لاہور (سیف اللہ سپرا) تحریک پاکستان میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا کردار نہایت روشن اور تابندہ ہے، انہوں نے ہر مرحلے پر اپنے عظیم بھائی قائداعظم کی بھر پور مدد اور معاونت کی اور ہر مشکل گھڑی میں ان کی ڈھارس بندھائی۔ مادر ملت نے انتھک جدوجہد سے برصغیر کی مسلمان خواتین کو تحریک آزادی کے لئے متحرک اور باشعور کیا۔ قائداعظم نے پاکستان جمہوری عمل کی بنیاد پر حاصل کیا تھا اور اس کی بقا و اتحاد کیلئے ناگزیر ہے کہ یہاں جمہوری نظام مستحکم ہو۔ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کی پہلی تحریک مادر ملت نے شروع کی۔ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح پاکستانی خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔ مادر ملت کے نقش قدم پر چل کر ہم پاکستان کو صحیح معنوں میں قائداعظم کا پاکستان بنا سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مادر ملت کے 127ویں یوم ولات کے موقع پر ایوان وقت میں خصوصی نشست میںکیا گیا۔ نشست سے بیگم ثریا خورشید، بیگم مجیدہ وائیں‘ بیگم مہناز رفیع، بیگم بشری رحمان‘ ڈاکٹر پروین خان، خالدہ جمیل، شاہین احمد اور ڈاکٹر غزالہ شاہین، بیگم حامد رانا‘ بیگم صفیہ اسحاق نے خطاب کیا۔ مقررین نے مادر ملت کے یوم ولادت 31جولائی کو سرکاری طور پر منانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مادر ملت کی حیات و خدمات کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے اور قائداعظم اکیڈمی کی طرز پر مادر ملت اکیڈمی قائم کی جائے۔ بیگم ثریا خورشید نے کہا مادر ملت نے ساری زندگی قائداعظم کی پھر پور خدمت کی۔ مادر ملت نے ایوبی آمریت کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے سیاسی فہم و فراست قائداعظم سے سیکھی تھی اگر انہیں صدارتی انتخابات میں دھاندلی سے نہ ہرایا جاتا تو آج ملک کی تاریخ مختلف ہوتی۔ مجیدہ وائیں نے کہا کہ مادر ملت قائداعظم کا نقش ثانی تھیں۔ انہوں نے برصغیر کی مسلمان خواتین کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم تلے مجتمع اور منظم کیا۔ مادر ملت نے قائداعظم کی اہلیہ مریم جناح کے انتقال کے بعد قائداعظم کی دیکھ بھال کے لئے اپنے آپ کو وقف کردیا۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ مادر ملت کے افکار حیات و خدمات کو اجاگر کرنے کے لئے مادرملت اکیڈمی قائم کی جائے انہوں نے بتایا کہ 2016ء میں انہوں نے بطور رکن قومی اسمبلی مادرملت اکیڈمی کے قیام کے لئے اسمبلی سے متفقہ قرارداد منظور کروائی تھی ۔ حکومت کو یہ اکیڈیمی قائم کرنی چاہیے۔ انہوں نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے آفر کی کہ اکیڈمی’’ ایوان قائداعظم‘‘ لاہور میں قائم کی جائے۔ بیگم بشری رحمان نے کہاکہ مادر ملت اپنے عظیم بھائی کے نصب العین میںہم سفر ہی نہ تھیں بلکہ وہ ان کی بہترین رفیق بے مثال چارہ گر اور مخلص صلاح کار بھی تھیں تحریک پاکستان سے لے کر تخلیق پاکستان تک سائے کی طرح ان کے ساتھ رہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین نے کہا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے تحریک پاکستان کے دوران خواتین کو آل انڈیا مسلم لیگ کے پرچم تلے منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ قائداعظم نے قوم کو اقربا پروری، سفارش اور بدعنوانی کی لعنتوں کے متعلق خبردار کیا تھا مگر بدقسمتی سے ہم انہیں میں مبتلا ہوگئے ۔ اب لوگ اسی لئے تبدیلی چاہتے ہیں کہ وہ ان لعنتوں سے نجات حاصل کرسکیں۔ بیگم خالدہ جمیل نے مادر ملت کی جدوجہد کو شاندار الفاظ میں خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ عزم و استقلال کی پیکر تھیں ۔ وہ انتہائی مشکل حالات میں بھی صبر اور حوصلے کے ساتھ اپنے بھائی کے شانہ بشانہ رہیں۔ شاہین احمد نے کہاکہ محترمہ فاطمہ جناح بھائی کی عظیم بہن تھیں۔ ان کی ذات میں بانی پاکستان کی عظیم صفات کا عکس ملتا تھا وہ بردبار، پر خلوص ، پر اعتماد ، کودار اور اصول پسند خاتون تھیں۔ ۔ ڈاکٹر غزالہ شاہین نے کہا کہ مادر ملت کو تحریک پاکستان میں سرگرم کردار اداد کرتے دیکھ کر ہی مسلمان خواتیں جو ق در جوق آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہوئیں۔ بیگم حامد رانا نے کہا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح سراپا جمہوریت تھیں اور انہوں نے جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے بیشمار قربانیاں دیں۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ہمارے لئے رول ماڈل کی طرح ہیں ۔ ہمیں ان کے کردار اور افکار سے بہت کچھ سیکھنا چاہئے۔ ایوان وقت میں مقررین نے نوائے وقت کے معمار اور تحریک پاکستان کے کارکن جناب مجید نظامی صاحب کو زبردست خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے ساری زندگی قائداعظم ، علامہ اقبال اور مادر ملت کے افکار حیات و خدمات کی ترویج و اشاعت کافریضہ سر انجام دیا مجید نظامی کی قیاد ت ہیں 1993ء میں مادرملت کا صد سالہ جشن ولادت اور سال 2003کو سال مادر ملت کے طور پر سرکار ی طور پر مناکر قوم کی اس عظیم محسنہ کو خراج عقید ت پیش کیا گیا۔ مقررین نے ادارہ نوائے وقت کی نظریاتی محاذ پر خدمات کو سراہا اور اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ مجید نظامی کے بعد ان کی بیٹی رمیزہ مجید نظامی ان کے مشن کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
مادرملت قائداعظم کا نقش ثانی ، مسلمان خواتین کو تحریک آزادی کیلئے متحرک کیا
Jul 31, 2019