اسلام آباد (خبر نگار + نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) حالیہ مون سون بارشوں سے دریاﺅں میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ دریائے ستلج میں درمیانے درجے کے سیلاب کے باعث بہاولنگر میں متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔ دریائی بیلٹ سے ملحقہ 86 مواضعات کی درجنوں آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا۔ مومیکا کے قریب بند ٹوٹنے سے مومیکا، توگیرہ ہٹھاڑ، جھنڈے کا اور متعدد آبادیوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے۔ سیلابی پانی کے چاروں اطراف سے گھیرا کی وجہ سے لوگوں کو نقل مکانی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے پانی میں پھنسے 2547 افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ عارف والا میں بپھرے سیلابی ریلے سے مختلف مقامات پر کئی حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔ بستی بھورے کے مقام پر سڑک سیلابی ریلے کی نذر ہوگئی۔ کئی دیہات کا زمینی رابطہ بھی کٹ گیا۔ ہزاروں ایکڑ رقبہ سیلاب کی لپیٹ میں آنے سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ادھر قصور میں حالیہ بارشوں سے دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم نہ ہوسکی۔ تاحال نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال برقرار ہے۔ گنڈا سنگھ کے مقام پر 60 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے جس کے باعث دریائے ستلج میں پانی کی سطح 20 فٹ پر ہے۔ سیلابی صورت حال ہونے کے باوجود انتظامیہ متاثرین کو بے یارو مدد گار چھوڑ کر فرار ہے۔ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ فریدہ آباد میں عارضی حفاظتی بند ٹوٹنے سے متعدد علاقے ریلے کی زد میں آ گئے ہیں۔ دوسری جانب کشمور میں دریائے سندھ گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 4 لاکھ 67 ہزار 457 کیوسک جبکہ پانی کا اخراج 4 لاکھ 50 ہزار 217 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، سیلابی صورتحال کے باعث ساجن واگھڑ، عبدالرحمان واگھڑ، ممتاز مزاری سمیت 15 سے زائد دیہات زیر آب آگئے جن کا زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند‘ دریائے چناب میں چناب نگر کے مقام پر ایک بار پھر حالیہ بارشوں سے پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ چناب نگر کے مقام پر پانی کا بہا¶ ایک لاکھ دس ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے دریائے چناب کے قریب واقع بستیوں کو بھی سیلاب کی ممکنہ خطرہ سے آگاہ کر دیا۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سیلاب کے ممکنہ خدشہ کے پیش نظر ہر طرح سے تیار ہے۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں شاہراہ قراقرم گندلو سے تتہ پانی تک لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند رہی۔ اس حوالے سے مقامی پولیس نے بتایا کہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے سیاح اور مسافر پھنس گئے ہیں۔ این ڈی ایم اے کی جاری رپورٹ کے مطابق 25 جون سے 29 جولائی تک بارشوں اور سیلاب سے ملک میں 173 افراد جان سے گئے جن میں 69 مرد، 32 خواتین اور 72 بچے شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے پنجاب میں سب سے زیادہ 67 اموات رپورٹ ہوئیں۔ جبکہ خیبر پختونخوا میں 47، سندھ میں 21، آزاد کشمیر میں 12، بلوچستان میں10اور گلگت بلتستان میں 5 اموات رپورٹ ہوئیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں سے ملک بھر میں 260 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں 110 مرد، 76 خواتین اور 74 بچے شامل ہیں۔ سب سے زیادہ 158 افراد پنجاب میں زخمی ہوئے۔ این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں بارشوں سے 1485 گھروں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ 475 مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔ دوسری طرف نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اتوار کو جاری ایک ایڈوائزری میں پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر میں متوقع بارشوں کے باعث سیلاب اور گلیشیل لیک آٹبرسٹ فلڈ (جی ایل او ایف)کے خطرے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ این ڈی ایم اے ایڈوائزری میں اس بات پر زور دیا گیا کہ محکمہ موسمیات پاکستان کی پیش گوئی کے مطابق آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں کے دوران پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر میں مزید بارش کا امکان ہے۔ دریائے کابل کے معاون دریاﺅں اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے پہاڑی علاقوں میں 27 سے 30 جولائی تک سیلابی صورتحال متوقع ہے۔ متعلقہ محکمے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی نقل مکانی کیلئے اقدامات کریں۔
بارشیں/ سیلاب