پشاور (بیورورپورٹ) قومی وطن پارٹی خیبرپی کے کے وزراءنے اپنے استعفے وزیر اعلیٰ کو بھجوا دئیے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو بھی پبلک کردیا گیا ہے ۔ تحریک انصاف کی جانب سے قومی وطن پارٹی کو اتحاد سے علیحدہ کرنے کے اعلان کے بعد قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاﺅ نے مرکزی کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران حکومت کو گرانے میں کسی بھی سازش کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا اورکہا کہ پانامہ معاملہ میں سپریم کورٹ پر اعتماد تھا۔ سیاسی درجہ حرارت کو بڑھانے کے حق میں نہیں تھے۔ شاہ محمود قریشی نے ہمارے ساتھ پانامہ معاملہ پر کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان اپنے آپکو تنہا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ باخبر آدمی ہے اور انہیں پریس کانفرنس کی خبر کیسے نہیں ہوگی تاہم یہ دیکھنا ہے کہ آیا انکے ساتھ ہونیوالے معاہدے کے بارے میں عمران خان کو پتہ تھا یا نہیں،آفتاب شیرپاﺅ نے کہا کہ کابینہ میں شامل سینئر وزیر سکندر شیر پاﺅاور انیسہ زیب نے اپنے استعفے وزیراعلیٰ خیبرپی کے کو دیئے ہیں لیکن انکے ساتھ اتحاد ختم کرنے کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ نامناسب تھا، تحریک انصاف کی جانب سے پریس کانفرنس میںموقف اپنایا گیا کہ کیو ڈبلیو پی انکے منشور پر نہیں چلتی لیکن ہر پارٹی کا اپنا منشور ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں دوبارہ پی ٹی آئی کے کہنے پر شامل ہوئے۔ اتحاد بنتے ہیں اور ٹوٹتے ہیں کوئی نئی بات نہیں، دوبارہ حکومت میں شمولیت پر طے معاہدے کے مطابق عمل نہیں ہوا، معاہدے مےں طے پایا تھا دوبارہ ہمارے درمیان کوئی مسئلہ پیدا ہوا تو کمیٹی ممبران فیصلہ کریں گے۔ اسکے باوجود مسئلہ حل نہ ہو تو پارٹی چیئرمین شےرپاﺅ اورعمران خان بیٹھ کر مسئلہ حل کریں تاہم ایسا نہیں ہوا،اتحاد کو خوش اسلوبی کے ساتھ ختم کرنا چاہئے تھا۔ آفتاب شیرپاﺅ نے کہا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد چلانا ہمارے لئے بھی مشکل ہے، ہمیں بھی ورکرز شکایتیں کرتے رہے کہ پی ٹی آئی والے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے لیکن ہم انہیں سمجھاتے رہے۔ حکومت کے خلاف کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم چاہتے ہیں حکومت اپنی مدت پوری کرے۔ ہمارا موقف اصولی تھا وزیر اعظم سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے ۔ عمران خان کے خلاف بھی فیصلہ آتا ہے تو ہمارا موقف یہی ہوگا۔ جس طرح سے تحریک انصاف چل رہی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ الیکشن تک تنہا رہ جائیگی۔ قومی وطن پارٹی کو اتحاد سے نکالنے پر وزےر اعلیٰ خےبر پی کے پروےز خٹک اور تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران کے درمےان اختلافات سامنے آگئے، قومی وطن پارٹی کو خےبر پی کے حکومت مےں دوبارہ شمولےت کےلئے وزےر اعلیٰ پروےز خٹک نے آمادہ کیا تھا اس کے باوجود حکومت سے علےحدگی پر کوئی مشاورت نہےں کی گئی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کے قریبی وزراءعاطف خان، شہرام ترکئی اور شاہ فرمان کے مطالبے پر قومی وطن پارٹی کو حکومت سے نکالا گیاہے۔ذرائع کے مطابق شاہ فرمان کے اعلان کے بعد عمران خان نے وزیر اعلی پرویز خٹک کو فیصلے سے آگاہ کیا جس پر وزےر اعلیٰ خےبر پی کے نے شدےد اختلاف کےا،وزےر اعلیٰ اور عمران خان یوم تشکر کے جلسے کے بعد تفصیلی ملاقات کریں گے۔ ذرائع نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ وزیراعلی پرویز خٹک کے ساتھ صوبائی وزراءعاطف خان اور شہرام ترکئی کے اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے۔ وزراءنے عمران خان سے شکوہ کیا کہ پرویز خٹک ہمیشہ قومی وطن پارٹی کو اندرون خانہ سپورٹ کرتے رہے۔
قومی وطن پارٹی