تاشقند(شِنہوا)چینی ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی نے تاشقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے دوران افغان مسئلے پر چین کے نقطہ نظر کی وضاحت کی ہے۔ وانگ نے کہا کہ افغانستان اب افراتفری پر قابو پانے اور حکمرانی قائم کرنے کے نازک دور میں ہے، وہاں کی صورتحال عام طور پر استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن پھر بھی اسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ وانگ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو رابطے اور مکالمے پر عمل پیرا ہونا چاہیے، اور ایک جامع حکومت کے قیام کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، جس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے کام میں بھی دانشمندانہ پالیسیاں اپنائے گا۔انہوں نے کہا کہ علاقائی ادارے کو خطرات سے نمٹنے اور مشکلات پر قابو پانے کے لیے افغانستان کی مدد جاری رکھنی چاہیے اور لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے اور اس کی معیشت کی بحالی میں ملک کی مدد کرنی چاہیے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کو مشترکہ طور پر دہشت گردی سے لڑنا چاہیے اور افغانستان پر زور دینا چاہیے کہ وہ ملک میں موجود تمام دہشت گرد قوتوں کو ختم کرے، یہ تنظیم کثیرالجہتی کوآرڈینیشن پر عمل پیرا رہے گی اور خطے کے ممالک کے درمیان مزید اتفاق رائے پیدا کرے گی۔اس سے قبل افغانستان میں آنے والے شدید زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے وانگ نے کہا کہ چین نے مختلف ذرائع سے افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کی ہے۔