حقیقت یہ ہے کہ آئی پی پیز کے معاہدوں نے پاکستان کی معیشت انڈسٹری، تجارت،زراعت اور معاشرت تباہ کرکے رکھ دی ہے۔ ہر ماہ جب بجلی کے بل آتے ہیں تو ہر گھر میں صف ماتم بچھی ہوتی ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے کسی نے کارپٹ بمباری کر دی ہے۔ بجلی کے بل کسی میزائل یا دہشتگرد حملے سے کم نہیں۔ پورے ملک میں توانائی کے بحران کے باعث صنعتیں بند ہو رہی ہیں، بے روزگاری عام ہو گئی ہے، لوگوں کے کاروبار تباہ ہو گئے ہیں، اتنا دوکان کا کرایہ نہیں جتنے بل آجاتے ہیں۔ بلیو ایریا اسلام آباد سے لے کر گلی محلے کی دوکانیں خالی ہو رہی ہیں۔ لوگوں کی پرچیزنگ پاور ختم ہو گئی ہے۔ اس سال لوگوں نے عید پر قربانی کے جانور کم خریدے ہیں۔ بازاروں میں عید پر بھی ہو کا عالم تھا۔ لوگ صرف انتہائی ضرورت کی چیزیں خریدتے ہیں۔ حکومت نے ایک طرف بجلی گیس پٹرول مہنگا کر دیا ہے تو دوسری جانب ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا سانس لینا مشکل ہو رہا ہے۔ حالت یہ ہو گئی ہے کہ خودکشیاں بڑھ گئی ہیں۔ صرف گوجرانوالہ میں بجلی کے بل کے باعث ایک بھائی نے دوسرے کو قتل کر دیا اور ایک خاتون نے بیماری کے لیے رکھے پیسوں سے بجلی کا بل ادا کرنے کے بعد گندے نالے میں کود کر خودکشی کرلی۔ مہنگی بجلی کے ساتھ یہ بھی ظلم روا رکھا جا رہا ہے کہ اس حبس اور گرمی کے موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی عذاب بنی ہوئی ہے جو لوگوں کے غیض وغضب کو دعوت دے رہی ہے۔ ویسے تو ہم بجلی پیدا کرنے والی بے شمار کمپنیوں کو بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود اربوں روپے کیپسٹی چارجز کے نام پر ادا کر رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کو زیادہ سے زیادہ 30 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن پیسے ہم 43 ہزار میگا واٹ کے دے رہے ہیں۔ اسکے باوجود لوڈشیڈنگ کی کوئی تک نہیں بنتی۔ اس وقت آئی پی پیز کا ایشو سب سے بڑا ایشو بنا ہوا ہے اور جو بھی اس بارے میں بات کرتا ہے وہ قوم کا ہیرو لگتا ہے۔ گوہر اعجاز بڑے سائنٹیفک انداز سے آئی پی پیز کا کیس لڑ رہے ہیں۔ ان کو اس بنیاد پر عوامی پذیرائی بھی مل رہی ہے جس میں ایسے ایسے انکشافات ہو رہے ہیں کہ رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ایسا تو کوئی دشمن بھی نہیں کرتا جو ہمارے اپنوں نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔ اب آپ دل پر ہاتھ رکھ کر کہیں کہ ایسا ظلم کرنے والے ملک وقوم کے رہبر اور رہنما ہو سکتے ہیں؟ پچھلے 20 سالوں میں پوری قوم آئی پی پیز کے معاہدوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے اور ذرا دل تھام کر سنیں۔ ان میں سے آخری معاہدہ 2054ء میں ختم ہو گا۔ قوم کو مزید 30 سالوں تک بھگتنا پڑےگا۔ ان معاہدوں کی تفصیل بھی حاضر خدمت ہے۔
1۔بلیو سٹار انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 اگست 2008ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 اکتوبر 2034ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
2۔فرنٹیئر میگا اسٹرکچر اینڈ پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 27 جولائی 2012ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اسکے 30 اکتوبر 2044ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
3۔کے اے پاور لمیٹڈ کو 12 جون 2023ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2059ئتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
4۔کریمی انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 جنوری 2014ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2047ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
5۔کے او اے کے پاور لمیٹڈ کو 12 جون 2023ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2059ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
6۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 22 نومبر 2022ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 نومبر 2057ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
7۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن گورکن ماٹلٹن ہائیڈل پاور پلانٹ کو 15 ستمبر 2022ء کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2053ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
8۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ ا?رگنائزیشن کرورا ہائیڈل پاور پلانٹ کو 24 اکتوبر 2018ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 نومبر 2049ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
9۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن دارالخوار ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 19 مئی 2017ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2047ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
10۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن جبوری ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 29 اپریل 2020ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
11۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کوٹو ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 16 اکتوبر 2020ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2050ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔(جاری)
12۔پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن لاوی ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 9 فروری 2021ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 اکتوبر 2051ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
13۔پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ماچھی ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 27 نومبر 2013ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 اپریل 2044ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
14۔سرحد ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن پیہور ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 26 نومبر 2009ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 نومبر 2039ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
15۔پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن رانولیا ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 27 نومبر 2013ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2024ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
16۔پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ریشن ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 4 ستمبر 2013ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 3 ستمبر 2029ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
17۔پختونخوا ہائیڈل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن شیشی ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 4 ستمبر 2013ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 3 ستمبر 2039ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
18۔سیفکو ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 29 اپریل 2020ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 مارچ 2054ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
19۔سفائیر ہائیڈرو لمیٹڈ کو 25 اگست 2021ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 دسمبر 2054ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
20۔ہائیڈرو پاور پلانٹ کو 23 اگست 2013ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 مارچ 2047ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
21۔ڈیوس انرجن پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 فروری 2010ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2040ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
22۔فوجی کبیر والا پاور کمپنی لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
23۔گل احمد انرجی لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ءکو 26 فروری 2010ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
24۔حبیب اللہ کوسٹل پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 10 ستمبر 2029ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
25۔جاپان پاور جنریشن لمیٹڈ کو 11 مئی 2004ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2033ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
26۔کوہ نور انرجی لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2027ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
27۔ٹی این بی لبرٹی پاور لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2026ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
28۔روش پاکستان پاور لمیٹڈ کو 28 اگست 2006ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
29۔صبا پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2029ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
30۔سدرن الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ کو 11 مئی 2004ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 10 مئی 2033ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
31۔ٹپال انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 9 مارچ 2020ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 19 جون 2029ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
32۔اوچ پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 جون 2022ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 17 اکتوبر 2030ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
33۔اے ای ایس لال پیر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 اگست 2003ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2027ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
34۔اے ای ایس پاک جنریشن پرائیویٹ کمپنی کو 26 اگست 2003ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 25 اگست 2026ءتک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
35۔الٹرن انرجی لمیٹڈ کو 22 ستمبر 2004ءکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 5 جون 2031ء تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
36۔الکا پاور پرائیویٹ لمیٹڈ حافظ ا?باد کو 13 اکتوبر 2010ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2042ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
37۔الکا پاور پرائیویٹ لمیٹڈ ساہیوال کو 10 مارچ 2011ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2042ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
38۔بلیو سٹار انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 13 فروری 2018 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2050ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
39۔چناب انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 14 اکتوبر 2010ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2042ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
40۔گوگیرا ہائیڈرو پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 31 جولائی 2017 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2050ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
41۔لاہور زنگزانگ رینیوایبل انرجی کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 9 اگست 2013ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جنوری 2047ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
42۔منڈی بہاو?الدین انرجی لمیٹڈ کو 23 اگست 2017ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 مئی 2051ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
43۔مہر ہائیڈرو پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 27 نومبر 2017ئکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2050ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
44۔منتہیٰ پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 18 مارچ 2014 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 دسمبر 2046ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
45۔اولمپس انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 26 جنوری 2010 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جون 2044ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
46۔اولمپیا ہائیڈرو پاور لمیٹڈ کو 6 اگست 2010 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 جولائی 2043ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
47۔پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو 30 جون 2015 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 27 فروری 2046ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
48۔پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کو 27 جون 2014 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 13 نومبر 2044ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
49۔پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو 27 جون 2014 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 اکتوبر 2044ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
50۔پنجاب ہائیڈرو پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 6 اگست 2010ئکو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 14 مارچ 2043ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
51۔رسول ہائیڈرو پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 6 اگست 2010 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 24 فروری 2043ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
52۔ٹرائیڈینٹ پاور جی ا?ر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 6 ستمبر 2017 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 14 فروری 2050ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
53۔ٹرائیڈینٹ پاور جے بی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 5 جنوری 2017 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 14 نومبر 2048ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
54۔انرٹیک کوئٹہ سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 30 اگست 2019 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2045ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
55۔انرٹیک بوستان سولر پرائیویٹ لمیٹڈ کو 17 جنوری 2020 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 جون 2045ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
56۔پی اینڈ جی انرجی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 17 جنوری 2020 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 29 ستمبر 2046ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
57۔چچ پاک پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 13 نومبر 2019ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2052ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
58۔چائنہ پاور حب جنریشن کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 8 ستمبر 2016 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 7 اگست 2043ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
59۔نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 29 ستمبر 2016 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 28 جنوری 2048ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
60۔نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 29 ستمبر 2016 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 8 جنوری 2048ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
61۔پنجاب تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 15 فروری 2018 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 مارچ 2050ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
62۔صدیق سنز انرجی لمیٹڈ کو 8 اگست 2018ئ کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 مئی 2051ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
63۔تھل نووا پاور تھر پرائیویٹ لمیٹڈ کو یکم فروری 2017 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2049ئ تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
64۔تھر انرجی لمیٹڈ کو 7 جون 2017 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 28 فروری 2050 تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
65۔قائداعظم تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کو 2 جون 2016 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 30 دسمبر 2047 تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
66۔ازغور ہائیڈرو پاور کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو 31 دسمبر 2020 کو لائسنس جاری کیا گیا اور اس کمپنی کے ساتھ 31 دسمبر 2054 تک کا معاہدہ کیا گیا ہے۔