حکومت نے مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن من و عن تسلیم کرنے سے انکارکردیا

 قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کے روز سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے سانحہ بنوں ، ڈیرہ اسماعیل خان اور گوادر میں فوجی جوانوں پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والی شہداء اور فیصل آباد میں ایئر کنڈیشنڈ پھٹنے سے پانچ لوگوں کے شہید ہونے والے لوگوں کے ایصال ثواب کے لیے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے فاتحہ خوانی کروائی ۔ ایوان زیر یں کے اجلاس میں حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن من و عن تسلیم کرنے سے انکارکردیا ہے، حکومتی رکن بلال اظہر کیانی نے الیکشن ایکٹ 2017میں ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جسے ایوان کی متعلقہ کمیٹی کو بجھوادیا گیاہے الیکشن ایکٹ 2017میں ترمیم کے بل (بقیہ صفحہ نمبر6 پر)
پر اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی اور بل کی مخالفت میں نونو کے نعرے لگائے ۔ حکومت کی جانب سے ایوان میں پیش کردہ الیکشن ایکٹ میں دو نئی ترمیم پیش کی گئی ہیں پہلی ترمیم میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66اور دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017کی سیکشن 104متعارف کروائی گئی ہیں پہلی ترمیم میں کوئی بھی رکن اپنا کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ وفاداری کا حلف نامہ تبدیل نہیں کرسکتا اور دوسری ترمیم میں ایسی پارٹی جس نے مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو جمع نہ کروائی ہو اسے بعد میں مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جاسکیں گی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024منظوری کے بعد نافذ العمل ہونگی حکومت کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے اس بات کا تعین ہو گیا ہے کہ حکومت مخصوص نشستوں کے فیصلے کو ہضم نہیں کرپارہی ہے اس پر سیاسی محاذ آرائی بڑھے گی معاملہ اب سپیکر چیمبر اور سپریم کورٹ درمیان معلق رہے گا اور پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں کا خواب فوری طورپر شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا نظر نہیں آرہاہے ، اجلاس میں مبارک ثانی کیس کی بھی باز گشت زور شور سے سنائی دی سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے ایوان میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے آئین سے روح گردانی قرار دے دیا انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کو (ری رائیٹ ) کیا آئین کی غلط تشریح کی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے سپیکر اس پر رولنگ دیں ایوان کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی دائر کرے اس پر پورے ایوان نے ان کی تائید کی سپیکر نے بھی اس معاملے کی نزاکت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت پر ہمارا ایمان ہے چونکہ یہ آئینی و قانونی معاملہ ہے لہذا یہ معاملہ پہلے وزیر قانون کو ریفر کرتے ہیں پھر اس پر مزید بات کریں گے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی ایوان کو یقین دہانی کروائی کہ اس پر ایک ہول کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔ 
پارلیمانی ڈائری 
۔۔۔۔۔

ای پیپر دی نیشن