مسئلہ کشمیر تقسیم برصغیر کے بعد سے حل طلب مسئلہ ہے۔ برطانیہ نے خطہ میں عدم استحکام کیلئے ہندوقیادت کے ساتھ مل کر انحراف کیا اور جموں و کشمیر پر بھارت کو ناجائر قبضہ کا راستہ دے دیا۔ سازش اور منافقت کے ساتھ انسانوں کے بنیادی حق ، آزادی کیخلاف بہت برا اقدام تھا اسی وجہ سے آج تک پورا خطہ غیر مستحکم اور بے یقینی کا شکار ہے ۔ بھارتی قیادت کی ہٹ دھرمی اور غلط موقف کی وجہ سے عالمی استعماری قوتوں کو بار بار مداخلت ، جارحیت اور اپنے ایجنڈے کے تسلط کے مواقع مل رہے ہیں ۔ دوسری طرف بھارت ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، افغانستان اور مقبوضہ کشمیر کے کم و بیش 2ارب انسان معاشی ، سماجی اور انسانی مسائل کا شکار ہیں ۔ خطہ کی اتنی بڑی آبادی بھارتی پالیسی سازوں کے غلط رویوں ، بالادستی کے ہندتواکے جنون کی وجہ سے مشکلات میں مبتلا ہیں ۔ بھارت ہی اپنے ملک اور ہمسایہ ممالک کے عوام کا مجرم اور انسانی قدروں کے احساس سے عاری ہے ۔
مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی بدترین ریاستی دہشتگردی کے باوجود کشمیر ی مردو خواتین ، نوجوان اور طلبہ ثابت قدمی ، جرأت اور دلیری کے ساتھ آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں یہ آزادی کیلئے تاریخ ساز جدوجہد ہے ۔ جموں و کشمیر کے حریت پسند عوام کی قربانیاں بے مثال، مبنی بر حق اور لائق تحسین ہیں ۔ ہندو برہمن کی اندھی اور وحشیانہ طاقت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو مغلوب کرنے میں ناکام ہے ۔ مقبوضہ جموںو کشمیر میں آزادی کی تحریک خالصتاً مقامی تحریک ہے ۔ یہ بین الاقوامی تمام اصولوں ، قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے ۔ بے مثال تحریک آزادی تمام رکاوٹوں کے باوجود آزادی اور حق خود ارادیت کی منزل جلد پالے گئی ۔ جموں و کشمیر کو بھارت کا اپنا اٹوٹ انگ قرار دینا جھوٹ ، بلاجواز اور بے بنیاد ہے ۔ یہ موقف ہندوستان کی جھوٹی انا ہے ۔ تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔ عالمی برادری کے غیر جانبدارمبصرین کو جانے کی اجازت نہیں اور اظہار رائے پر پابندی خصوصاً سوشل میڈیا پر قدغن ہر پہلو سے بڑھتی جارہی ہے ۔
برہان مظفر وانی شہید نے جموں و کشمیر کے عوام میں آزادی کی جدوجہد کیلئے نئی لہر پھونک دی ، ہر آنے والا دن آزادی کی تحریک میں شدت اور اضافہ لا رہاہے ۔اسکے ساتھ ہی حق خود ارادیت اور آزادی کیلئے شدت پکڑنے والی تحریک کو دبانے کیلئے ریاستی دہشتگردی میں مسلسل اضافہ ہورہاہے ۔ہندوستانی ناجائز قابض فوج کو فورسز پاور ایکٹ کے تحت تشدد ، قتل و غارتگری ، پیلٹ گنوں کے ذریعے انسانوں کی بینائی چھیننا ، طاقت کے وحشیانہ اور بلاامتیاز استعمال اور اسرائیل کے طرز ، بی جے پی اور آر ایس ایس کے تعاون سے دہشتگردی کے نت نئے طریقے استعمال کیے جارہے ہیں یہ انتہائی قابل مذمت ہیں ۔ یہ ایسا المیہ ہے کہ جس پر عالمی برادری کی جانبداری اور عالم اسلام کی بے حسی سے انسانی المیوں کی المناک داستانیں رقم ہورہی ہیں ۔ خواتین کی عزتیں غیر محفوظ اور عورت ہر بنیادی حق سے محروم ہے ۔
جموں و کشمیر کی قیادت قید ، نظر بندی ، تعذیب اور تشدد کے نت نئے ہتھکنڈوں کا شکار ہے ۔سید علی گیلانی دس سال سے گھر میں نظر بند ہیں ۔ سید شبیر شاہ ، یاسین ملک ، ڈاکٹر عبدالمجید ، فیاض ، آسیہ اندرابی ، مسرت عالم مسلسل قید ، غیر انسانی سلوک کا شکار ہیں ۔ خاندان سے دور اور دور دراز جیلوں میں بند ہیں ۔ عزیز و اقارب ، وکلا کو بھی ملنے کی اجازت نہیں ۔ علاج معالجے کی سہولت سے بھی محروم ہیں ۔ میر واعظ عمر فاروق کو بار بار نظر بند کرنا معمول ہے ۔ جامع مسجد سری نگر کو مقفل کر دیا گیاہے ۔ نماز جمعہ وعیدین کے فریضہ کی ادائیگی روک دی گئی ہے ۔ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں کھلی مداخلت پر عالمی برادری مجرمانہ خاموشی کا شکار ، ایسی مداخلت تو مہاراجہ کے شخصی جابرانہ راج میں بھی نہیں تھی۔ صورتحال یہ ہے کہ سرچ آپریشن کے نام پر بستیوں کی بستیاں تاراج کی جارہی ہیں ۔ لاتعداد نوجوان لاپتہ ہیں اور نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے اہداف دیے جارہے ہیں ۔ جھوٹا پراپیگنڈا ، عوام میں انتشار ، سماج کو توڑنا ، کردار کشی کے ذریعے فساد برپا کرنا ہندوستانی سرکار کا ظالمانہ شیطانی کردار ہے ۔ قیادت اور تنظیمیں تو پہلے عتاب کاشکار تھیں تازہ شکار جماعت اسلامی پر بندش ، جائیدادوں ، اثاثوں کی ضبطی ہے ۔ یہ عمل سراسر غیر جمہوری اورغیر انسانی ہے ۔ عالمی ضمیر جاگنے میں دیر کر رہاہے ۔ جموں و کشمیر میں دلّی سرکار کی یہ خوفناک سازش کارفرما ہے کہ آبادی کا تناسب تبدیل کر دیا جائے ۔ مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی خاطر ہندوستانی آئین کی دفعات 370 اور 35-A کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر میں نئی آباد کاری ، کشمیری اور ہندوپنڈتوں کی الگ بستیاں بسانے کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔ یہ بھی عجیب معاملہ ہے کہ ہندوستانی عدلیہ کشمیر کے معاملہ میں عالمی قوانین کی بجائے ہندوستانی حکومت کے تابع فرمان ادارے کے طور پر کام کر رہی ہے ۔ ایسا تھنک ٹینک جو آر ایس ایس کی پشت پناہی میں کام کررہا ہے ، اسکے ذریعے آئینی دفعات عدلیہ میں چیلنج کی گئی ہیں ، یہ ملی بھگت اور سازش ہے ۔ اقوام متحدہ ہندوستان کی ریاستی طاقت کے ذریعے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے اقدام کو روکے ۔ ہندوستانی حکومت اور پالیسی سازوں کیلئے تنبیہ ہے کہ مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہوگی ، ہندوستانی قیادت اس کھیل سے باز رہے ۔
ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہاہے ۔ اقوام متحدہ ، یورپی پارلیمنٹ ، او آئی سی ، برطانیہ اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس صورتحال کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری قتل عام ، اجتماعی آبروریزی ، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کی شہادتیں ، جبری گمشدگیوں ، حراستی قتل ، جان بوجھ کر پیلٹ گنوں کے ذریعے انسانوں کو بینائی سے محروم کرنا بڑا ہی المناک منظر ہے۔ بین الاقوامی ادارے ہندوستان کا ہاتھ روکیں ، مجبور کریں ، ریاستی دہشتگردی کے شکار مظلوم و بے بس کشمیریوں کو انصاف مہیا کریں ۔ عالمی سطح پر مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے کر مقبوضہ کشمیر تک اس کی رسائی یقینی بنائی جائے ۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کمیشن کی مقبوضہ کشمیر بارے رپورٹ ہوشربا اور چشم کشا ہے ۔ ہندوستان کے خلاف انسداد ی اور تعذیبی اقدامات ناگزیر ہیں ۔
مسئلہ کشمیر کا حل پرامن ، بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ مسئلہ کشمیر بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اسے حل کیے بغیرپاک بھارت تعلقات کی بحالی اور جنوبی ایشیا میں امن و ترقی اور استحکام ایک خواب ہی رہے گا ۔ دوایٹمی طاقتوں کے درمیان کور ایشو مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جاری کشیدگی پوری دنیا کے امن کیلئے خوفناک خطرات برقرار رکھے گی ۔ عالمی برادری کو جانبداری اور لاتعلقی کا رویہ ختم کرنا ہوگا ۔ سیز فائر لائن پر بلااشتعال فائرنگ ، شہریوں کا قتل اور خلا ف ورزیاں قابل مذمت ہیں ۔ ہندوستانی قیادت ہوش کے ناخن لینے کی بجائے حواس باختگی میں انسانوں کو ہی ظلم کا شکار کر رہی ہے ۔ عالمی سطح پر کسی ثالثی کو ہندوستان تسلیم نہیں کرتا ۔ پرامن مذاکرات کے ہر دور کو ہندوستان نے ہی ناکام کیاہے اس لیے بھارت سے کسی خیر ، عقل ، حل کی توقعات معدوم ہو گئی ہیں ۔ ہندوستانی دہشتگردی کے خلاف پاکستان کو ہمہ گیر حکمت عملی اختیار کرنا ہوگا ۔ کشمیریوں کے مایوسی میں بدلتے جذبات کو سہارا دینا ہوگا ۔ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس نے ہندوستان کے دہشتگرد چہرے کو بے نقاب کیاہے ۔ موثر پالیسی ، حکمت عملی ، سفارتکاری پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔ پاکستانی حکومت تذبذب اور بے بنیاد توقعات اور بیرونی غیبی مدد کے خوابوں سے باہر نکلے ۔ حکومت اور قومی قیادت مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم ،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، ریاستی دہشتگردی سے دنیا کو آگاہ کرنے کیلئے پارلیمنٹ اور قومی قیادت کے ذریعے متفقہ قومی پالیسی و حکمت عملی ترتیب دیں ۔ ہندوستان پر دبائو بڑھانے کیلئے دنیا کے سفارتی حساس مراکز خصوصاً اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل ممبران ممالک میں موثر سفارت کاری کی جائے ۔ بین الاقوامی میڈیا کو دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر موثر انداز میں اجاگر کرنے کیلئے مضبوط قومی کشمیر پالیسی کے ذریعے آگاہ رکھا جائے ۔ سوشل میڈیا طاقتو ر ذریعہ ابلاغ ہے ، پوری قوم اور نوجوانوں کی صحیح سمت دینے کیلئے بروقت اقدامات ضروری ہیں ۔ بار بار مذاکرات کیلئے ہندوستان کے سامنے کشکول پھیلانا غلط حکمت عملی ہے ۔ مضبوط دو ٹوک قومی کشمیر پالیسی اور عالمی سطح پر موثر سفارتی حکمت عملی ہی مسئلہ کشمیر کے حل کا راستہ ہموار کریگا ۔
حکومت پاکستان نے عدم حکمت اور بے وقت اقدام سے کشمیریوں کو منفی پیغام دیاہے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس میں غیر مستقل رکنیت کیلئے پاکستان کی طرف سے بھارت کی غیر مشروط حمایت تشویش کا باعث بنی ہے ۔ ایسا عمل کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔ بھارت پاکستان کی سلامتی اور آزادی پر حملہ آور ہے ۔ دہشتگردی کے پیچھے مودی ہے ایسے اقدام ناقابل یقین اور ناقابل قبول ہیں ۔ امریکی صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ مودی سے بات ہوچکی ، کشمیر پر ثالثی کراسکتا ہوں بہت ہی معنی خیز ہے ۔ کچھ معلوم نہیں کہ ٹرمپ کی ثالثی کے تھیلے میں کیا ہے ۔ پاکستان ہوشیا ررہے ، امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو دھوکہ دیا، ہندوستان کی ہمیشہ ناجائز پشتیبانی کی- مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل صرف اور صرف کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے میں ہے ۔
مسئلہ کشمیر کاحل ، حق خودارادیت
Jul 31, 2019