جاوید یونس
قیام امن کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: مولانا طاہر اشرفی
ہم کفریہ کلمات کہنے والوں کے ساتھ ہرگز نہیں ہیں: علامہ محمد حسین
علماء امن کی کاوشوں میں حکومت کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑے ہیں: مولانا عبدالخبیر آزاد
مذہبی مدرسوں سے ضابطہ اخلاق اور قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے: مولانا حنیف جالندھری
محرم الحرام کا مہینہ ہمیں نواسہ رسول، جگر گوشہ بتول اور فرزند شیر خدا امام عالی مقام حضرت امام حسین ؓ اور ان کے جانثار ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے خالصتاً اللہ کی خوشنودی، دین اسلام کی سربلندی اور باطل قوتوں کے طمع و لالچ کے حربوں کو ٹھکراتے ہوئے دیں۔ کربلا کا واقعہ تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جو اس بات کا درس دیتا ہے کہ اسلام دشمن اور طاغوتی طاقتوں کے آگے سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہئے۔
پیارے نبی نے آخری خطبہ فرمایا: ’’ میں تمہارے لئے وہ سامان ہدایت چھوڑے جارہا ہوں کہ تم اس سے وابستہ رہو اور اس کی پیروی کرتے رہو پھر تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے وہ ہے ’’کتاب اللہ‘‘۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ کسی کا نا حق خون نہ بہانا اور اس کی مثال انہوں نے اپنی ذات کے حوالے سے دی کہ میں ایک عزیز کا خون معاف کرتا ہوں اور اس کے بدلہ نہیں لیا جائے گا۔ جب رسول اللہ کے واضح احکامات ہمارے سامنے ہیں اور تمام مسلک کے پیروکار اس پر متفق ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی کے احکامات پر عمل نہ کرتے ہوئے فرقہ واریت کا بیج بو کر اپنے مسلمان بھائیوں کے ناحق خون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ: ’’ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور آپس میں تفرقہ میں نہ پڑو‘‘۔
حدیث شریف ہے کہ : ’’ وہ مسلمان نہیں ہوسکتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ نہ ہو‘‘۔ کیا صحابہ اکرامؓ یا اہل بیت کے حوالے سے کوئی ایسی مثال ملتی ہے کہ انہوں نے کوئی ایسا قدم اٹھایا ہو جس سے کسی دوسرے مسلمان بھائی کی دل آزاری ہوتی ہو یا ناحق کسی کا خون بہایاہو، جواب نفی میں ملتا ہے۔ حضرت امام حسینؓ نے صرف اور صرف اسلام کی سربلندی کے لئے اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی دی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
برصغیر کے مسلمانوں نے تمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں ایک آزاد وطن ’’پاکستان‘‘ حاصل کیا۔ ہمیں چاہیے کہ بابائے قوم کے زریں اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے آپس میں محبت و آشتی کے بندھنوں کو فروغ دیں۔ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان ایک حساس خطہ بن گیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی طور پر شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام دشمن اور مخالف قوتیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلم امہ کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالم اسلام ایک پلیٹ فارم جمع ہو اور شرپسندوں قوتوں کے خلاف سینہ سپر ہو جائے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اتحادبین المسلمین کمیٹی پنجاب کے تمام مکاتب فکر کے 70 سے زائد جید علماء کرام، مشائخ عظام اور نامور علمی و دینی شخصیات نے شرکت کی۔ اتحاد بین المسلمین کمیٹی نے محرم الحرام کے دوران امن عامہ برقرار رکھنے کیلئے حکومت سے ہرممکن تعاون کا اعلان کیا- وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اتحاد بین المسلمین کمیٹی کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیااور کہا کہ اتحاد بین المسلمین کمیٹی کا اجلاس سال میں کم از کم 4 مرتبہ ہوگا۔اتحاد بین المسلمین فورم فعال اور مضبوط ہونے سے علماء کرام اورحکومت کے درمیان اشتراک کار بہتر ہوگا۔ علماء کی خدمات کی قدرکرتے ہیں، مذہبی جذبات کا احترام ضروری ہے۔پرامن پاکستان کیلئے علماء سمیت سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے اجلاس میں سویڈن میں توہین قرآن اور بائبل کو جلائے جانے کی اجازت کے عدالتی فیصلے اور اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کونسل میں اسرائیل کی طرف سے پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی کی مذمت کی گئی۔ اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے اجلاس میں علماء کرام اور مشائخ عظام نے کہا کہ قرآن مجید سمیت تمام الہامی کتابوں کی توہین کے واقعات امن کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں۔یو این ہیومن رائٹس کونسل میں اسرائیلی مندوب کا بیان شر انگیز اور گمراہ کن ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ قیام امن کیلئے سب کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہے۔علامہ محمد حسین اکبرنے کہا کہ کفریہ کلمات کہنے والوں کے ساتھ ہرگز نہیں ہیں۔مولانا حنیف جالندھری نے کہا کہ مذہبی حوالوں سے ضابطہ اخلاق اور قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے۔ مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ علماء امن کی کاوشوں میں حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ آغا شاہ حسین قزلباش نے کہا کہ امن وامان کیلئے فراخدلی کا مظاہرہ بے حد ضروری ہے۔ مولانا راغب نعیمی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثالی فضا قائم ہو چکی ہیں۔علامہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ آزادی اظہار کے نام پر توہین برداشت نہیںکی جائے گی۔سید ضیا ئ اللہ شاہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر منافرت آمیز مواد پھیلانے والوں کو بے لگام نہیں چھوڑا جا سکتا۔اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے اجلاس میں علماء کرام، مشائخ عظام نے تجاویز پیش کیں-وزیراعلیٰ محسن نقوی نے تمام تجاویز کو خود نوٹ کیا اور قابل عمل تجاویز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔ اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کے اجلاس کے بعدمشترکہ اعلامیہ کا متفقہ طور پر اعلان کیا گیا - اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے قیام اور اس کے استحکام میں علمائے کرام اور دینی شخصیات کا کردار ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ وطن عزیز کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ علمائے کرام، مذہبی و دینی شخصیات قومی یکجہتی، ملکی استحکام، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مجموعی امن و امان کیلئے ہمیشہ کی طرح اپنا اساسی اور کلیدی کردار ادا کرتے رہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت پنجاب کی وساطت سے پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ محراب و منبر دفاع وطن اور قومی و ملی سلامتی کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ ہم ضرورت پڑنے پر پوری قوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد اور متفق کھڑے ہوں گے۔اعلامیہ میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے علمائ، خطباء اور ذاکرین اپنے خطبات میں میانہ روی اور مثبت رویہ اختیار کریں گے تاکہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا نہ ہو۔ علمائ کرام اپنے خطبوں میں رواداری اور اتحاد امت پر خصوصی زور دیں گے اور باہمی افتراق سے مکمل احتراز کریں گے۔ بالخصوص محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام کیلئے انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گے۔تمام مکاتب علم کے علماء اس امر پر بھی متفق ہیں کہ کسی مسلمان کی دل آزاری نہ کی جائے جس کیلئے ہم سب ’’اپنے مسلک کو چھوڑ ونہ اور دوسروں کے مسلک کو چھیڑو نہ‘‘ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہیں گے۔ اور ایسی ہر تقریر اور تحریر سے گریز اور اجتناب کریں گے جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری اور اشتعال کا باعث بن سکتی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ بین الاقوامی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ حکومتی حلقے بالخصوص مذہبی و دینی قائدین سے رابطوں اور اشتراک عمل کو زیادہ موثر اور نتیجہ خیز بنائیں گے اور اجتماعی مشاورت اور عوام کو اعتماد میں لینے سے ہی ہم دشمن کے جارحانہ عزائم کا موثر اور منہ توڑ جواب دے سکیں گے۔اعلامیہ میں اس امر کا اظہار کیا گیا کہ ہم ملک میں مذہب کے نام پر تشدد پرستی، دہشت گردی اور قتل و غارت گری کو خلاف اسلام سمجھتے اور اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاک فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جواں مردی، دلیری ، شجاعت اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیااور اس امر پرزور دیا گیا کہ اتحاد امت کے حوالے سے یہ فورم بین المذاہب مکالمے اور بین المسالک ہم آہنگی پر یقین رکھتا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجلاس عالم اسلام اور دیگر ممالک کے قائدین کی توجہ ’’اسلامو فوبیا‘‘ یعنی اسلام کی روز افزوں ترویج سے خوف زدہ مغربی اقوام کے اشتعال انگیز رویے کی طرف مبذول کراتا ہے جس کے سبب آئے روز کبھی صاحب قرآن حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور کبھی کتاب لاریب قرآن مجید کے متعلق اشتعال انگیز اور توہین آمیز رویے سامنے آتے ہیں۔ ہم اس تشدد آمیز طرز عمل کی بھرپور مذمت کرتے اور سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر سراپا احتجاج ہیں۔ ہم کسی بھی مذہب کی الہامی کتاب کی بے حرمتی کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں کیونکہ یہ طرز عمل پرامن بقائے باہمی کے اصولو ںکے منافی ہے۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں اسرائیل کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے ہرزہ سرائی کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کا یہ رویہ پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت بے جا کے مترادف ہے۔ یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ 9 مئی کے واقعات پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہیں اور ایسے واقعات کا مستقل تدارک ہونا چاہیئے۔یہ اجلاس فوجی تنصیبات پر حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم صبر و حوصلے اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے وطن عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا کر اسے مضبوط او رمستحکم کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر سے دعا ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ہماری کوششوں کو ثمر بار فرمائے۔ (آمین)
وزیراعلیٰ کی زیرصدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں محرم الحرام کے دوران عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے جامع سکیورٹی ا نتظامات کا بھی جائزہ لیاگیا۔ صوبائی ایپکس کمیٹی کو سیلاب سے پیدا ہونے والی صو رتحال سے نمٹنے اور ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے حوالے سے سول انتظامیہ اور مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون اور مشترکہ اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی-صوبائی ایپکس کمیٹی نے دہشت گردی کو شکست دینے اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے ہم آہنگی سے کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم سب اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر پیارومحبت،مذہبی ہم آہنگی،اتحاد ویگانگت اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیں تاکہ بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے فرمودات کی روشنی میں پاکستانی کو اسلامی فلاحی،جمہوری مملکت کے طور پر اجاگر کیا جا سکے۔
٭٭٭٭٭٭٭