اسلام آباد (خبر نگار +وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ) سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت کا عقیدہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 295 سی صرف حضرت محمد ﷺ کی ذات سے متعلق ہے۔ عدالت کو آئین کی تشریح کا اختیار ہے، ری رائٹ کا نہیں۔ کسی کو حق نہیں کہ گھر بیٹھ کر یا مجمع میں قتل کا فتویٰ جاری کرنے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ اس حوالے سے ریاست کا زیرو ٹالرنس ہونا چاہئے۔ ایک مرتبہ جائزہ لینے کے بعد قرارداد پیش کی جا سکتی ہے۔ آقاؐ کی حرمت پر آنچ آئے گی تو آواز بھی اٹھائیں گے اور ہاتھ بھی اٹھائیں گے۔ عدالت کو آئین میں لکھی شقوں کو نیا رنگ دینے کا اختیار نہیں۔ حنیف عباسی نے کہا کہ نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ناموس پر جان قربان کریں گے تو ہمارا ایمان مکمل ہو گا۔ اس طرح کے فتوے کی ہمارا آئین و قانون اور نہ ہی اسلام اجازت دیتا ہے۔ حساس معاملات پر غیر ضروری بیان بازی سے گریز کرنا چاہئے۔ جو بھی فتوے دے اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہئے۔ رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں خاتم النبیینؐ کی قرارداد منظور ہوئی۔ سپریم کورٹ فیصلے سے ابہام پیدا ہوا ہے۔ میری درخواست ہے اس ایشو پر سپیشل پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ حامد رضا‘ حنیف عباسی‘ اعظم نذیر تارڑ کی تمام باتوں کی تائید کرتا ہوں۔ حکومت کے علاوہ کسی کو بھی سزا دینے کا حق نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پوائنٹ آف آرڈر میں کہا کہ معزز رکن اسمبلی حاجی امتیاز کو 6 روز قبل اغوا کیا گیا ہے‘ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کیخلاف پرچے کئے جا رہے ہیں۔ عمر ایوب نے سپیکر سے پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کیخلاف اینٹی کرپشن کی کارروائیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ میں ترمیمی بل پیش کردیا گیا جسے سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ لیگی رکن بلال اظہرکیانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔ اس موقع پر اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی اور نو نو کے نعرے لگائے۔ سپیکرقومی اسمبلی نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 میں 2 ترامیم متعارف کرائی گئیں۔ پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 اور دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔ پہلی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ اپنی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اقرار نامہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری ترمیم میں کہا گیا ہے کہ جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمشن کو نہ دی ہو اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں۔ ترمیمی ایکٹ 2024 کے مطابق یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔ آرٹیکل 9 اے میں ترمیم کا بل بھی پیش کیا گیا۔ سپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ کمیٹیاں متعلقہ بلوں کا جائزہ لیں گی جس کے بعد دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ترمیمی بل میں یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ آزاد رکن اسمبلی کو 3 روز میں اپنی وابستگی ظاہر کرنا ہو گی۔مجوزہ بل میں الیکشن ایکٹ 2017ء کی سیکشن 66 اور 104 میں ترمیم پیش کی گئی جس کے تحت آزاد امیدوار آئین اور قانون میں درج مخصوص مدت کے بعد کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا حق استعمال نہیں کر سکتے، بل کے متن میں تجویز دی گئی ہے کہ آئین اور الیکشن ایکٹ 2017ء میں آزاد امیدواروں کو دوبارہ کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ مجوزہ مدت کے اندر مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے والی جماعت مخصوص نشستوں کی اہل نہیں ہو گی جس امیدوار نے ریٹرننگ افسر کے سامنے جماعت سے وابستگی کا بیان حلفی جمع نہ کرایا ہو اسے آزاد تصور کیا جائے گا۔ الیکشن کے بعد پارٹی وابستگی ظاہر کرنے والا امیدوار کسی سیاسی جماعت کا امیدوار نہیں سمجھا جائے گا۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان نیشنل ایکسی لینس انسٹی ٹیوٹ بل 2024ء منظور کیا گیا جبکہ سنی اتحاد کونسل کے رکن امجد علی خان نے دستور پاکستان میں جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کا ترمیمی بل 2024ء قومی اسمبلی میں پیش کیا، جسے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ پاکسان کے دستور میں مزید ترمیم کا بل ویسٹ پاکستان مینٹی ننس پبلک آرڈر ترمیمی بل صاحبزادہ صبغت اللہ نے ایوان میں پیش کر دیا گیا جسے سپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ اس کے علاوہ آغا رفیع اللہ نے فیڈرل ایمپلائز بینوویلینٹ فنڈ اینڈ گروپ انشورنس ترمیمی بل 2024ء ایوان میں پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ آرٹیکل 9 الف کا اضافہ کرنے کیلئے آئین میں ترمیم کا بل امجد علی خان نے ایوان میں پیش اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا، ایڈوائزری کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی کے آٹھویں اجلاس کے ایجنڈے اور دورانیے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ قومی اسمبلی کے 8 ویں اجلاس کو 30 جولائی سے 9 اگست، 2024ء تک جاری رکھنے کی تجویز دی گئی۔ ضرورت پڑنے پر قومی اسمبلی کے آٹھویں اجلاس کے دورانیے میں ردوبدل کیا جا سکتا ہے۔ حامد رضا نے کہا کہ غیر مسلم قرآن پاک شائع نہیں کر سکتے۔ حامد رضا نے کہا کہ ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ اس حوالے سے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے، پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ختم نبوت کے معاملے پر سب کے جذبات یکساں ہیں، کسی کو ایسے فیصلے دینے کاحق نہیں کہ لوگ خود فیصلے کرنے لگیں۔کمیٹی بنائیں جو بتائے فتنہ پھیلانے والوں کی کیا سزا ہونی چاہئے۔
مخصوص نشستیں پہلے سے فہرست دینے والی جماعت کو ملیں گی، پارٹی وابستگی کا اقرار نامہ تبدیل نہیں ہوگا: قومی اسمبلی میں ترمیمی بل پیش
Jul 31, 2024