انٹیلی جنس ایجنسیاں پولیس کے ساتھ مل کر لوگوں کو لاپتہ کرنیوالوں کو گرفتار کریں: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجر بنچ نے لاپتہ افراد بازیابی کے کیسز میں لاپتہ افراد سے متعلق الگ الگ تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔ جسٹس محسن اخترکیانی کی سربراہی میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل لارجر بنچ میں سماعت کے دوران درخواست گزار وکلاء ایمان مزاری، رجسٹرار لاپتہ افراد بازیابی کمیشن، وزارت دفاع کے نمائندے اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ لارجر بنچ پہلی بار سماعت کر رہا ہے تو پروسیجر بنانا پڑے گا، چیف جسٹس نے ہماری درخواست پر مسنگ پرسنز کیسز کیلئے لارجر بنچ بنایا ہے، کیسز کی نوعیت کو دیکھ کر اس کے مطابق ڈائریکشنز دیں گے، اس عدالت نے ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایم آئی پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی، وفاقی حکومت کی درخواست پر کمیٹی تبدیل کرنے کا کہا گیا تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیاکہ کیا نئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے؟ جس پر نمائندہ وزارت دفاع نے بتایا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے دو بریگیڈیئرز کو نامزد کیا گیا ہے، نمائندہ آئی بی نے کہاکہ آئی بی کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل قاضی جمیل الرحمن کمیٹی کے کنوینئر ہوں گے، جس پر رجسٹرار جبری گمشدگی کمیشن نے جواب دیاکہ میجر رینک کے افسران پیش ہوتے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اب جبری گمشدگی کمیشن نے ہر کیس کی الگ سے پروفائل تیار کرنی ہے، عدالت میں پیش ہو کر صرف یہ بتا دینا کہ کچھ نہیں ہوا کوئی حل نہیں ہے، عدالت نے رجسٹرار کمیشن کو ہدایت کی کہ ہر کیس کا الگ الگ پروفائل بنا کر بتانا ہے خفیہ اداروں سے کون کون پیش ہو رہا ہے وہ بھی بتانا ہے،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ ملک کے سب سے بڑے لا افسر نے انڈر ٹیکنگ دی تھی پھر بھی لوگ مسنگ ہو رہے ہیں،اٹارنی جنرل کے بیان کے کیا اثرات ہیں ، جسٹس محسن اخترکیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے کہاکہ اٹارنی جنرل نے بیان دیا تھا، کیا انہیں پھر کام جاری رکھنا چاہیے؟،  نمائندہ وزارت دفاع نے کہاکہ دیگر صوبوں کے مقدمات پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ وزارتِ دفاع اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ہیڈآفسز بھی اسلام آباد میں ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ مجھے تو ایجنسیوں کی عزت بہت عزیز ہے لیکن یہ خود بھی تو اپنی عزت کا خیال کریں،اگر کوئی اور شہریوں کو لاپتہ کر رہا ہے تو اْس کے خلاف کارروائی کی جائے،انٹیلی جنس ایجنسیاں پولیس کے ساتھ مل کر لوگوں کو لاپتہ کرنے والوں کو گرفتار کریں،گرفتار کر کے بتائیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ہمارا نام بدنام کر رہے ہیں۔  نمائندہ وزارت دفاع نے کہاکہ 2011 کی ریگولیشن کے تحت کام کر رہیہیں ،انٹرمنٹ سنٹرز کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ نے معطل کیا ہوا ہے ،عدالت نے استفسار کیاکہ کب سے سپریم کورٹ سے فیصلہ معطل ہے ؟،جس پر نمائندہ نے کہاکہ ابھی معلوم نہیں ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ریاست کے ادارے زبردست کام کر رہے ہیں ہمیں وہ پتہ بھی نہیں ہوتا،  ہم کہانیوں کی حد تک ہی پتہ چلتا ہے کہ اپنی ڈیوٹی پر کسی نے کیا قربانی دی،  نیشنل سکیورٹی کا جو بھی ایشو ہو گا ہم اسے دیکھ لیں گے،عدالت نے مسنگ پرسنز کے کیسز کی سماعت موسم گرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن