معاون خصوصی صحت ظفر مرزا 5 کرو ڑ70 لاکھ روپے کے مالک ہیں، ان کے پاس 2 کروڑ روپے مالیت کا گھر اور 3 کروڑ کے پلاٹس بھی ہیں جب کہ معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے اثاثوں کی مالیت 6 کروڑ روپے ظاہر کی ہے، احساس پروگرام کی چیئر پرسن معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر 2 کروڑ روپے سے زائد کی مالک ہیں۔مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان وراثتی طور پر حاصل کی گئی ساڑھے 16 کروڑ روپے کی جائیداد کے مالک ہیں، انہوں نے سپین میں ایک کروڑ روپے کی جائیداد بھی ظاہر کی ہے، اپنے کاروبار میں 47 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔بابر اعوان کے پاس ایک کروڑ 68 لاکھ روپے مالیت کی 6 گاڑیاں ہیں، 20 لاکھ روپے کے زیورات اور لاکھ روپے کے فرنیچر کے بھی مالک ہیں، 18 لاکھ روپے کے زرعی آلات ہیں، جبکہ تین لاکھ روپے کی کلب ممبر شپ بھی حاصل کررکھی ہے، 5 کروڑ سے زائد نقد رقم جبکہ 2 کروڑ سے زائد رقم بینک اکاونٹس میں ظاہر کی ہے۔ ڈاکٹر بابر اعوان چونکہ ایوان بالا کے رکن رہ چکے ہیں لہذا اس وقت بھی انہوں نے گوشواروں میں اپنے اثاثوں کی تفصیلات بتا دی تھیں اسی طرح معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان 4 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں وہ رکن قومی اسمبلی ہونے کے ناطے پہلے ہی اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرا چکے ہیں البتہ عبدالرزاق داؤد کا شمار ملک کے بڑے سرمایہ داروں میں ہوتا ہے ٹیکس دہندہ ہیں لہذا ان کے اثاثوں کی تفصیلات پہلے ہی سے ایف بی آر کے پاس ہیں وہ 4 ارب روپے کے اثاثے کے مالک ہونے کے ناطے سرفہرست ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالرحفیظ شیخ صرف پاکستانی شہریت کے حامل ہیں ان کے اثاثوں کی کل مالیت 30 کروڑ روپے ہے لیکن وہ 29 کروڑ کے مقروض ؓحٰ ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تمام مشیر و معاونین خصوصی کے ’’ اثاثوں اور شہریت ‘‘ کی تفصیلات سے عوام کی آگاہی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے پا کستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیرملکی شہریت رکھنے والے اپنے مشیروں اور معاونین خصوصی سے استعفے لیں اس سلسلے میں ان کے بیانات کا حوالہ بھی دیا ہے حکومت کی طرف دوٹوک الفاظ میں کہ دیا گیا ہے کہ چونکہ آئین میں دوہری شہریت کے حامل غیر منتخب افراد کو مشیر یا معاون خصوصی بنانے پر کوئی قدغن نہیں لہذا ان کو نہیں ہٹایا جائے گا ۔ بالآخر وزیراعظم کے معاونین خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدورس نے دوہری شہریت کے معاملے پر اپنے اپنے عہدوں سے استعفے دے دئیے ہیں ان کے استعفوں کی منظوری کا عمل بھی تیز رفتاری سے مکمل ہو ا ادھر انہوں نیاپنے استعفے دئیے ادھر کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کی جانب سے دونوں معاونین خصوصی کے استعفے منظور کرنے کے علیحدہ علیحدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردئیے۔وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور نعاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدورس نے حکومتی اعلانات سے پہلے ہی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے استعفوں کے بارے میں قوم کو آگاہ کر دیا تانیہ ایدورس نے ٹوئٹ میں کہا کہ میری شہریت کے معاملے پر ریاست پر اٹھنے والی تنقید ڈیجیٹل پاکستان کے مقصد کومتاثر کررہی ہے، میں نے عوام کے مفاد میں وزیراعظم کی معاون خصوصی کی حیثیت سے اپنا استعفاٰ جمع کرادیا ہے، اپنی بہترین صلاحیت کے ساتھ اپنے ملک اور وزیر اعظم کے وژن کی خدمت جاری رکھوں گی۔تانیہ ایدورس نے ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کو ارسال کیا گیا استعفاٰ بھی منسلک کیا، جس میں انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ معاون خصوصی کے طور پر کام کرنا میرے لیے اعزاز تھا اور مجھ پر اپنا اعتماد بحال رکھنے پر آپ کی شکر گزار ہوں۔انہوں نے لکھا کہ وہ ڈیجیٹل پاکستان کے وژن میں کردار ادا کرنے اور اس کی ترقی کے واحد مقصد کے ساتھ پاکستان واپس آئی تھیں۔تانیہ ایدورس نے اپنے استعفے میں لکھا کہ میں ہمیشہ پاکستانی تھی اور رہوں گی۔ساتھ ہی تانیہ ایدورس نے مزید لکھا کہ ان کی کینڈین شہریت، ان کی پیدائش کا نتیجہ ہے اور یہ ان کا انتخاب نہیں ہے جس نے ڈیجیٹل پاکستان کے لیے طویل المدتی وژن کو عملی جامہ پہنانے میں ان کی قابلیت سے توجہ ہٹانے کا کام کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستانی شہری کی پاکستان کی خدمت کرنے کی خواہش ایسے مسائل کے پیچھے چھپ جاتی ہے۔تانیہ ایدورس کے مستعفی ہونے کے کچھ دیر بعد معاون خصوصی برائے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی عہدے سے استعفاٰ دے دیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کئے گئے ٹوئٹ میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفاٰ دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان کی خصوصی دعوت پر عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) چھوڑ کر پاکستان آیا تھا، میں نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان کی خدمت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، میں مطمئن ہوں کہ ایسے وقت میں عہدہ چھوڑ رہا ہوں جب قومی کوششوں سے پاکستان میں کورونا وائرس میں کمی آچکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ معاونین خصوصی کے کردار سے متعلق منفی بات چیت اور حکومت پر تنقید کے باعث استعفاٰ دینے کا فیصلہ کیا۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو صحت کی بہتر سہولت کی ضرورت ہے اور میں نے اس حوالے سے سنجیدگی سے کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک مضبوط نظام صحت کے ساتھ کووڈ19سے باہر نکل آئے گا۔ بظاہر کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے استعفاٰ دیا ہے لیکن حکومتی حلقوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ ان استعفاٰ لیا گیا ہے ڈاکٹر ظفر مرزا ن کا بھارت سے خلاف ضابطہ ادویات درآمد کی اجازت دینے والوں میں نام آیا ہے وزیراعظم ادویہ سازکمپنیوں کا ازخود قیمت بڑھانے کا اختیارختم کرنا چاہتے تھے لیکن ظفر مرزا نے ادویہ ساز کمپنیوں کا اختیار واپس لینے کی سمری واپس لے لی تھی، جس کے بعد وزیراعظم کے حکم پر کمپنیوں کا اختیار واپس لینے کی سمری دوبارہ منگوائی گئی۔ ڈاکٹر ظفر مرزانے کابینہ اجلاس میں بھی ادویہ سازکمپنیوں کااختیارواپس لینے کی سمری کی مخالفت کی تھی ،وزیراعظم ادویات اسکینڈل کے بعد ڈاکٹر ظفرمرزا کوپہلے ہی ہٹاناچاہتے تھے لیکن کورونا وائرس کے باعث ایسا نہیں کر سکے ۔وفاقی کابینہ نے 9 اگست 2019ئ کو بھارت سے درآمدات پر پابندی لگائی تھی اور وفاقی کابینہ کے بجائے وزیراعظم آفس سے 25 اگست2019ء کوفیصلے میں ترمیم کرائی گئی جب کہ سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں وزیراعظم آفس منظوری دینے کامجاز نہیں۔دستاویز کے مطابق مشیر تجارت رزاق داؤد اورمعاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا نے میٹنگ کی اور وزارت تجارت نے 24 اگست2019ء کو کابینہ ڈویڑن کو فیصلے میں ترمیم کے لئے خط لکھا۔حکومت نے بھارت سے ادویات اور طبی آلات کی تجارت کی اجازت دیدی پاکستان میں ازخود استعفے دینے کی روایت نہیں بہت کم موقع پر اصولی اختلاف پر استعفے دئیے جاتے لیکن لگتا ہے وزیراعظم عمران خان نے دونوں قابل معاونین سے استعفے لئے ہیں ڈاکٹر ظفر مرزا وزیراعظم عمران خان کی خصوصی درخواست پر عالمی ادارہ صحت چھوڑ کر پاکستان آئے تھے جب کہ تانیہ اید روس بھی گوگل کی پر کشش نوکری چھوڑ کر پاکستان آئی ہیں اگر ان دونوں کو غیر ملکی شہریت کی وجہ سے اپنے مناصب چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے تو اصول دیگر شخصیات پر بھی لاگو ہوتا ہے اگر کوئی اور وجہ ہے تو حکومت کو اس بارے میں وضاحت کرنی چاہیے ۔(ختم شد)