کچے کا علاقہ اور حکومتی رٹ

ے نقاب  اورنگ زیب اعوان 
laghari768@gmail.com 

پاکستان دنیا کی بہترین افواج رکھنے والے ممالک میں سر فہرست ہے. اس کے سالانہ بجٹ کا ستر فیصد ملکی دفاع پر خرچ کیا جاتا ہے. دیگر ادارے جو. ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے معرض وجود میں آتے ہیں. ان میں پولیس کا کردار قابل ذکر ہے. قومی بجٹ کا ستر فیصد دفاع پر خرچ کرنے کے باوجود ملک میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے. ریاست پاکستان کے اندر ایک ریاست قائم پذیر ہے. جس کو کچے کے نام سے جانا جاتا ہے. کچے کی ریاست نے دفاعی اداروں کی ناک میں دم کر رکھا ہے. کچے کے ڈاکووں نے ملک بھر میں اپنی دہشت و خوف کی فضا قائم کر رکھی ہے. یہ ملک کے نامور تاجروں، صنعت کاروں، سمیت مختلف شعبہ زندگی کے لوگوں کو بآسانی اغوا کرکے کچے کے علاقہ میں لے جاتے ہیں. پھر بھاری تاوان کے عوض انہیں رہائی ملتی ہے. کچے کے ڈاکووں نے پڑھی لکھی ڈاکٹر خواتین کو اغوا کرکے ان سے زبردستی شادیاں کر رکھی ہیں. ریاست ہر سال عوامی دباو کے پیش نظر ان کے خلاف ایک آپریشن شروع کرتی ہے. جس پر اربوں روپیہ خرچ ہوتا ہے. نتیجہ میں کیثر تعداد میں پولیس و دیگر اداروں کے لوگوں کو وہ یرغمال بنا لیتے ہیں. یہ ادارے ان کی منت سماجت کرکے اپنے اہلکاروں کی جان بخشی کرواتے ہیں. اور واپس لوٹ آتے ہیں. پھر آیندہ سال دوبارہ یہی ڈرامہ بازی کی جاتی ہے. حکومت سے سوال بنتا ہے. کہ یہ مٹھی بھر شرپسند عناصر جو حکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں. ان سے نمٹنے کے لیے آپ کے پاس کوئی موثر حکمت عملی نہیں. تو ملک پاکستان کا دفاع کیسے کرے گے. وہاں تو دشمن کیثر تعداد میں ہوگا. کچے کے علاقہ نے دنیا بھر میں ملک پاکستان کی جگ ہنسائی کروا کر رکھ دی ہے. دنیا بھی اب یہ سوال کرتی ہے. کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج کے ہوتے ہوئے. یہ مٹھی بھر عناصر کس طرح سے ملک کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں. ان کو نکیل ڈالنے والا کوئی نہیں. حکومت پاکستان کو چاہیے کہ کچے کے علاقہ میں فوجی چھاونی بنا دے اور اس علاقہ کو کینٹ قرار دے. یا پھر ملک ریاض کو بحریہ ٹاون بنانے کے لیے یہ جگہ مختص کر دے. ملک ریاض نے اس کچے کے علاقہ کو پکے میں تبدیل کر دینا ہے. جب اس بحریہ ٹاون میں جنرل، ججز، اعلی ترین بیورو کریٹس کے گھر ہوگے. تو سیکورٹی کا بھی بھرپور انتظام ہوگا. جس کی وجہ سے یہاں چڑیا بھی پر نہیں مار سکے گی. ہر سال اربوں روپیہ کچے کے آپریشن کے نام ہر خرچ کرنے کی بجائے. مناسب اور معقول منصوبہ بندی کی جائے. جس سے ہر سال آپریشن سے جان بھی بچ جائے گی . اور اس کچے کے علاقہ کو مناسب استعمال میں بھی لایا جاسکے گا. کہی ان کچے کے ڈاکووں کے پیچھے کوئی اہم حکومتی شخصیت تو نہیں. جو نہیں چاہتی. کہ کچے کے علاقہ میں امن قائم ہو. ایسے نوگو ایریاز کے خلاف بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے. ان کچے کے ڈاکووں نے بگٹی قبیلے کے افراد کو اغواءکیا. جواب میں بگٹی قبیلہ کے سردار نے اپنے قبیلے کے مسلح جوانوں کے ہمراہ کچے کے علاقہ میں اعلان جنگ کیا. اور چند دنوں میں ان ڈاکووں کو نانی یاد کروا دی. اگر فرد واحد یہ کر سکتا ہے. تو ریاست کیوں نہیں کر سکتی. شاید ریاست بھی ملک میں امن نہیں چاہتی. اس لیے وہ کچے کے علاقہ کے بارے میں کوئی موثر منصوبہ بندی اختیار نہیں کر رہی. کاروباری لوگ ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے خوف زدہ ہیں. ملک پاکستان کی بگڑتی صورتحال نے معیشت کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے. رہی سہی کسر ان ڈاکووں نے نکال دی ہے. ایسے ماحول میں ملک میں سرمایہ کاری کون کرے گا. ان ڈاکووں کو نکیل ڈالنے کے لیے اور ملک میں امن امان کے قیام کے لیے سنجیدہ کوشش کی اشد ضرورت ہے. یہ ڈاکووں آسمانی مخلوق نہیں. جس سے نمٹا نہیں جاسکتا. بس اس کے لیے نیک نیتی کی ضرورت ہے. جس دن ہم نے عہد کر لیا. ان سے نبردازما ہونے کا اسی دن ان کا اختتام ہو جائے گا. ملک و قوم کے بہتر مفاد میں ان شرپسند عناصر کے خلاف فی الفور آپریشن کی ضرورت ہے. جس کے نتیجہ میں ملک میں امن کی فضا قائم ہو سکے. ہمیں اپنی مسلح افواج اور سیکورٹی اداروں پر مکمل یقین ہے. یہ جب کسی چیز کے قلع قمع کا پختہ ارادہ کر لیتی ہیں. پھر ان سے کوئی نہیں بچ سکتا. انشاء اللہ بہت جلد عوام کچے کے علاقہ میں امن کی آشا کی نوید سنے گی. کچے کا علاقہ جغرافیائی لحاظ سے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے. اس لیے اس کو جلد از جلد جرائم پیشہ لوگوں سے پاک صاف کروانا ہو گا.

ظلم کے یوتے امن کہاں ممکن یارو
اسے مٹا کر جگ میں امن بحال کرو

ای پیپر دی نیشن