اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت نے جو پارلیمنٹ میں کہا ہے وہ سمجھ سے باہر ہے۔ ایک بل جو غیر متنازعہ ہو سکتا تھا آپ نے متنازعہ بنا دیا۔ ہم ترمیم لے کر آئے تھے حکومت چاہتی ہے اپوزیشن بولے ہی نہیں۔ اپوزیشن سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے۔ سپیکر نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک کے اتحاد کیلئے کام کیا۔ ہم جمہوریت اور انسانی حقوق کے حق میں ہیں۔ پیپلز پارٹی نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا۔ میری اور اپوزیشن کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ نیب اور ایف اے ٹی ایف قوانین کو این آر او سے جوڑا جا رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے نام پر آمرانہ اختیارات حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ نیب اور حکومت ایک ساتھ نہیںچل سکی۔ سپیکر نے جو کردار اداکیا وہ مناسب نہیں تھا۔ لگتا ہے سپیکر قومی اسمبلی کو حکم ملا تھا۔ پیپلز پارٹی جب تک ایوان کا حصہ ہے حکومت کی آمرانہ کوشش سے عوام کو آگاہ کریں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی ٹھیک سے کام نہیں کر رہے۔ حکومت کی جانب سے دیا گیا بل عوام کیلئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ حکومت اس بل کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کر رہی ہے۔ عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اس حکومت کے آنے سے پہلے انتہا پسندی کا مقابلہ کیا۔ پیپلز پارٹی نے پاکستان کے گرین پاسپورٹ کی عزت بنائی ہے۔ پاکستانیوں کے حقوق کیخلاف کوئی بھی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔ این آر او، این آر او کہہ کر اصل این آر او چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کلبھوشن کو دیا گیا۔ جس کو کشمیر کا سفیر بننا تھا آج کلبھوشن کا وکیل ہے۔ کسی فرد کو 6ماہ کیلئے لاپتہ کرنے کا کام نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ہر بل کو دیکھ رہے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کیلئے درکار قانون سازی ملک کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی اپنے آرڈیننس پاس کرنے کیلئے ہم سے بات کر رہی تھی۔ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ خود کو آمرانہ طاقت دیں گے تو ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت جھوٹ کی بنیاد پر چاہتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو نیب کے ساتھ نتھی کیا جائے۔ جھوٹ اور آمرانہ کوششوں کے باوجود ملک کیلئے ایف اے ٹی ایف قانون سازی میں ساتھ ہیں۔ عمران خان نے خود سب سے زیادہ ایمنسٹی لی۔ آج اپنے ساتھیوں کی کرپشن کا تحفظ کر رہے ہیں۔ شہزاد اکبر سمجھا سکتے ہیں کہ 2سال سے اپنی غیر ملکی جائیداد کیوں ڈکلیئر نہیں کی تھی۔ شہزاد اکبر اگر قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سے ثبوت مانگ رہے ہیں تو خود بھی جواب دیں۔ مالم جبہ‘ بی آر ٹی ‘ چینی‘ آٹا چوری پر این آر او دلوایا گیا۔ تحریک انصاف کے وزیر اعظم کیا کر رہے ہیں‘ وہ سٹے آرڈرز کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ ہمیں کسی این آر او سے دلچسپی نہیں۔ حکومتی انا اور آمرانہ سوچ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ وزیراعظم کے معاونین خصوصی اپنے اثاثے ظاہر کریں۔ حکومتی مشیروں پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنتا ہے۔ تمام ایشوز پر اے پی سی رکھیں گے۔ سپیکر کی وجہ سے قومی اسمبلی پی ٹی آئی کا جلسہ ہوتا ہے۔
کسی این آر او سے دلچسپی نہیں، اپوزیشن سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائے: بلاول
Jul 31, 2020