لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ہمارے تمام فیصلے عالمی دباؤ پر رات کے اندھیرے میں ہو رہے ہیں۔ حکومت کب تک عالمی اداروں کو خوش کرنے کے لیے ہماری آزادی اور خود مختاری کا سودا کرتی رہے گی۔ کلبھوشن کو سہولتیں دیکر وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ہم نے بھارت کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب بھی مشرف دور کی طرح غلامانہ ذہنیت سے فیصلے کئے جا رہے ہیں۔ جس طرح ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑا اور ایمل کانسی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کیا گیا اسی طرح اس حکومت نے پہلے ابھی نندن کو چھوڑا اور اب کلبھوشن کوآزاد کرنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ آمنہ مسعود جنجوعہ 15سال سے ہر حکومت اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہی ہیں مگر ان کے خاوند کو بازیاب نہیں کرایا جا رہا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مسعود احمد جنجوعہ کو فوری بازیاب کرایا جائے مالاکنڈ ڈویژن میں سی پیک پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے اور چترال سمیت وہ علاقے جن کو سی پیک میں بہت کم حصہ ملاہے، اس کو بڑھایا اور سی پیک کے ساتھ رابطہ سڑکوں کے ذریعے مالاکنڈ ڈویژن کے ان پسماندہ علاقوں کو جوڑا جائے جہاں کے ہزاروں باشندے بیرونی ملکوں میں کام کرتے تھے اور اب وہ کرونا کی وجہ سے واپس آگئے ہیں۔ سی پیک کے ساتھ مختلف علاقوں میں انڈسٹریل ایریاز بنا کر واپس آنے والے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے روزگار کا انتظام کرنا بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ کمراٹ ویلی سمیت مالاکنڈ ڈویژن کے بے شمار علاقے سیاحت کے لیے بڑے پرکشش ہیں۔ اگر ان علاقوں تک رسائی کے لیے سڑکیں تعمیر کر کے سرکاری ہوٹلز اور ریسٹورنٹ بنا دئیے جائیں تو دنیا بھر کے لاکھوںسیاح قدرت کے ان حسین نظاروں کو دیکھنے کیلئے ان وادیوں کا رخ کر سکتے ہیں اور ٹور ازم کو بہت ترقی دی جا سکتی ہے۔ پاک افغان بارڈرتک سڑک کی تعمیر فوری شروع کی جائے۔ سراج الحق نے کہاکہ مالاکنڈ ڈویژن میں تعلیمی اداروں بچوں اور بچیوں کے لیے کالجز اور خواتین یونیورسٹی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔