وزیراعظم، ان کا خاندان ایماندار، بلاول کی بلیک میلنگ میں نہیں آئینگے: شبلی فراز

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بلاول بھٹو شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں کے گھروں میں پتھر پھینک رہے ہیں۔ بلاول بھٹو یا تو لاعلم ہیں یا سب کچھ جانتے ہوئے جھوٹ بولتے ہیں۔ وزیراعظم اور ان کی فیملی کے پاس وہ اثاثے نہیں جو بلاول بھٹو کے پاس ہیں۔ پانامہ کیس کے بعد عمران خان پر سیاسی کیس بنایا گیا تھا۔ عمران خان نے پوری منی ٹریل دی۔ عدالت نے عمران خان کو صادق اور امین کا ٹائٹل دیا۔ بلاول بھٹو اور ان کے خاندان کی صداقت و امانت پربہت سوالیہ نشانات ہیں۔ پورا ملک جانتا ہے وزیراعظم اور ان کا خاندان محنتی اور ایماندار ہے۔ عمران وہ لیڈر ہیں جنہوں نے سیاست میں آنے سے پہلے سوشل کام کیا۔ شوکت خانم ہسپتال‘ یونیورسٹی اور دیگر فلاحی کام کئے۔ بلاول بھٹو اور ان کے مشیر بالکل بے خبر ہیں۔ بلاول بھٹو بتائیں سرے محل کیسے خریدا گیا۔ سوئس اکائونٹ کا کیا ہوا‘ اومنی گروپ کیلئے منی لانڈرنگ کس نے کی ؟ بلاول بھٹو کو ان سوالوں کا جواب اپنی فیملی سے مل جائے گا۔ بلاول بھٹو کے پاس کرپشن پر سوال کرنے کا اخلاقی جواز نہیں۔ بہت سے کرکٹرز نے بھی غلط طریقے سے پیسہ کمایا۔ بلاول بھٹو نے کراچی میں لاتعداد جائیدادیں خریدی ہیں وہ کیسے آئیں؟۔ پی پی قومی کی بجائے علاقائی جماعت بن چکی ہے۔ بلاول بھٹو‘ فضل الرحمن سے ملیں یا گل رحمان سے فرق نہیں پڑتا۔ بلاول بھٹو کو یہ سوالات آصف زرداری سے پوچھنے چاہئیں۔ سارے پاکستان نے دیکھ لیا کہ کراچی کی کیا حالت ہوئی۔ حکومت اور عمران خان ‘ بلاول بھٹو کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔ فیٹف کو نیب ایکٹ سے جوڑ دیتے ہیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کی ترامیم پڑھیں گے تو ہنسی ضرور آئے گی۔ نیب قوانین میں پی پی کی ترامیم ردی کی ٹوکری میں جائیں گی۔ ایف اے ٹی ایف کی ترامیم ملک کیلئے ہیں۔ نیب قوانین میں اپوزیشن کی ترامیم ذات کیلئے ہیں۔ اپوزیشن کا بنیادی مقصد این آر او لینا ہے۔ بلاول بھٹو اے پی سی کی بجائے کراچی کے مسائل پر توجہ دیں۔ کیا بلاول بھٹو نے زندگی میں ایک روپیہ بھی کمایا ہے؟۔ کیا کبھی کسی کی مدد کی ہے۔ بلاول بھٹو کے ٹی وی پر آنے سے پی پی نہیں اٹھ سکتی۔ اپوزیشن جماعتیں اپنی اے پی سی میں قوم سے معافی مانگیں۔ بلاول کے پاس کرپشن کا بہت بوجھ ہے۔ عمران خان کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بلاول بھٹو لاکھ کوشش کر لیں این آر او نہیں ملے گا۔ ہمارے مشیر اثاثے ڈیکلیئر کر کے اچھا کام کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو بھی اپنے مشیروں سے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کا کہیں۔ اپوزیشن کو قوم کو نقصان پہنچانے پر اجتماعی معافی مانگی چاہئے۔ عمران خان کہتے ہیں ’’کھائوں گا نہ کھانے دوں گا‘‘۔ اپوزیشن حکومت پر دبائو ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن جو مرضی کرتی رہے ملک میں عام انتخابات اپنے وقت پر ہی ہونگے۔کرپشن کرنیوالوں کو ہر صورت احتساب کا سامنا کر نا پڑیگا۔ اپوزیشن کا ایجنڈا صرف اور صرف ذاتی مفادات کا تحفظ ہے انکو ملک وقوم کی فکر نہیں۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ملاقات کی جس میں سیاسی اور حکومتی امور سمیت دیگر ایشوز پر گفتگوکی گئی۔ چوہدری محمد سرور نے کہاکہ عوام اپوزیشن کے بیانیہ کے ساتھ نہیں حکومتی پالیسوں کیساتھ کھڑے ہیں، سیاسی مخالفین پارلیمنٹ کے اندر باہر کہیں بھی عوام کی بات نہیں کرتے۔ وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا سفارشی کلچر ختم کردیا ہے ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اپنے والد سے پوچھیں کہ کس طرح ذوالفقار علی بھٹو کی ملکی سطح کی پارٹی ایک علاقائی پارٹی بنی ہے، اپوزیشن کان کھول کر سن لے کہ انہیں این آر او نہیں ملے گا، اپوزیشن کی نیب قانون سے متعلق 38 ترامیم کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے، کرپشن کے ریکارڈ قائم کرنے والوں نے کرپشن کی نئی تشریح کردی ہے کہ ایک ارب کی کرپشن کو کرپشن نہ کہا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ظفر مرزا اور تانیہ ایدروس کے استعفی کی وجوہات کا علم تو نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...