اسلام آباد (نیٹ نیوز) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہونے والے 50 فیصد جرائم میں مبینہ طور پر پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیرِ صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت سمندر پار پاکستانی نے بریفنگ دی۔ سیکرٹری وزارت اوورسیز نے ایوان کی کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب میں اس وقت 20 لاکھ پاکستانی 7 ارب ڈالرز زرمبادلہ سالانہ بھیجتے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دنوں میں ورکرز کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، سعودی عرب نے مطالبہ کیا بھکاری، بیمار لوگوں اور سکلز کے بغیر لوگ نہ بھیجیں۔ اس دوران قائمہ کمیٹی نے 4 ہزار ایمپلائمنٹ کمپنیوں کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ حکام وزارت اوورسیز نے بتایا کہ پاکستانی بیرون ملک مجرمانہ سرگرمیوں میں سب سے زیادہ ملوث ہیں۔ بریفنگ کے دوران سعودی عرب کی جانب سے 92 نرسیں ڈگریاں نہ ہونے کے باعث واپس بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا۔ سیکرٹری وزارت اوورسیز نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات میں پتا چلا نرسوں کی واپسی کا ذمے دار مڈل مین ہے۔ سیکرٹری وزارت اوورسیز نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بیرون ملک سفارتخانوں کو اکنامک ڈپلومیسی کا مرکز بنانے کی ہدایات دی ہیں۔