تحریک پاکستان کی نامور رہنما اور مادرِ ملت کے لقب سے سرفراز ہونے والی محترمہ فاطمہ جناح کا شمار تشکیلِ پاکستان کی تحریک کے اہم رہنماو¿ں میں ہوتا ہے۔ اگرچہ ان سے محبت اور عقیدت کا بڑا سبب یہی ہے کہ وہ اپنے بھائی قائدِ اعظم محمد علی جناح کی پرجوش حامی تھیں، لیکن انکی اپنی شخصیت بھی قابلِ احترام تھی۔ میدانِ سیاست میں قدم رکھنے کے بعدوہ اپنے بھائی کے شانہ بشانہ رہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ کی تشکیل ہوئی تو محترمہ فاطمہ جناح، بمبئی صوبائی ورکنگ کمیٹی کی رکن بن گئیں اور 1947ءتک اس میں کام کرتی رہیں۔سماجی ترقی کے میدان میں بھی فاطمہ جناح کی خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بیگم رعنا لیاقت علی خان کے ساتھ مل کر خواتین کی بیداری اور ملکی امور میں انکی شمولیت کےلئے شاندار خدمات انجام دیں جبکہ انہوں نے جبر کے دور میں ایوبی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انکے مد مقابل صدارتی انتخاب بھی لڑا۔ محترمہ فاطمہ جناح آج اگر مسلمان خواتین کیلئے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہیں تو وہ انکی شاندار کامیابیوں سے بھرپور زندگی کی ہی عکاسی ہے۔ 1923ءکے دور میں جب یہ سوچنا بھی محال تھا کہ مسلم خاندان کی لڑکیاں کوئی پیشہ اختیار کریں، اس وقت فاطمہ جناح نے کلکتہ میں اپنا ڈینٹل کلینک کھولا اور مسلمان خواتین کو پیغام دیا کہ وہ کسی بھی شعبہ میں اپنا نام پیدا کر سکتی ہیں۔ محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 کو پیدا ہوئیں۔آج ملک بھر میں ان کا 131 واں یوم ولادت تزک و احتشام سے منایا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں تقاریب منعقد کی جارہی ہیں جن میں مادرِ ملت کی گرانقدر قومی خدمات اور تحریک آزادی میں انکی انتھک کوششوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائےگا۔