اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ترجمان تحریک انصاف فواد چودھری نے دعویٰ کیا ہے ق لیگ کی حمایت سے پنجاب میں ارکان کی تعداد 149ہو گئی۔ پنجاب میں حکومت سازی کیلئے تحریک انصاف نے نمبرز پورے کر لئے۔ پنجاب میں 8آزاد امیدوار تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ آزاد ارکان کی شمولیت سے پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 141ہو گئی۔ مسلم لیگ ق کے 8ارکان بھی تحریک انصاف کی حمایت کریں گے۔ پی ٹی آئی کو پنجاب اسمبلی میں 123نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب پی ٹی آئی کا ہو گا۔ فیصلہ عمران خان کریں گے۔ اتحادیوں کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ ق لیگ کا وفاق اور پنجاب میں حصہ ہو گا۔ ق لیگ فارمولے کے تحت ہمارے ساتھ ہو گی۔ انہوں نے کہا وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے مطلوبہ نمبرز حاصل کر لئے۔ پی ٹی آئی کو وفاق میں 168ارکان کی حمایت حاصل ہو گی۔ خیبر پی کے میں تحریک انصاف کو دوتہائی اکثریت حاصل ہے اور حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔ بلوچستان میں مخلوط حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔ ق لیگ کے ساتھ ملکر پنجاب میں آسانی سے حکومت بنائیں گے۔ اسمبلی میں پی ٹی آئی کو کل 80ارکان کی حمایت ہو گئی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان سے ملاقات جہانگیر ترین کریں گے۔ مزید برآں ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور پرویزالٰہی نے گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔ اعلامیہ تحریک انصاف کے مطابق چودھری شجاعت نے انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرنے پر عمران خان کو مبارکباد دی۔ ق لیگ نے مرکز اور صوبے میں تحریک انصاف کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ چودھری شجاعت نے کہا پاکستان کے مستقبل کیلئے عمران خان کے منشور سے متفق ہیں۔ پنجاب اور مرکز میں حکومت کی تشکیل میں معاونت کریں گے۔ عمران خان نے چودھری شجاعت پرویزالٰہی سمیت وفد کا خیرمقدم کیا۔ عمران خان نے پی ٹی آئی کی حمایت پر ق لیگ کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کے دو اور پنجاب اسمبلی کے 4 آزاد ارکان اسمبلی نے گزشتہ روز عمران خان سے ملاقات کی اور پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ این اے 47 سے ثنا اللہ مستی خیل اور این اے 166 سے غفار وٹو نے عمران خان سے ملاقات کی۔ پی پی 97 سے سعید اکبر نوانی‘ پی پی 48 سے امیر محمد حسن خیلی‘ پی پی237 سے فدا حسین وٹو اور پی پی 270 سے عبدالحئی دستی نے عمران خان سے ملاقات کی اور تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ مزید برآں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اسلام آباد میں چوہدری شجاعت حسین اورچوہدری پرویز الہی سے ملاقات کی اورانہیں عمران خان کاپیغام پہنچایا، ملاقات میں سیاسی امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پنجاب میں حکومت سازی کےلئے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے رابطہ کرلیا، سابق صوبائی وزیر قانون راناثناءاللہ نے بھی چوہدری نثار علی خان سے پارٹی کے رابطے کی تصدیق کردی اور کہا 14آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ چوہدری نثار علی خان کے گلے شکوے درست ہیں لیکن ان کےساتھ تعلق بھی 30سے 35سال پرانا ہے، وہ ووٹ دوسری طرف نہیں ہمیں ہی دیں گے،خلائی مخلوق بہت ایکٹو ہوئی ہے، امیدواروں کو وزارت اور پیسوں کی آفر کی جا رہی ہے اور ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، الیکشن میں پری پول ریگنگ میں ایک ہتھکنڈہ نہیں سارے اپنائے گئے۔ چوہدری نثار علی خان نے لیگی رہنما کو مثبت جواب دیا، (ن) لیگ کو مزید 4آزاد ارکان نے حکومت سازی کےلئے یقین دہانی کرا دی،(ن) لیگ کو حکومت سازی کےلئے یقین دہانی کرانے والے آزاد ارکان کی تعداد 13ہو گئی، پنجاب میں حکومت سازی کےلئے 148ارکان کی ضرورت ہے، پنجاب میں حکومت سازی کےلئے پی ٹی آئی بھی زور لگا رہی ہے اور مسلم لیگ (ن) بھی کوشش کر رہی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن کو 18 ارکان کی ضرورت ہے اور آئندہ چند روز میں ہم مطلوبہ ممبران کی حمایت حاصل کرلیں گے۔ رانا ثنا اللہ نے جھنگ کے حلقے پی پی 126 سے نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی مولانا معاویہ اعظم سے ملاقات کی۔ اس موقع پر مولانا احمد لدھیانوی بھی موجود تھے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا ءاللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرح روز ایک ایک دو دو کرکے ممبران نہیں لائیں گے۔ ہمارے پاس جہانگیر ترین کی طرح پیسہ اور جہاز نہیں ۔اس موقع پر رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا پی ٹی آئی ہارس ٹریڈنگ کر رہی ہے، وفاق میں 10 کروڑ اور صوبے میں 5 کروڑ کی آواز لگائی گئی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا معاویہ اعظم طارق نے کہا دونوں پارٹیوں سے باقاعدہ رابطہ ہوچکا ہے، ایک دو روز میں مشاورت سے فیصلہ کر لیں گے۔ آن لائن کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے مسلم لیگ (ن) ہی پنجاب میں حکومت بنائی گی کیونکہ پنجاب میں ہمارے ممبران کی تعداد زیادہ ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب کی عوام کی ہم سے امیدیں وابسطہ ہےں اس لئے ن لیگ ہی پنجاب میں اکثریتی جماعت بن کر ابھری ہے اور پی ایم ایل این ہی پنجاب میں حکومت بنائی گی۔ انہوں نے کہا پنجاب میں ہمارے ممبران کی تعداد زیادہ ہے اس لیے ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم پنجاب میں حکومت بنائیں۔بھکر سے نامہ نگار کے مطابق بھکر سے آزاد حیثیت سے جیتنے والے صوبائی و قومی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز نومنتخب MNA سابق پارلیمانی سیکرٹری محمد ثناءاللہ خان مستی خیل، نومنتخب ایم پی اے سابق وزیر جیل خانہ جات سعید اکبر خان نوانی اور نومنتخب ایم پی اے امیر محمد خان حسن خیلی نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان ،مرکزی قائد جہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد باقاعدہ طور پر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی۔منچن آباد سے نامہ نگارکے مطابق نو منتخب آزاد ایم این اے این اے166 میاں عبدالغفار وٹو پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے، میاں عبدالغفار وٹو نے پی ٹی آئی کے سید محمد اصغر شاہ کو شکست دی تھی، نومنتخب آزاد ایم پی اے پی پی 237 میاں فدا حسین وٹو نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی ہے، میاں فدا حسین وٹو نے بھی پی ٹی آئی کے امیدوار طارق عثمان وٹو کو ہرایا تھا، آزاد منتخب اراکین نے بنی گالہ میںعمران خان سے ملاقات کی ، عمران خان نے انہیں پارٹی فلیگ پہنائے ،اس ملاقات کے دوران مرکزی رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین بھی موجود تھے۔اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے مطابق حلقہ پی پی 125، اٹھارہ ہزاری سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونیوالے ایم پی اے فیصل حیات جبوآنہ اور جھنگ سے دوسرے آزاد رکن اسمبلی مہر اسلم بھروانہ بھی پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے۔ دونوں نے گزشتہ شب بنی گالہ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کر کے باقاعدہ شمولیت اختیار کی۔ پیر قاسم سیالوی اور پی ٹی آئی کی نومنتخب رکن اسمبلی حلقہ این اے 115جھنگ غلام بی بی بھروانہ بھی اس موقع پر موجود تھیں ۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ 11اگست کو وزیراعظم کے عہدے کاحلف اٹھائیں گے۔ خیبرپی کے کے وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے حتمی امیدوار کے نام کا اعلان بہت جلد کردیا جائے گا۔ اسلام آباد میں خیبرپی کے سے تعلق رکھنے والے نئے منتخب ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی نامزدگی کافیصلہ صوبے کے عوام کے بہترین مفاد میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا اندرون سندھ سے غربت کا خاتمہ تحریک انصاف کی حکومت کی اولین ترجیح ہوگی۔ راولپنڈی سے وقائع نگار خصوصی کے مطابق چوہدری نثار کے ترجمان نے کہاہے چوہدری نثار کا نہ تو کسی سیاسی پارٹی سے رابطہ ہے اور نہ کسی کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ میڈیا چوہدری نثار کے حوالے سے غیر مصدقہ اور من گھڑت خبریں چلانا بند کرے۔ صحافتی اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کی جائے۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان سے پےر کے روز مسلم لےگ ق کے قائد چودھری شجاعت کی سربراہی مےں چودھری پروےزالہیٰ پر مشتمل وفد نے ملاقات کی اور مرکز اور پنجاب مےں حکومت سازی کےلئے تحرےک انصاف کا مکمل ساتھ دےنے کا اعلان کےا چودھری شجاعت نے کہا پاکستان کے مستقبل کےلئے عمران خان کے منشور اور پروگرام سے متفق ہےں پنجاب اور مرکز مےں حکومت کی تشکےل کے دوران تحرےک انصاف کی ہم بھرپور معاونت کرےں گے۔ دریں اثنا بنی گالہ مےں آزاد امےدواروں کو تحرےک انصاف مےں شرکت کےلئے لانے اور انہےں پارٹی کا سکارف گلے مےں پہنانے کا سلسلہ پےر کے روز بھی جاری رہا جہانگےر ترےن ، علےم خان ، چوہدری سرور ، فواد چوہدری اس سلسلے مےں غےر معمولی سرگرم رہے۔ مظفر گڑھ سے قومی اسمبلی کے نومنتخب رکن باسط بخاری اور پنجاب اسمبلی کے آزاد رکن خرم خان لغاری نے بنی گالہ مےں چےئرمےن تحرےک انصاف سے ملاقات کی اور تحرےک انصاف مےں شمولےت اختےار کرلی۔ چےئرمےن تحرےک انصاف کےلئے ےہ مشکل مرحلہ بن گےا وہ اسلام آباد ، آبائی حلقے مےانوالی، لاہور، بنوں اور کراچی سے جےتی گئی پانچ سےٹوں مےں سے کس سےٹ کو اپنے لئے بطور ممبر قومی اسمبلی برقرار رکھےں۔ چےئرمےن تحرےک انصاف نے جہابگےر ترےن سے بنی گالہ مےں علےحدگی مےں ملاقات کرکے انہےں ہدایت کی وہ فوری طور پر کراچی روانہ ہو جائےں اور وہاں اےم کےو اےم کے رہنما خالد مقبول صدےقی سے حمایت حاصل کرےں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے وفد نے جہانگیر ترین کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے کراچی میں ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایم کیو ایم نے جہانگیر ترین کے سامنے مطالبات کی فہرست رکھ دی۔ مطالبات ماننے پر ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کو وزیراعظم کےلئے حمایت کا یقین دلائے گی۔ تحریک انصاف کے وفد میں جہانگیر ترین، عارف علوی، عمران اسماعیل، فردوس شمیم نقوی اور ایم کیو ایم کی طرف سے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، وسیم اختر، خواجہ اظہارالحق شامل تھا جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم کو وفاق میں ساتھ چلنے کی پیش کش کی۔ کراچی سے نیوز رپورٹر کے مطابقایم کیو ایم پاکستان کے ووٹوں کے حصول کےلئے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی کشمکش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ سابق گورنر سندھ زبیر کی بہادر آباد میں ایم کیو ایم رہنماﺅں سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین بھی گزشتہ رات گئے بہادر آباد پہنچ گئے اور انہوں نے ایم کیو ایم کی قیادت سے مذاکرات کئے۔ جہانگیر ترین نے کہامیں تحریک انصاف کےلئے آپ کی حمایت حاصل کرنے آیا ہوں کراچی اہم شہر ہے جس پر تحریک انصاف توجہ دے گی اور مسائل حل کرے گی۔ دریں اثنا ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا کہ ایم کیو ایم نے حکومت میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے لیکن کراچی کےلئے 25 ارب کا پیکج جاری رہنے اور وفاق کی جانب سے فنڈز ملنے کی صورت میں ایم کیو ایم عمران خان کی حمایت کر سکتی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے بی این پی کے رہنما اخترمینگل کو ٹیلی فون کیا اعلامیہ تحریک انصاف کے مطابق دونوں رہنماﺅں کے درمیان اعلی سطح پر ملاقات پر اتفاق کر لیا گیا۔ اختر مینگل نے ایک دو روز میں اسلام آباد آنے کا عندیہ دیا۔ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مذاکرات مثبت رہے کراچی پاکستان کا معاشی حب سے کراچی کے عوام نے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کو مینڈیٹ دیا ہے۔ کراچی کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے کراچی سمیت سندھ بھر کی ترقی چاہتے ہیں آگے بڑھنے کیلئے ضروری ہے کہ اپنا نہ سوچیں عوام کا سوچیں۔ پی ٹی آئی نے ایم کیو ایم کا ماس ٹرانزٹ منصوبہ منظور کر لیا کراچی میں جس طرح سرمایہ کاری ہونی چاہئے تھی ویسی نہیں ہوئی پانی کا مسئلہ اور ٹرانسپورٹ کے مسائل بھی حل ہونا چاہئیں۔ ایم کیو ایم کوئی وزارت کی پیشکش نہیں کی ہارس ٹریڈنگ پر یقین نہیں رکھتے نہ بھی پیسوں کی سیاست کی ہے جب تک طاقت نچلے طبقے تک منتقل ہوگی مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ہم نے ایم کیو ایم کو دعوت دی ہے کہ آئیں وفاقی حکومت میں ہمارا ساتھ دیں خالد مقبول صدیقی نے کہا پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی تمام معاملات میں ایک سوچ ہے ہم سب کو معلوم ہے ملکی ترقی کراچی کے راستے سے آئی ہے تحریک انصاف سے تمام معاملات پراتفاق رائے ہوا ہم نے شخصی اور جماعتی سطح سے آگے بڑھ کر بات کی ہے حلقے کھولنے اور مردم شماری پر بھی بات ہوئی وقت آ گیا ہے پاکستان کی طاقت کو طاقت دی جائے جمہوریت ہی واحد راستہ ہے جس سے پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے ہمارے پاس 30 سال سے شہری علاقوں کا مینڈیٹ تھا۔
ق لیگ حمایت