اُسوۂ حضرت زینبؓ ، جدوجہدِ مادرِ مِلّتؒ

 محترمہ بے نظیر بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے دوسرے دَور میں مَیں نے قومی اخبارات میں خبر پڑھی کہ ’’ محترمہ نے ، ’’ تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ ‘‘ کے سربراہ ، آغا سیّد حامد علی شاہ صاحب موسویؒ کو وزیراعظم ہائوس میں مدّعو کِیا تھا لیکن، آغا جیؒ نے کہا تھا کہ ’’ مَیں درویش ہُوں اور حکمرانوں سے ملاقات نہیں کرتا ! ‘‘۔معزز قارئین !۔ پھر مَیں نے اپنے سرگودھوی صحافی برادر سیّد رضا کاظمی کے ساتھ آغا حامد علی شاہ صاحب موسویؒ سے پہلی ملاقات کی ۔اُس وقت آغا سیّد حامد علی شاہ صاحب موسویؒ نے بتایا کہ ’’ مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے جب، فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب میں حصّہ لِیا تو، واقعی موصوفہ نے اُسوۂ حضرت زینبؓ کی پیروی کی تھی اور جب ، اہلِ پاکستان، ہر سال 9 جولائی کو، مادرِ ملّتؒ کی برسی ؔ کا اہتمام کرتے ہیں تو، ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں !‘‘۔ 
’’ دوسری ملاقات ! ‘‘ 
معزز قارئین ! ۔ دو سال بعد میری آغا جی ؒکے ساتھ ایک اور ملاقات ہُوئی ، میرے دو صحافی دوست ضمیر نفیس اور ارشاد احمد بھٹی میرے ساتھ تھے ۔ آغا جی ؒ نے بتایا کہ ’’ مَیں نے اپنی تنظیم کے لئے ، حکومت ایران سے کبھی کسی قسم کی امداد طلب نہیں کی اور یہ کہ ’’ جب بھی پاکستان کے کسی صدر یا وزیراعظم نے مجھے اپنے ساتھ حج یا عمرہ پر جانے کی دعوت دِی تو، مَیں نے معذرت کرلی۔ 
 ’’ مَصَابیح اُلجِنان‘‘
 2007ء میں ،’’تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ‘‘ کے سیکرٹری سیّد قمر حیدر زیدی اور سیّد رضا کاظمی ، اپنے ساتھ انجینئر اور کئی کتابوں کے مصنف سیّد عباس کاظمی کو ساتھ لے کر میرے گھر تشریف لائے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ’’ اثر چوہان صاحب!۔ آغا سیّد حامد علی شاہ صاحب موسویؒ کی فرمائش ہے کہ’’ آپ سیّد عباس کاظمی کی کتاب ’’ مَصَابیح اُلجِنان‘‘ (جنت کے چراغ) یعنی ’’ جنت اُلبقیع ‘‘ کا پیش لفظ لِکھ دیں! ‘‘۔ مَیں نے لکھ دیا ۔آخر میں سیّد عباس کاظمی نے لکھا کہ ’’ صحافی ، دانشور اور شاعر اثر چوہان صاحب، اہلسنت سے تعلق رکھتے ہیں اور موصوف آئمہ اطہار ؓ کا بہت احترام کرتے ہیں ! ‘‘۔
’’آغا جی سے تیسری ملاقات ! ‘‘ 
19 جنوری 2016ء کو، آغا سیّد حامد علی شاہ صاحب موسویؒ سے میری تیسری ملاقات ہُوئی ، میرے ساتھ میرا ’’اسلام آبادی ‘‘ داماد ، معظم ریاض چودھری بھی تھا اور اُدھر سے سیّد قمر زیدی ، سیّد عباس کاظمی، کرنل ( ر) سخاوت علی کاظمی اور شہاب مہدی رضوی کے علاوہ آغا جی کے دونوں قانون دان فرزند آغا محمد مرتضیٰ موسوی اور آغا سیّد علی روح العباس موسوی بھی موجود تھے ۔ مجھے آغا جی ؒنے بتایا کہ ’’ مَیں چاہتا ہُوں کہ ’’ میرے دونوں بیٹے وُکلاء کی حیثیت سے مصّورِ پاکستان علاّمہ محمد اقبالؒ اور بانی ٔ پاکستان ، قائداعظم محمد علی جناحؒ کی طرح قوم کی خدمت کریں ۔ 
’’برکات ہی برکات ! ‘‘
معزز قارئین ! ۔ 1981ء میں میرے پیر مُرشد خواجہ غریب نوازؒ ، میرے خواب میں ، میرے گھر تشریف لائے تھے اور 1983ء میں مجھے خواب میں کسی غیبی طاقت نے ایک دلدل سے باہر نکالا اور مجھے بتایا کہ ’’ تُم پر مولا علیؓ کا سایہ شفقت ہے ! ‘ ‘ ۔ پھر ستمبر 1991ء مجھے ’’ نوائے وقت ‘‘ کے کالم نویس کی حیثیت سے صدرِ پاکستان غلام اسحاق خان کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے اُن کے ساتھ خانۂ کعبہ کے اندر جانے کی سعادت ہُوئی ۔ مجھے یقین ہے کہ اِس کا ثواب جنابِ مجید نظامیؒ کو بھی ملا ہوگا ! ‘‘۔ 
’’ حسینی راجپوت ! ‘ ‘
کئی سال پہلے میرے دو لہوری دوست ، سیّد محمد یوسف جعفری ، اور سیّد شاہد رشید ( اب مرحوم ) میرے گھر پر تھے ، جعفری صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ ’’ برادر اثر ؔچوہان!۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ’’ سانحہ کربلا میں حضرت امام حسینؓ کے چند عقیدت مند ’’ براہمن ‘‘ بھی شہید ہُوئے تھے! ‘‘ ۔ مَیں نے کہا کہ ’’ جی ہاں !۔ مَیں نے یہ واقعہ کئی بار پڑھا ہے، لیکن، مجھے دُکھ ہے کہ ’’ اُس دَور میں ہندوستان ، خاص طور پر پنجاب کا، کوئی راجپوتؔ امام عالی مقامؓ کے ساتھ کیوں شہید نہیں ہُوا ؟ ‘‘ ۔ پھر مَیں نے ایک منقبت لکھی ، جس کا عنوان تھا / ہے ۔ ’’ جے کربل وِچّ مَیں وِی ہوندا!‘‘ ۔ یکم اکتوبر 2017ء کو ، جب یہ منقبت آغا حامد علی شاہ صاحب نے پڑھی تو، رات کو مجھے سیّد عباس کاظمی نے ٹیلی فون پر بتایا کہ۔ آغا جیؒ نے اور اُن کے نائبین نے امام عالی مقامؓ کے لئے آپ کی منقبت پڑھی اور آغا جیؒ نے اپنے تمام رُفقاء کے لئے یہی پیغام / فرمان جاری کِیا ہے کہ ’’ آج سے اثر چوہان صاحب کو، ’’ حسینی راجپوت ‘‘ کہا جائے ! ‘‘۔ 
’’ خُلد آشیانی آغا جی ؒ ! ‘‘ 
معزز قارئین ! ۔ اللہ تعالیٰ کو یہی منظور تھا کہ ’’25 جولائی کی رات ’’ تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ ‘‘ کے سربراہ ، آغا حامد علی شاہ صاحب موسویؒ بھی خُلد آشیانی ہو گئے ۔ اُنہیں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں مرکزی امام بار گاہ "G-9-4" اسلام آباد میں سپرد خاک کردِیا گیا۔ نماز جنازہ مفتی باسم عباس زاھری نے پڑھائی۔ اِس موقع پر آغا موسویؒ صاحب کے فرزند آغا سیّد محمد مرتضیٰ موسوی اور آغا سیّد علی روح العباس موسوی اور ملّت جعفریہ کے دوسرے اکابرین نے آغا حامد علی شاہ صاحبؒ کے مشن کو جاری رکھنے کا عہد کِیا۔ 
’’ نوائے وقت کا ملّی ایڈیشن ! ‘‘
معزز قارئین !۔ ’’ نوائے وقت ‘‘ کے مختلف "ایڈیشن" ( خصوصی اشاعت ) شائع کئے جاتے ہیں ۔ 29 جولائی 2022ء کو، پیر احمد حیدر چوراہی کے نام سے ’’ ملّی ایڈیشن‘‘ شائع ہُوا ، جس میں  (1) ’’ عظیم اُلمرتبت بزرگ ، بابا فریدین اُلدّین مسعود گنج شکر ؒ ، آپ کے وجود مسعود کی برکت سے ظلمت و کفر کا علاقہ تکبیر کی صدائوں سے گونج اُٹھا۔ اور (2) ۔ ایس عباس کاظمی کے نام سے ’’ پاسدار دین و وطن مجسمہ عشق رسولؐ و اہلبیت ، آغا سیّد حامد علی شاہ موسوی ؒکی رحلت ، مبلغ وحدت و اخوت کی نماز جنازہ میں بلا تفریق مسلک و مذہب ہزاروں افراد نے شرکت کی‘‘۔ (ختم شد )  

ای پیپر دی نیشن