خانیوال(عامر حسینی ) مقامی طور پر ویکسیئن بنانے کے لئے درکار بائیو ٹیکنالوجی پلانٹ قائم کرنے کا منصوبہ مافیا نے ناکام بنایا، فواد چودھری سے وزرات سائنس و ٹیکنالوجی کی وزرات بھی چھن گئی – ممبرنیشنل سائنٹفک ٹاسک فورس برائے کورونا ڈاکٹر جاوید اکرم نے انکشاف کیا ہے کہ اینٹی کورونا سمیت ہر قسم کی ویکسین کی صنعتی پیمانے پہ پیداوار کی تیاری نیشنل ہیلتھ آف انسٹیوٹ کے لیے کوئی مشکل بات نہیں لیکن اس کی مقامی طور پہ تیاری میں ادویات کے سیکٹر میں مافیاز روکاوٹ ہیں۔ انہوں نے یہ انکشاف روزنامہ نوائے وقت کو ٹیلی فون پہ دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔ ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ ویکسین کی تیاری کے لیے بائیوٹیکنالوجی پلانٹس کی ضررورت ہوتی ہے۔ چین کے پاس 3300 اور ہندوستان کے پاس 350 بائیوٹیکنالوجی پلانٹس ہیں۔ اور پاکستان میں ایک بھی پلانٹ نہیں ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جب فواد چودھری وزرات سائنس و ٹکینالوجی کے وفاقی وزیر تھے تو میں نے 34بین الاقوامی کمپنیوں کو بلاکر کہا کہ وہ کنسوریشم بناکر پاکستان میں بائیوٹیکنالوجی پلانٹ لگائیں تو ان کا لگایا گیا سرمایہ تین سال میں واپس مل جائے گا۔ اس پہ ان کمپنیوں نے کہا کہ پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور ڈرگ انسپکٹرز و دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے غیرضروری روکاوٹیں نہ ڈالنے کی ذمہ داری وزرات سائنس و ٹیکنالوجی سے دلوائیں۔ انھوں نے فواد چودھری منسٹر سائنس و ٹیکنالوجی سے بات کی- انھوں نے اس کی حامی بھری اور پہلا بائیولوجیکل پلانٹ جہلم میں لگانے کی شرط لگائی اور اسی دن ایک کمیٹی بھی بنادی گئی- لیکن جیسے ہی اس حوالے سے تجویز حکومت کو بھیجی گئی تو اچانک سے فواد چودھری سے وزرات سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان واپس لے لیا گیا اور آج تک اس کمیٹی کا ایک اجلاس بھی منعقد نہیں ہوا۔