حدود اور قصاص مقدمات میں سزا معاف کرنے کا صدارتی اختیار ختم ہونا چاہیے

اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی )جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ میں حدود اور قصاص کے مقدمات میں دی گئی سزا کو معاف کرنے کے حوالہ سے صدر پاکستان کے اختیار کو ختم کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ہے، جس میں آئین کی دفعہ 45 میںترمیم تجویز کی گئی ہے۔سینیٹر سراج الحق نے جس آئین کی دفعہ 45میں ترمیم دی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ صدر کو کسی عدالت ،ٹربیونل یا دیگر ہیئت مجاز کی دی ہوئی سزا کو معاف کرنے،ملتوی کرنے اور کچھ عرصہ کے لیے روکنے اور اس میں تخفیف کرنے،اسے معطل یا تبدیل کرنے کا اختیار ہو گا لیکن اس اختیار کو صدر مملکت حدود اور قصاص سے متعلق مقدمات میں دی گئی سزائوں کے لیے استعمال نہیں کر سکے گا۔اس ترمیمی بل کے اغراض ومقاصد میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 227 (۱) میںکہا گیا ہے کہ ’’تمام موجودہ قوانین کو قرآن پاک و سنت میں منضبط اسلامی احکام کے مطابق بنایا جائے گا، جن کا اس حصے میں بطور اسلامی احکام حوالہ دیاگیا ہے اور ایسا کوئی قانون وضع نہیں کیا جائے گا جو مذکورہ اسلامی احکام کے منافی ہو۔‘‘آئین کے آرٹیکل 45 کے مطابق صدر کو کسی عدالت،ٹربیونل یا دیگر ہیئت مجاز کی دی ہوئی سزا کو معاف کرنے ،ملتوی کرنے اور کچھ عرصہ کے لیے روکنے اور اس میں تخفیف کرنے ،معطل کرنے یا سزاکو تبدیل کرنے کا اختیار ہو گا۔آئین کی یہ دفعہ شرعی احکام سے مطابقت نہیں رکھتی کیونکہ حدود کے مقدمات میں دی گئی سزا کو معاف کرنے کا اختیارکسی انسان کو نہیں ہے۔جبکہ دیت اور قصاص کے مقدمات میں معاف کرنے یا نہ کرنے کا اختیار صرف مقتول کے ورثاء کو ہے۔لہذاحدود اور قصاص کے مقدمات میں دی گئی سزا کو صدر کا اختیار ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔توقع ہے کہ سینیٹر سراج الحق کی طرف سے یہ ترمیمی بل سینیٹ کے آئندہ اجلاس میںمتعارف کرانے کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن