کراچی (کامرس رپورٹر +نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے اور آئی ایم ایف کی شرائط میں رہتے ہوئے جو ریلیف ممکن ہے وہ یقیناً دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میکرو اکنامک گورننس میں بہتری اور استحکام آئے گا تو معاشی نمو ممکن ہوگی، معیشت میں سٹرکچرل مسائل ہیں، جب گروتھ بڑھاتے ہیں تو ادائیگیوں کے توازن کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ریٹیلرز، بلڈرز، ریئلٹرز سمیت ہر شعبے کو اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا، زرعی ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، توقع ہے صوبائی حکومتیں اسے نافذ کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ میں ابھی بینکوں کے ساتھ بات کر کے آیا ہوں اور گزارش کی ہے کہ ڈائریکٹڈ لینڈنگ کی طرف نہیں جانا، آپ خوردنی آئل منگوا لیں یا کچھ اور، بینکوں کو کاشتکاروں، چھوٹے کاروبار کیلئے قرضے دینے کا کہا ہے، نجی اداروں کو زیادہ سے زیادہ قرضے دیے جائیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کے لئے اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں، زرعی شعبے سے متعلق قانون سازی کی طرف جائیں گے، تاکہ اس شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے، جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ کے ایشو سے نکال کر ملکی برآمدات کو ماہانہ 4 ارب ڈالر تک بڑھانا ہوگا۔ وزارت خزانہ نے بہت جلد ملک میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے بھی نیچے آنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک اَپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق ملکی معیشت سال 2024ء میں استحکام کی طرف گامزن ہے جبکہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے پر صورتحال مزید بہتر ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق مئی میں مہنگائی 11.8 فیصد، جون 2024 میں 12.6 فیصد رہی، جولائی میں مہنگائی 12 سے 13 جبکہ اگست میں 11 سے 12 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، مہنگائی میں کمی اور ایکس چینج ریٹ مستحکم ہے جبکہ زرعی شعبے کی کارکردگی اچھی رہی، صنعتی شعبے کی بحالی جاری ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، 11 ماہ میں مالی خسارہ 4.9 فیصد رہا۔ جولائی میں برآمدات 2.4 سے 2.7 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے جبکہ جولائی میں درآمدات 4.5 سے 4.9 ارب ڈالر تک رہنے کا تخمینہ ہے۔ جولائی تا مئی 2024 زرعی شعبے کو 1972 ارب سے زیادہ قرضے دیے گئے، زرعی شعبے کو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 26 فیصد زیادہ قرضہ ملا۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ سال 2024ء معاشی استحکام کا سال رہے گا۔ گزشتہ مالی سال ترسیلات زر 30.3 ارب ڈالر رہیں۔ مالی سال 2022-23ء کے دوران ترسیلات زر 27.3 ارب ڈالر تھیں۔ سٹیٹ بینک حکام نے مالیاتی ماہرین کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی کیفیت میں بے قراری ہے لیکن اس کا زور ٹوٹ رہا ہے جبکہ بجٹ اقدامات کا مہنگائی پر اثر توقعات کے مطابق ہے۔ ریٹ بڑھا کر آمدنی بڑھانے سے قلیل مدت میں مہنگائی کا منظرنامہ خراب ہوسکتا ہے، طلب پر دباؤ کے سبب معاشی نمو معتدل رہے گی اور بیرونی کھاتہ بہتر ہوتا رہے گا۔