اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ر جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نیب کی ماہانہ مجموعی کاردکردگی، ملک بھر کی مختلف فاضل احتساب عدالتوں میں نیب کے زیر سماعت ریفرنسز خصوصاً میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 179میگا کرپشن مقدمات میں سے 66میگا کرپشن مقدمات کو معزز احتساب عدالتوں نے قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچا یا ہے جبکہ 93بد عنوانی کے مقدمات احتساب عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن کی جلد سماعت کے لئے معزز احتساب عدالتوں میں قانون کے مطابق درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔ چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے میگا کرپشن مقدمات میں نیب کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ66میگا کرپشن مقدمات جن کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے انمیں سے12میگا کرپشن کیسز میں مختلف معزز احتساب عدالتوں نے ٹھوس شواہدا ور ثبوتوں کی بنیاد پر قانون کے مطابق مجموعی طور پرملزمان کو 4.364ارب روپے کی سزا سنائی۔ چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کے شاندار نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ نیب یو این سی اے سی کے تحت اقوام متحدہ کا فوکل ادارہ ہے اس کے علاوہ نیب سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا چئیرمین ہے جبکہ چین نے نیب کے ساتھ سی پیک منصوبوں میں شفافیت اور انسداد بد عنوانی کے لئے نیب کے ساتھ مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کئے ہیں جو کہ پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔نیب انسداد بد عنوانی کاایک معتبر ادارہ ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ نیب کی ملزمان کو سزا دلوانے کی شرح 66فیصد ہے جو کہ دوسرے انسداد بدعنوانی کے اداروں میں سب سے زیادہ ہے۔ نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن کا نظام وضع کیا گیا۔ نیب کی وابستگی کسی سیاسی جماعت،گروپ اور فرد سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔ نیب افسران کسی پراپیگنڈا کو خاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے قانون کے مطابق اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔