طالبانائزیشن کے ذمہ دار امریکہ اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ہیں: اقبال حیدر

لاہور (سلمان غنی سے) سابق وفاقی وزیر قانون ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے شریک چیئرمین سید اقبال حیدر نے طالبانائزیشن کے عمل کا ذمہ دار امریکہ اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج اس کی وجہ سے ہم بدترین جنگی دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمارے جوان اور عوام دہشت گردی کی نذر ہورہے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف نے 9/11 کے بعد پالیسی دکھاوے کیلئے تبیدل کی۔ مذہبی جماعتوں کو کالعدم قرار دیا لیکن تین ہفتوں بعد ہی ان کی لیڈرشپ کو رہا کردیا۔ شوکت عزیز غیروں کے پاس سے آئے تھے‘ ان ہی کے پاس چلے گئے لیکن انہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ کہوٹہ کا دورہ کرگئے۔ امریکہ ہمیشہ پاکستان کے دشمنوں کا سرپرست اور مددگار رہا‘ مجھے نہیں معلوم حکمران اسے کیسے دوست سمجھتے ہیں۔ عافیہ صدیقی جیسی معصوم عورت کے کیس میں قانون اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ 9/11 کے واقعات کے بعد ساری بجلی پاکستان پر گری جبکہ ان واقعات میں ایک بھی افغانی اور پاکستانی ملوث نہیں تھا۔ انتہاپسندی اور شدت پسندی کا خاتمہ صرف جمہوریت کی مضبوطی اور فراہمی سے ممکن بن سکتی ہے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس دن پورے کرنے کیلئے ہوتے ہیں‘ ایشوز پر بات کرنے اور پاکستان بنانے کیلئے نہیں۔ ایران سے سستی بجلی اس لئے نہیں لیتے کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہوجائے۔ آج کی حکومت پیپلز پارٹی کی نہیں‘ مفاہمانہ حکومت ہے ورنہ صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی کو بے نظیر بھٹو سے زیادہ ووٹ نہ ملتے۔ وہ گزشتہ روز ”وقت نیوز“ کے پروگرام ”اگلا قدم“ میں اظہار خیال کررہے تھے۔ پروگرام کے پروڈیوسر میاں شاہد ندیم اور اسسٹنٹ پروڈیوسر وقار قریشی تھے۔ اقبال حیدر نے مزید کہا کہ ہر مسئلہ اور ہر بات میں عدلیہ کو گھسیٹنا درست نہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ 12 مئی کو عوام پر گولیاں چلانے والے وکلاءکے قتل میں ملوث چیف جسٹس کو سویوموٹو کیلئے خط لکھتے ہیں۔ عدل و انصاف کی فراہمی کا عمل پہلے حکومت کی ذمہ داری ہے‘ پھر عدلیہ کی۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کے عمل کا اندازہ اس امر سے لگالیں کہ کرپٹ وزراءکابینہ سے استعفے دینے کو تیار نہیں۔ اقبال حیدر نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو نہیں پاکستان کے وجود کو خطرات درپیش ہیں لیکن ہم ہوش سے کام لینے کو تیار نہیں۔ طالبانائزیشن کی جڑیں نہ کاٹی گئیں تو اسے پاکستان پر مسلط ہونے سے نہیں روکا جاسکے گا۔ حالات ہمارے یہ ہیں کہ پنجاب میں کھلے طور پر حکمران ضمنی انتخابات میں کالعدم تنظیموں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے چلتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اقبال حیدر نے مزید کہا کہ بلوچستان میں حالات خطرناک ہیں‘ پیکیجز سے کام نہیں چلے گا۔ بلوچ عوام کو صوبائی خودمختاری دینی ہوگی۔ انہیں فیصلوں میں شامل کرنا پڑیگا‘ انہیں اپنی گیس اور دیگر وسائل کا مالک بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہاں عوام کو حقائق نہیں بتائے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اصل ذمہ دار امریکہ اور مغرب خود ہے۔ ہمارے حکمران نااہل تھے جو اس جنگ کا ایندھن بننے کو تیار ہوگئے۔ دہشت گردوں کو باجوڑ سے نکال کر سوات میں پھینکنے اور یہاں سے آگے لے جانے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی۔ آج بھی طالبان وہاں لوگوں سے جبری مشقت لیتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے دور میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ان کا فیصلہ نہ تھا‘ یہ اختیار انہیں حاصل نہ تھا۔ اسٹیبلشمنٹ کے فیصلوں میں ان کی مرضی شامل نہیں ہوتی تھی۔ بی بی بے نظیر بھٹو نے کسی حد تک گورننس قائم کی۔ ان کے دور میں کہیں خودکش حملے نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کئی علاقوں میں خواتین ووٹ نہیں ڈال سکتیں۔ حکومتیں خواتین کے حقوق کی بات کرتی ہیں‘ یہ سب کچھ کیا ہے۔ امریکہ کا ایجنڈا دہشت گردی کا سدباب نہیں۔ اسلحہ خود اسکا اپنا استعمال ہوتا ہے۔ دہشت گردی کا سدباب پورے جنوبی ایشیا سے ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالہ سے امریکہ کا کردار بھی اچھا نہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو نیویارک کی عدالت میں حالت غیر میں پیش کیا گیا۔ اس بیچاری پر کسی امریکی فوجی پر قاتلانہ حملہ کا الزام تھا۔ انہوں نے کہا کہ اوباما اور ہیلری کے وعدوں پر یقین کرانا سراسر بیوقوفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دباﺅ سے نکلنے کیلئے عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔ امریکہ اپنے مفادات کا اسیر ملک ہے۔ روس سے جنگ کے وقت اولمپک کھیلیں بند کردی تھیں لیکن تجارت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 17 ویں ترمیم کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ نہ جانے حکومت نیک کام کرتے ہوئے ڈرتی ہے‘ نہ جانے نوازشریف نے اتنی مقبولیت حاصل کرکے ترامیم پر یو ٹرن کیوں لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت فیصلوں میں خودمختار نہیں۔

ای پیپر دی نیشن