مرتے دم تک ہم اپنے حقوق کیلئے لڑتے رہیں گے ۔دفعہ 370کا عدالت عظمی میں دفاع کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے پی ڈی پی پر الزام عائد کیا کہ سرکار نے اس کا دفاع کرنے کیلئے سینئر وکلا کی مدد نہ لیکراس کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس یہ چاہتی ہے کہ ریاست سے دفعہ 370کو ختم کیا جائے۔ ڈاکٹر فاروق نے ریاستی وزیر اعلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ چیخ وپکار کر رہی ہیں کہ اگر ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ چھیڑا گیا تو ریاست میں بھارت کا جھنڈا اٹھانے والا کوئی نہیں ہو گا۔انہوں نے وزیر اعلی سے کہا کہ یہ ترنگا تو آپ نے ہی اٹھایا ہے آپ لوگوں کو کیوں بیوقوف سمجھتی ہیں ۔ریاستی انتظامیہ نے سرینگر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کے گھر کے باہر بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کرکے انہیں پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا۔ انتظامیہ نے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں ان کے گھر کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کردیئے اور کسی بھی صحافی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی۔