اسلام آباد (آن لائن + آئی این پی) سندھ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیس کو نیب کو بھجوانے کا عندیہ دے دیا۔عدالت عظمیٰ میں قائم مقام چیف جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں بینچ نے سندھ میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جنگلات کی زمین واگزار کرانے کا حکم پہلے ہی دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کیس نمٹانے کے فیصلے کی آخری لائن آپ کو یاد رہے گی کہ عدالتی حکم کے بعد تحقیقاتی ادارے اور سندھ حکومت جانیں، تاہم پیش رفت رپورٹ میں لکھا ہے کہ کابینہ کے فیصلے کا انتظار ہے۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل وزیراعلیٰ سندھ سے بات کریں اور یقینی بنایا جائے کہ تمام فیصلے بروقت ہوں۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت آخر فیصلہ کیوں نہیں کر پارہی، ساتھ ہی قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جنگلات اور درخت لگانا سندھ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں، درخت لگانے میں سندھ حکومت کوآخر مسئلہ کیا ہے؟اس پر عدالت میں موجود چیف کنزرویٹو فاریسٹ نے بھی حکومتی فیصلوں میں تاخیر پر پریشانی کا اظہار کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت کے فیصلوں میں تاخیر سے جنگلات کا عملہ غیر محفوظ ہورہا ہے، جنگلات کے عملے پر منشیات کے جعلی مقدمات بنائے گئے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے اس کیس کو نیب کو بھیجنے کا عندیہ دیتے ہوئے 3 ہفتوں میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
درخت لگانا سندھ حکومت کی ترجیحات میں نہیں: سپریم کورٹ، رپورٹ پر عدم اطمینان
Jul 31, 2019