اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پچھلے دور میں پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کو نیلام کرنے کی باتیں کی گئیں۔ یہ ادارے محض عمارتیں نہیں ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔ نیشنل براڈ کاسٹرز پوری دنیا میں ہماری شناخت ہوتے ہیں۔ ہمارا مقصد قومی اداروں کو پاکستان کی شناخت کے لئے استعمال کرنا ہے۔ ریڈیو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 1000 کلو واٹ ڈیجیٹل ڈی آر ایم میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کی تنصیب سے 52 سے زائد ممالک میں ریڈیو کی نشریات پہنچ سکیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز راولپنڈی کے نواحی علاقے روات میں ریڈیو پاکستان کے 1000 کلو واٹ ڈیجیٹل ڈی آر ایم میڈیم ویو ٹرانسمیٹر کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ریڈیو پاکستان کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے مسائل پر وزارت اطلاعات نے وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر ایک نظام مرتب کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم روات میں میڈیا سٹی کا آغاز کریں گے۔ 2016ءمیں نواز شریف کے دور میں ہم نے آئی ایم ایف کو خیر باد کہہ دیا تھا۔ ملک معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئی ٹی کے استعمال سے ملک کو معاشی استحکام کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے نگران سیٹ اپ کا اعلان کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کی تحلیل کا فیصلہ بھی اتحادی حکومت اور وزیراعظم کریں گے۔ نگران وزیراعظم کے حوالے سے جو بھی نام ہوں گے وہ سامنے آ جائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رضوانہ کو انصاف دینے کی بجائے ملزمان کو ضمانتیں ملنا افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہے۔ مظلوم بیٹی کو بالآخر انصاف دیا جائے، ملزم گرفتار کئے جائیں۔ ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کو واقعہ کا نوٹس لے کر رضوانہ کو انصاف دلانے کے لئے اقدامات کی ہدایت کی ہے، مظلوم بیٹی رضوانہ کو انصاف دلائیں گے۔ رضوانہ کو اس حال میں پہنچانے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزا ملنی چاہئے۔ مریم اورنگزیب نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ این آئی ایف سی بن چکی ہے۔ سابقہ حکومت کا نظام صرف سیاسی استحصال ‘ لوگوں کا منہ بند کرنے‘ عمران پراجیکٹ کو کامیاب کرنے کیلئے مصنوعی طور پر لایا گیا تھا۔ یہ معیشت کو فروغ دینے کا ایک آخری موقع ہے۔ مریم اورنگزیب نے اس بات کی تردید کی کہ موجودہ قوانین سازی اگر ان کیخلاف ہوتی تو وہ آج جیل میں ہوتے۔ مریم نواز پر بڑے بھونڈے الزام لگے ‘ ان کو نیب کی کسٹڈی میں 2 دفعہ رکھا گیا۔ ان کے کمرے میں کیمرے لگے ہوئے تھے۔ ان کو والد کے ساتھ سزائے موت کی چکی میں رکھا گیا‘ وہیں نماز تھی وہیں فلش تھا۔ ہم استحصال نہیں چاہتے تھے۔ نیب کی ترمیم کسی خاص شخص کیلئے نہیں ہے۔ عمران خان کو جواب دینا پڑے گا اور سزائیں بھگتنا پڑیں گی۔ سینٹ میں پرتشدد انتہا پسندی روک تھام بل روکے جانے پر مریم اورنگزیب نے کہا کہ میری وزیر قانون سے بات ہوئی ہے وہ کہتے ہیں کہ اس بل کو تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ اس پر مختلف جماعتوں کے تحفظات ہیں۔ اگر ریٹائرڈ جج‘ بیورو کریٹس نیوٹرل ہو سکتا ہے تو سیاستدان کیوں نہیں ہو سکتا۔ کوئی محب وطن ایسی جماعت کو ووٹ نہیں دے گا جو سڑکوں پر خون بہائے‘ لاشیں گرائے‘ حساس تنصیبات پر حملے کرے‘ ریڈیو پاکستان پر حملہ کرے‘ ہسپتالوں‘ سکولوں اور مسجدوں پر حملے کرے۔ جناح ہا¶س توڑ دے۔