پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید چودھری نے آج کے موضوع کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا حسن وہی ہے کہ ہر کوئی اپنے خیالات کا اظہار کر سکے اور سامعین تحمل اور بردباری سے اسے سماعت کریں۔ واقعہ تو وہ ہے کہ آج کل پاکستان میں سیاستدانوں کی جگ ہنسائی کی جا رہی ہے میں میاں نوازشریف اور شہبازشریف کی سوچ کا بھی احترام کرتا ہوں مگر کسی کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا نہیں کرنا چاہئیں اور وہ کام وہی لوگ کر رہے ہیں جو پاکستان میں جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور میں ان کو غیر منتخب قوتیں تصور کرتا ہوں۔ پاکستان کے اندر منتخب قوتیں تو جمہوریت کو کبھی غیر مستحکم نہیں کرتی ہیں۔ میں کہوں گا کہ میاں نوازشریف نے 24 مارچ 2010ءکو جو پریس کانفرنس کی اس میں 27 رکنی آئینی کمیٹی کی بھی توہین ہوئی مگر ابھی کچھ بھی نہیں بگڑا اور اگر ہم متحد ہو کر اپنی جمہوری منزل کی طرف گامزن رہیں تو عملاً ان مقاصد کو حاصل کر سکتے ہیں جو ابھی ہمارے تصورات کا اثاثہ ہیں ان تمام معاملات کو نابود کر دیا جانا چاہیے جو پاکستان کے لئے نقصان دہ ہوں، اسی طرح صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کا معاملہ بھی باہمی افہام وتفہیم سے طے کرنے کی کوشش کرنا ہو گی اصل مسائل پاکستان کے عوام کے مسائل ہیں اور پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہو گا جس میں وہ پھنسا ہوا ہے۔ آج اس تقریب میں احسان وائیں نے آج کے مذاکرے کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حمید نظامی ہال میں نوائے وقت، دی نیشن اور وقت نیوز چینل کے زیر اہتمام پاکستان کی نظریاتی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے اور پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سلامتی و بقاءکے باب میں نہایت اہم اور قابل ستائش مذاکروں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
حمید نظامی ہال میں ”پاکستان کا آئینی بحران“ پر معرکہ آراءمذاکرہ
Mar 31, 2010
پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید چودھری نے آج کے موضوع کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا حسن وہی ہے کہ ہر کوئی اپنے خیالات کا اظہار کر سکے اور سامعین تحمل اور بردباری سے اسے سماعت کریں۔ واقعہ تو وہ ہے کہ آج کل پاکستان میں سیاستدانوں کی جگ ہنسائی کی جا رہی ہے میں میاں نوازشریف اور شہبازشریف کی سوچ کا بھی احترام کرتا ہوں مگر کسی کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا نہیں کرنا چاہئیں اور وہ کام وہی لوگ کر رہے ہیں جو پاکستان میں جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور میں ان کو غیر منتخب قوتیں تصور کرتا ہوں۔ پاکستان کے اندر منتخب قوتیں تو جمہوریت کو کبھی غیر مستحکم نہیں کرتی ہیں۔ میں کہوں گا کہ میاں نوازشریف نے 24 مارچ 2010ءکو جو پریس کانفرنس کی اس میں 27 رکنی آئینی کمیٹی کی بھی توہین ہوئی مگر ابھی کچھ بھی نہیں بگڑا اور اگر ہم متحد ہو کر اپنی جمہوری منزل کی طرف گامزن رہیں تو عملاً ان مقاصد کو حاصل کر سکتے ہیں جو ابھی ہمارے تصورات کا اثاثہ ہیں ان تمام معاملات کو نابود کر دیا جانا چاہیے جو پاکستان کے لئے نقصان دہ ہوں، اسی طرح صوبہ سرحد کے نام کی تبدیلی کا معاملہ بھی باہمی افہام وتفہیم سے طے کرنے کی کوشش کرنا ہو گی اصل مسائل پاکستان کے عوام کے مسائل ہیں اور پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہو گا جس میں وہ پھنسا ہوا ہے۔ آج اس تقریب میں احسان وائیں نے آج کے مذاکرے کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حمید نظامی ہال میں نوائے وقت، دی نیشن اور وقت نیوز چینل کے زیر اہتمام پاکستان کی نظریاتی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے اور پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سلامتی و بقاءکے باب میں نہایت اہم اور قابل ستائش مذاکروں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔