اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پیر اور منگل کی نصف شب کے بعد پاک فوج کا ایک طیارہ معمول کی تربیتی پرواز کے دوران جڑواں شہروں کے نواحی گائوں موہڑہ کالو کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں طیارے کے دونوں ہوابازوں اور عملے کے تین ارکان اور 13 شہریوں سمیت 18 افراد شہید جبکہ 16 زخمی ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید ہونے والوں میں 2 پائلٹ لیفٹیننٹ کرنل ثاقب، لیفٹیننٹ کرنل وسیم، نائب صوبیدار افضل، حوالدار ابن امین اور حوالدار رحمت شامل ہیں۔ حادثے کے فوراً بعد فوجی ٹیمیں اور ریسکیو کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچ گیا۔ انہوں نے آگ پر قابو پایا اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالا۔ پاک آرمی کی نگرانی میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا۔ صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر سیاسی رہنمائوں نے طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔ طیارہ گرنے سے 5 مکانوں کو آگ لگ گئی، 18 افراد شہید اور 16 زخمی ہوئے جنہیں قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ طیارہ شہری آبادی پر گرا۔ تربیتی طیارہ راولپنڈی کے قریب گاؤں موہڑہ کالو میں گرا۔ جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔ کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر نے جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق طیارے حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں میں جمیل، روبینہ، ذوہیب، پری، فاطمہ، عظمی، بشیر، عبدالحفیظ، راحیلہ، فیضان، فائزہ، عبدالروف اور آمنہ بی بی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق رات تقریبا 2 بجے کا وقت تھا کہ جہاز کی بالکل مختلف آواز سنی، نیچے آکر دیکھا تو جہاز گرنے کے بعد شعلے بلند ہو رہے تھے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور‘ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی‘ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان‘ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد‘ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر‘ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری‘ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف‘ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان‘ سابق صدر آصف علی زرداری‘ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری‘ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق‘ لیاقت بلوچ‘ امیر العظیم اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے واقعہ پر اظہار افسوس کیا اور شہداء کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ لیہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق راولپنڈی طیارہ حادثہ‘ شہید ہونے والوں میں چوک اعظم سے تعلق رکھنے والا نائب صوبیدار محمد افضل دو روز قبل گھر چھٹی گزارنے کے بعد واپس ڈیوٹی پر پہنچا۔ شہید سات بھائیوں میں سے سب سے چھوٹا تھا جبکہ ایک بھائی پاک فوج سے ریٹائر ہے۔ شہید محمد افضل نے سوگواران میں بیوہ‘ چار بیٹیاں‘ والدہ اور چھ بھائی چھوڑے ہیں۔ واں بھچراں سے نامہ نگار کے مطابق کرنل محمد وسیم واں بھچراں کے رہائشی اور شہید ائیر وائس مارشل میاں عبدالرزاق کے برادر نسبتی تھے۔ شہید کرنل وسیم حیات کے والد میاں محمد حیات مرحوم واں بھچراں ہ کی جٹ میانہ فیملی سے تعلق رکھتے تھے۔ اور وکالت کے شعبہ سے منسلک تھے۔ میانوالی میں وکالت کرتے اور وانڈھی گھنڈ والی میں رہائش رکھی ہوئی تھی۔ بعد ازاں فیملی سمیت کراچی شفٹ ہوگئے تھے۔ شہید کے والد میاں محمد حیات فوت ہوچکے ہیں، ان کے دو بھائی شمیم حیات شعبہ وکالت سے منسلک اور ندیم حیات پائلٹ ہیں۔ شہید کرنل وسیم حیات کے پسماندگان میں بیوہ ایک بیٹا، دو بیٹیاں ہیں جو راولپنڈی میں زیر تعلیم ہیں۔ فضائی حادثہ میں شہید ہونے والے دو فوجی افسروں اور طیارے کے عملہ کی نماز جنازہ منگل کے روز چکلالہ گیریژن میں ادا کی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہداء کے اہل خانہ‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور فوجی افسران نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ پاکستان میں جاپان کے سفیر کونوی موری ماتسودا نے گزشتہ روز راولپنڈی میں آرمی ایوی ایشن کے طیارے کو پیش آنے والے حادثہ پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔
راولپنڈی (نعمان شاد) طیارہ حادثہ کے فوری بعد راولپنڈی شہر کے تینوں بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی فافذ کردی گئی تھی۔ حادثہ کے بعد ہی ہسپتالوں میں سینئر ڈاکٹرز کو فوری طور پر طلب کرلیا گیا تھا اور ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی، ہولی فیملی ہسپتال اور ڈی ایچ کیو ہسپتال میں درجن سے زائد افرادکی ڈیڈ باڈیز جبکہ متعدد زخمیوں کولایا گیا تھا، دوسری جانب ڈپٹی کمشنر محمد علی رندھاوا صورتحال کا جائزہ لینے علی الصبح ہسپتالوںمیں پہنچے اور علاج معالجے کے عمل کی نگرانی خود کی۔ شہداء کو سی ایم ایچ منتقل کیا گیا۔ ہولی فیملی ہسپتال 11ڈیڈ باڈیز کو رکھا گیا اور سات زخمیوں کو برن یونٹ میں لایا گیا اور ان کے علاج معالجے کے لیے سینئر ڈاکٹروں کی ٹیم کو فوری طور پر طلب کیا گیا تھا، ڈی ایچ کیو میں چار ڈیڈ باڈیز لائیں گئیں اور سات زخمیوں کو ایمرجنسی میں لایا گیا جہاں انکا علاج معالجہ جاری رکھا، ہولی فیملی ہسپتال لائے گئے سویلین زخمیوں میں نوید احمد، اقرائ، فاطمہ، ندیم، وسیم، محمد نذیر ، ثریا، شمیم، محمد یوسف شامل تھے۔