پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے حریت رہنما یٰسین ملک کی تیزی سے بگڑتی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا جبکہ کرناٹک میں ہندو انتہاء پسندوں نے مسلمان نوجوان کو تشدد کے بعد قتل کر دیا۔
بھارت نے انسانی اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حریت رہنما یٰسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود انہیں زیرحراست رکھا ہوا ہے جہاں انہیں علاج معالجہ کی مکمل سہولیات بھی میسر نہیں ۔ اس سے قبل حریت رہنما علی گیلانی کو بھی بھارت نے تحریک آزادی کی پاداش میں جیل میں مسلسل قید رکھا جہاں علالت اور ضعیف العمری میں انکی اسیری کے دوران ہی وفات ہوئی۔ بھارت انسانی ہمدردی کے جذبے سے بالکل عاری ہو چکا ہے۔ وہاں کوئی مسلمان ہندو انتہاء پسندوں کے شر سے محفوظ نہیں ہے اور مسلمانوں کی جان و مال کی کوئی ضمانت نظر نہیں آتی۔ گزشتہ روز کرناٹک میں ہندو انتہاء پسندوں نے مسلمان نوجوان کو بلاجواز تشدد کے بعد قتل کر دیا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ عالمی سطح پر بھارت کی اس انتہاء پسندی کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ یٰسین ملک کی غیرقانونی سزا کیخلاف او آئی سی نے بھی مذمتی بیان دیکر اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا ‘ لیکن اسکی طرف سے اب تک بھارتی اقدام کیخلاف کوئی عملی کارروائی سامنے نہیں آسکی۔ بھارتی جنونیت اور سفاکی پر صرف بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ بلا کر احتجاج کرنا ہی کافی نہیںبلکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی قیادتوں پر سفارتی دبائو ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھارتی جنونیت اور اسکے غیرقانونی ہتھکنڈوںکا نوٹس لیں اور یٰسین ملک کی رہائی کیلئے بھارت پر عملی دبائو بھی ڈالیں۔