کوئٹہ‘ پشاور‘ ملتان‘ لاہور (نوائے وقت رپورٹ + بیورو رپورٹ + علاقائی نمائندوں سے) ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کے طوفانی سپیل اور سیلاب نے تباہی مچا دی۔ بلوچستان اور پنجاب کے کئی علاقوں میں مزید 19 افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں افراد متاثر ہو گئے‘ فصلیں تباہ‘ بستیاں اجڑ گئیں۔ بلوچستان میں بارشیں اور سیلاب نے ہر طرف تباہی مچا دی‘ لسبیلہ شدید متاثر‘ سینکڑوں مکانات زمین بوس‘ چاغی‘ احمد وال‘ دالبندین میں سیلابی ریلے سے مزید کئی فٹ ریلوے ٹریک بہہ گیا‘ پاک ایران ٹرین سروس معطل‘ حب ندی میں پھنسے 3 افراد کو بچا لیا گیا۔ متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن جاری ہے۔ ادھر مسلسل طوفانی بارشوں سے دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے سے ملتان میں قاسم بیلہ کی متعدد بستیاں زیرآب آ گئیں۔ سینکڑوں ایکڑ پر فصلوں اور آم کے باغات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے‘ اوچ شریف میں بھی دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں‘ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اہلکار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ راجن پور میں حالیہ طوفانی بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی‘ 75 سے زائد مواضعات متاثر ہوئے‘ ایک ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا‘ 27 ہزار ایکڑ پر کاشت کی گئی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حکام نے بتایا ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے بلوچستان اور خیبر پی کے میں تباہی مچادی ہے جس سے دونوں صوبوں میں مزید 19 افراد ہلاک اور سینکڑوں پھنسے ہوئے ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ایک اپ ڈیٹ میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک خاندان کے 9 افراد سیلاب میں بہہ جانے کے باعث ڈوب گئے۔ علاوہ ازیں ڈیرہ غازی خان میں سیلاب نے تباہی مچادی، سڑکیں بہہ گئیں،87ہزار لوگ متاثر ہوئے،ڈی جی خان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ڈیرہ غازی خان کا ایک لاکھ 75ہزار ایکڑ رقبہ زیرآب آیا،برساتی ندی نالوں کے سیلاب سے 87ہزار لوگ متاثر ہوئے ۔ حادثات میں 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ متاثرہ علاقوں میں 21 رابطہ سڑکیں مکمل اور جزوی متاثر ہوئیِں۔ متاثرہ علاقوں میں 499جانور بہہ گئے،متاثرہ علاقوں سے 972افراد کو ریسکیو کیا گیا،14ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرین میں خشک راشن اور 690خیمے،500ٹینٹ ،500چٹائیاں ،200مچھردانیاں تقسیم کی گئیں ہیں ۔ نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں ۔ گلگت بلتستان کے علاقوں میں ہنزہ اور نگر میں بارش سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔ سیلابی پانی سے سکندر آباد میں شاہراہ قراقرم بلاک ہو گئی‘ حسن آباد نالے میں پانی کے بہا¶ میں اضافہ ہو گیا۔ عارضی پل ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ نگر میں آسمانی بجلی گرنے سے سرکاری عمارت متاثر ہو گئی۔ دریں اثناءطوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بلوچستان کے کئی علاقوں کو ڈبو دیا، بپھرا پانی مسلم باغ کے تعلیمی اداروں اور عدالتی کمپلیکس تک پہنچ گیا،کان مہتر زئی میں 50 سے زائد بجلی کے کھمبے تنکوں کی طرح بہہ گئے، دالبندین میں سیلابی ریلے ریلوے ٹریک اپنے ساتھ لے گئے۔ کوئٹہ زیارت شاہراہ بھی آمدورفت کیلئے معطل ہوگئی ہے۔ ادھر دوبندی میں سیلابی ریلہ پارکرتے ہوئے 15 افراد اور مال مویشی پھنس گئے جنہیں ریسکیو کرلیا گیا۔ چپرلیٹ میں لینڈ سلائیڈنگ سے ہرنائی کوئٹہ شاہراہ بند ہوگئی، خضدار شہداد کوٹ شاہراہ اور کراچی کوئٹہ شاہراہ کو اب تک بحال نہیں کیاجاسکا۔ قومی شاہراہ کی بندش سے اشیائے خور و نوش سمیت پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ ڈیرہ مرادجمالی کے علاقے بابا کوٹ میں سیلابی ریلے میں پھنسے ایک ہی خاندان کے خواتین اور بچوں سمیت20افراد کونکالا نہیں جا سکا۔ علاوہ ازیں سیلابی ریلے سے جھل مگسی، جعفرآباد کے سرحدی علاقوں کے درجنوں دیہات زیر آب اور گنداواہ کا چھ روز سے زمینی راستہ منقطع ہے۔ مستونگ میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے درجنوں مکانات اور فصلوں کوشدید نقصان پہنچا ہے۔ پورالی کے مقام سے کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔ دو روز بعد پاک افغان بارڈر باب دوستی کو دوطرفہ ٹریڈ اور پیدل آمدروفت کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ کوئٹہ سے زیارت کی ٹریفک بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ مستونگ کے نواحی علاقے لک پالیا میں ڈیم کا بند ٹوٹنے سے تباہ کاریاں ہوئیں۔ سیلابی پانی دیواریں توڑ کر کسٹم ویئر ہاﺅس میں داخل ہو گیا اور ویئر ہاﺅس میں کھڑی گاڑیاں تباہ و برباد کر دیں۔ خیبر پی کے میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریاں جاری، 36گھنٹوں میں مزید 12افراد جاں بحق جبکہ 17زخمی ہوگئے اس کے علاوہ 188مکانات کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 99مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ دریائے کابل میں نوشہرہ اور دریائے جندی میں چارسدہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دیگر دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول کے مطابق ہے۔ ادھرمردان میں مون سون کی بارش نے شادی والے گھرپر قیامت ضعریٰ برپاکردی مکان کی چھت گرنے سے دلہن اور دوکمسن بھائی2سالہ انس اور 6سالہ عارف موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ لڑکی کے والد ظاہر سمیت تین افراد زخمی ہوگئے ۔ ایم پی اے ظاہر شاہ طورو نے متاثرہ مکان کا دورہ کیا اور غم زدہ خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کی طرف سے 30لاکھ روپے امدادی چیک دیا۔ بارشوں کا پانی تخت بھائی پولیس سٹیشن اورکئی سرکاری دفاتر سمیت بازاروں ،مارکیٹوں اور گھروں میں داخل ہوگیا ۔ زیادہ تر علاقوں میں بجلی معطل رہی۔پیر محل سے نامہ نگار کے مطابق راوی میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ چنیوٹ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق دریائے چناب میں اچانک سیلابی ریلہ آگیا۔ دو بچوں کو ریسکیو اہلکاروں نے پانی سے نکال لیا۔ پانی میں مسلسل اضافہ ضلعی انتظامیہ‘ ریسکیو عملہ الرٹ ہو گیا۔ چناب نگر سے نمائندہ خصوصی کے مطابق چناب نگر میں سیلابی ریلا بڑھنے لگا۔ 12 گھنٹے میں پانی کی آمد میں چالیس ہزار کیوسک کا اضافہ۔ پانی نواحی آبادیوں میں داخل۔ مویشی پانی میں پھنس گئے۔ چند مقامات پر دریا کنارے بیٹھے افراد بھی پھنس گئے جن کو ریسکیوکر لیا گیا۔ تازہ ترین اطلاعات و رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ پچاس ہزار کیوسک کا ریلہ چناب پل سے گزر رہا ہے۔ فلڈ کنٹرول روم قادرآباد سے ایک لاکھ چوراسی ہزار کیوسک کا ریلہ چنیوٹ کی جانب بڑھنے لگا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نشیبی بستیوں میں فلڈ الرٹ جاری کر دی گئی۔ انتظامیہ کی جانب سے دریائے چناب کے مقام پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ دریا میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی ہے۔ جھکڑ سے نامہ نگار کے مطابق کمالیہ جکھڑ کے نواحی علاقوں میں دریائے راوی بپھر گیا۔ سیلابی پانی کے کٹاﺅ سے پیل والی بستی پانی کی لپیٹ میں آگئی۔ سینکڑوں ایکڑ اراضی دریا برد ہو گئی۔ جبکہ سکھر بیراج سے مزید 8 نعشیں ملی ہیں۔ شناخت نہیں ہو سکی۔ 11 روز میں مجموعی طور پر بیراج سے 20 نعشیں مل چکی ہیں۔ روجھان‘ شہرسلطان‘ جام پور‘ علی پور‘ علی والی‘ چنی گوٹھ‘ اڈابلوچاں‘ فاضل پور سے (نامہ نگاران و نمائندگان کے مطابق دریائے چناب میں طغیانی سے شہر سلطان کے درجنوں مواضعات، سیکڑوں بستیاں زیرآب ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں۔ تحصیل جتوئی میں متاثرہ علاقوں کے لوگ بے یارومددگارہیں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نکل مکانی کرنے پرمجبور ہیں ۔ دریں اثنا کھرپہ حفاظتی بند ٹوٹنے سے اوچشریف کے نواحی علاقوں میں کئی مواضعات سیلابی ریلے کی زد میں آگئے ہیں۔ ترنڈہ محمد پناہ کے نواحی علاقے موضع غفورآباد میں سیلابی پانی داخل ہو رہا ہے۔ علی پور میں محبوب عالم خان جتوئی نے صحافیوں کو بتایا کہ چندر بھان بند کے پشتے کمزور ہو چکے ہیں۔ بند پر جابجا دراڑیں پڑچکی ہیں۔ جلد مشینری نہیں بھیجی تو خدشہ ہے کہ تحصیل علی پور کے دریائے چناب پر واقع مواضعات میں بہت بڑی تباہی آسکتی ہے۔علی والی میں صحافیوں کا کہنا تھا کہ دونوں سپر بندوں کی حالت انتہائی ناقص ہے‘ بڑا ریلا آنے کی صورت میں بڑے نقصان کا اندیشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں رود کوہیوں کے سیلاب زدہ علاقوں میں 181 مواضعات متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرین کی امداد کے لیے 37 ریلیف کیمپس قائم ہیں‘ سیلاب زدہ علاقوں کا آبیانہ،زرعی انکم ٹیکس سمیت سرکاری واجبات اور قرض معاف کرنے کی سفارش ارسال کر دی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے مزید سات افراد جاں بحق ہو گئے جس کے بعد بلوچستان میں بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 127 ہو گئی ہے۔ 70 افراد زخمی ہوئے‘ 3351 مکان منہدم‘ 9969 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔این این آئی کے مطابق بلوچستان سے تین روز کے اندر دوسرے بڑے سیلابی ریلے نے سندھ میں تباہی مچا دی۔ مزید 30 دیہات زیرآب آ گئے اور رابطہ سڑکیں مکمل طور پر ڈوب گئیں۔ ریلوں سے قمبر شہداد کوٹ ضلع کا کاچھو کے علاقے متاثر ہوئے‘ زیرآب دیہاتوں کی مجموعی تعداد 50 سے تجاوز کر گئی۔ جبکہ متاثرہ گا¶ں میں علاج کی سہولت نہ ملنے سے 70 سالہ خاتون جاں بحق ہوئی۔ جبکہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے 3 بچیاں جاں بحق ہو گئیں۔ لیویز حکام کے مطابق چاغی کی دشت گوران ندی سے 3 بچیوں کی نعشیں نکال لی گئیں، جنہیں ورثاءکے حوالے کر دیا گیا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی‘ نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم شہبازشریف نے بلوچستان میں سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے فی کس 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کردیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا جبکہ انہوں نے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران چیف سیکرٹری بلوچستان نے وزیرِ اعظم کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں پر بریفنگ دی، اس موقع پر وزیراعظم نے امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کا حکم دیا۔ شہباز شریف نے مختلف علاقوں میں سیلاب متاثرین سے ملاقات بھی کی ۔شہباز شریف کا کہنا تھاکہ سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کیلئے 5 لاکھ روپے دیں گے اور جن گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ان کو دو لاکھ روپے یا اس سے زیادہ رقم دیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ بلوچستان حکومت بھی سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے امداد دے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سیلاب سے جو فصلیں تباہ یا مویشی ہلاک ہوئے، اس کے حوالے سے کمیٹیاں بنادی ہیں، وفاق کی سطح پر چار کمیٹیاں بنی ہیں جو چاروں صوبوں سے مشاورت کرکے سروے کریں گی، یہ کمیٹیاں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں سے بھی مشاورت کریں گی۔شہباز شریف کا کہنا تھاکہ کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ اور لسبیلہ میں بہت تباہی مچی ہے، پچھلے 30 سال کا بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹا ہے، 100 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں، بلوچستان حکومت سے مل کر بھرپور کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ بلوچستان میں خواتین اور بچوں سمیت124 لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا3 اگست کو اسلام آباد میں اجلاس بلایا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور نقصان کا فضائی جائزہ لیا۔ وزیراعظم نے متاثرہ گاو¿ں میں فوری طور پر میڈیکل کیمپ کے قیام اور دواو¿ں کی فراہمی کی ہدایات جاری کیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے مویشیوں کیلئے ویٹرنری ڈاکٹر کی فراہمی کی بھی ہدایات جاری کیں۔ وزیرِ اعظم نے متاثرہ گاو¿ں میں امدادی کاروائیوں کو تیز کرنے کیلئے فوری طور پر مزید دو کشتیوں اور راشن کی فراہمی کی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر چیف سیکرٹری بلوچستان نے فوری طور پر متاثرہ گاو¿ں اور دیگر سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کیلئے ٹیموں کو روانہ کر دیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے انسداد پولیو مہم کو مزید بہتر بنانے کیلئے خصوصی ایمرجنسی پلان مرتب کیا جا رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پی کے صوبہ میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملک بھر میں انسداد پولیو کی مہم کو مزید بہتر بنانے کے لئے خصوصی ہنگامی اقدامات کر رہی ہے۔ گزشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے جمعہ کو بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پی کے میں نئے پولیو کیسز کے بڑھتے ہوئے اعدادوشمار کی تصدیق باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کو مزید موثر اور بہتر بنانے کیلئے ایک خصوصی ایمرجنسی پلان پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ ہم اپنی ضروریات کے مطابق اقدامات کے حوالے سے اضلاع کو زیادہ بااختیار بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پولیو پروگرام کے ارکان کو تحفظ اور سکیورٹی کی فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا‘ دس سال سے صوبے میں قحط سالی تھی ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہر لمحہ ہمارے ساتھ رابطے میں رہے۔ انکا شکریہ ادا کرتے ہیں۔مزید برآں وزیراعظم شہبازشریف نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ بلوچستان دورے کا مقصد امدادی کاموں کی نگرانی اور سیلاب متاثرین سے اظہار یک جہتی کرنا تھا۔ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے کاموں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔
وزیراعظم
وزیراعظم