مشرف کی طبیعت اچانک خراب‘ آئی سی یو منتقل غداری کیس میں سابق صدر آج پیش ہونگے نہ ہم: وکیل

Mar 31, 2014

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر پرویز مشرف جو گزشتہ دو ماہ سے آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ راولپنڈی میں زیرعلاج ہیں، اتوار کی رات انکی طبیعت بگڑ گئی، انکا بلڈ پریشر بڑھ جانے کے باعث انہیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا۔ پرویز مشرف کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں داخل کئے جانے کے بعد انکی آج خصوصی عدالت میں پیشی کا امکان نہیں۔ پرویز مشرف کے آئی سی یو میں داخل ہونے کے بعد وہ پولیس کی دسترس سے باہر ہو گئے ہیں، جب تک وہ آئی سی یو میں داخل رہیں گے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکے گا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی ہے، انکو آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا بلڈ پریشر ہائی ہونے پر انہیں آئی سی یو وارڈ میں منتقل کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج صبح پرویز مشرف عدالت میں پیش ہونگے نہ ہی انکے وکلائ۔ اے ایف آئی سی کے عملے سے بات ہوئی ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ پرویز مشرف کی طبیعت خراب ہے۔ رانا اعجاز نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ جس بنچ میں جسٹس فیصل عرب ہونگے وہ عدالت نہیں، جسے عدالت نہیں سمجھتے اس میں پیش نہیں ہونگے۔ اس سے قبل سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے  پرویز مشرف کی خصوصی میں پیشی کے بارے میں ابہام برقرار رکھا اور انکی پیشی کے بارے میں دوٹوک الفاظ میں کوئی بات کہنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انکی پیشی کے ’’ففٹی ففٹی‘‘ امکانات ہیں، عدالت میں حاضری تاحال سوالیہ نشان ہے، انکی پیشی حکومت اور فوج کے تعلقات کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ ملک میں ایک ہی شریف رہے گا۔ نواز شریف یا راحیل شریف، غداری کے مقدمے کی بیل منڈھے چڑھتی نظر نہیں آ رہی۔ آرٹیکل 6 کی تلوار سے جمہوریت کا خون ہوجائیگا۔ غداری کے مقدمے کی شکایت کنندہ وزارت داخلہ نے 27 اداروں کی جانب سے موصول شدہ رپورٹس کی روشنی میں خط لکھا ہے کہ مشرف کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، طالبان نے اے ایف آئی سی اور عدالت تک تمام راستوں پر جاسوسی کر رکھی ہے اور سلمان تاثیر جیسا واقعہ پیش آسکتا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج مشرف کے خلاف مقدمہ پریشان ہے اور سابق آرمی چیف کو غدار نہیں سمجھتی۔ انہوں نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ نواز شریف اپنی آئینی مدت پوری کئے بغیر جانے کی ہیٹ ٹرک نہ کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کوئی اللہ کی جانب سے نازل نہیں ہوئی، کارروائی کی فوٹیج سامنے لانے کا مطالبہ کرینگے۔ حکومت کو حکمت اور عقل سے کام لینا چاہئے۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر حسین اصغر کا نوٹ بھی عدالت کے پاس موجود ہے جس میں اس نے تینوں افواج کے چیف، سروسز چیف، چاروں گورنرز، چیف سیکرٹریز پر بھی غداری کا مقدمہ چلانے کی تجویز دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمت سے کام نہ لیا گیا تو محاذ آرائی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، کسی بھی قسم کی محاذ آرائی جمہوریت کیلئے نقصان دہ ثابت ہو گی۔ پرویز مشرف عام شخص نہیں بلکہ سابق آرمی چیف ہیں، فوج کو تو مضبوط کریں، وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی نہیں چھیڑا تھا، نواز شریف کو عقل مندی سے کام لینا ہو گا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف نہیں بلکہ میڈیکل رپورٹ آج عدالت میں پیش کی جائے گی۔ پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی میڈیکل رپورٹ سے مشروط ہے۔ پرویز مشرف ہسپتال سے باہر نہیں جا سکتے، ڈاکٹروں نے رپورٹ تیار کر لی ہے، عدالت پیشی کیلئے ڈاکٹروں کی اجازت انتہائی ضروری ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف والدہ کی بیماری کی وجہ سے انتہائی صدمے کی حالت میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق والدہ کی بیماری کیلئے عدالت سے پرویز مشرف کی بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی جائے گی۔ دوسری جانب پرویز مشرف کے وکلاء نے خصوصی عدالت کی کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا ہے اور کہا کہ پرویز مشرف کی طبیعت بگڑنے کے باعث وہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔ یہ فیصلہ جسٹس فیصل عرب کو نہ ہٹانے پر کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے پرویز مشرف کے وکلاء کے پینل کا اجلاس ہوا جس میں آج خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کی حاضری سے متعلق لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ پرویز مشرف کے وکلاء کے پینل اجلاس میں متفقہ طور پر پرویز مشرف کے وکلاء نے ممکنہ طور پر خصوصی عدالت کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔ پرویز مشرف کے وکلاء کا کہنا ہے کہ جسٹس فیصل عرب نے خود کو سماعت سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر تحریری فیصلے میں ذہن بدل لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سماعت میں بطور جج شامل ہونا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ انور منصور کے خلاف دیئے گئے ریمارکس غیرضروری اور حقائق کے خلاف تھے اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف اور ان کے وکلا بطور احتجاج عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو فردِجرم سنانے کیلئے آج عدالت میں طلب کر رکھا ہے۔ حکم میں کہا گیا تھا کہ اگر مشرف پیش نہ ہوں تو انہیں گرفتار کر کے عدالت مین پیش کیا جائے۔ واضح رہے کہ سابق صدر پر 3 نومبر کو ایمرجنسی پلس نافذ کر کے 60 سے زیادہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو گرفتار کرنے اور انہیں برطرف کرنے پر سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے مقدمہ کی اب تک قریباً 35 سماعتیں ہوچکی ہیں۔ پرویز مشرف ایک بار عدالت میں پیش ہو چکے ہیں تاہم ان پر اس وقت فردِ جرم عائد نہیں کی گئی تھی۔ حکومت نے مشرف کو آج عدالت میں پیش کرنے کیلئے تمام انتظامات کر رکھے ہیں مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے اپنے موکل کے عدالت میں پیش ہونے کی تصدیق نہیں کی حکومت نے سابق صدر کی عدالت میں پیشی کیلئے پولیس اور رینجرز نے سیکورٹی کا حتمی پلان تشکیل دیا ہے۔ پولیس اور رینجرز کے 2650 اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ پرویز مشرف کی پیشی کیلئے چار سے زائد روٹس تجویز کئے گئے ہیں، انکے روٹ کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے عین وقت پر کسی ایک روٹ کا انتخاب کیا جائیگا۔ رینجرز اہلکار پٹرولنگ کے علاوہ عدالت کی چھت پر بھی تعینات ہوں گے۔ روٹ پر ٹریفک  بند کر دی جائیگی۔ خصوصی عدالت کے باہر کنٹینرز نصب کرکے پہلے ہی بم پروف بنا دیا گیا ہیہ ت خصوصی عدالت نے 14 مارچ کو پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ مشرف کو 31 مارچ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں عدالت نے قرار دیا تھا کہ پرویز مشرف پر غداری کیس کی فرد جرم پڑھ کر سنائی جائے گی تاہم پرویز مشرف کے وکلاء نے خصوصی عدالت کے اس حکم کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے 27 مارچ کو دلائل سننے کے بعد مسترد کردیا تھا اور پرویز مشرف کی عدالت حاضری کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اسی روز ملزم پرویز مشرف پر غداری کیس کی فرد جرم پڑھ کر سنائی جائیگی۔ موومنٹ کے دوران تمام رابطہ سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہوں گی۔ پرویز مشرف کی خصوصی عدالت میں متوقع پیشی کے موقع پر فول پروف سیکورٹی انتظامات کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام آباد میں ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کے داخلے جبکہ خصوصی عدالت کے باہر کسی قسم کے مظاہرے پر پابندی ہوگی۔ پرویز مشرف کو ملنے والی دھمکیوں کے پیش نظرعدالت کے اطراف کنٹینرز رکھ کر اسے بم پروف بنایا گیا ہے۔ رینجرز کے اہلکار پٹرولنگ کے علاوہ عدالت کی چھت پر بھی تعینات ہوں گے۔ خصوصی عدالت آمد پر ریڈ زون کو سیل کیا جائیگا موومنٹ کے دوران تمام رابطہ سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہوں گی۔ پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے پولیس کی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے۔ ایس پی سٹی اسلام آباد مستنصر فیروز پولیس ٹیم سربراہ ہوں گے، انکے علاوہ ٹیم میں اے ایس پی سٹی یاسر آفریدی اور 3 انسپکٹر شامل ہیں۔ پولیس ٹیم صبح 8 بجے اے ایف آئی سی میں اپنی پوزیشن سنبھال لے گی۔ خصوصی عدالت کی جانب سے جاری کردہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق سابق صدر پرویز مشرف کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔ انکار کی صورت میں پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کا لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے تاہم پرویز مشرف نے ابھی عدالت پیش ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں رائے کا اظہار نہیں کیا۔ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل پولیس پر لازم ہے۔ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اگر ملزم عدالت پیشی سے انکار کرے تو اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ طالبان نے اے ایف آئی سی اور عدالت تک تمام راستوں کی جاسوسی کر رکھی ہے اور سلمان تاثیر جیسا واقعہ ہو سکتا ہے۔ احمد رضا قصوری نے اپنے موکل کے عدالت میں پیش ہونے کی تصدیق نہیں کی۔ ایس پی سٹی مستنصر فیروز کی قیادت میں اسلام آباد پولیس پرویز مشرف کو خصوصی عدالت میں پیش کرنے کیلئے آج آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ راولپنڈی جائیگی اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائے گی۔ ٹیم میں اے ایس پی سٹی یاسر آفریدی اور 2 انسپکٹر شامل ہوں گے۔ اگر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت میں پیش ہونے سے انکار کیا تو پولیس ٹیم انہیں گرفتار کر کے خصوصی عدالت میں پیش کریگی۔ پرویز مشرف کے وکلاء نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی والدہ علیل ہیں، عدالت سے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی دوبارہ استدعا کریں گے۔ پرویز مشرف کی 94 سالہ والدہ سانس کے مرض میں مبتلا ہیں، زرین مشرف کو جب ہفتے کی شب طبیعت بگڑنے پر شارجہ کے ڈبلیو ولسن ہسپتال منتقل کیا گیا تو انکے بیٹے کو راولپنڈی کے ہسپتال میں داخل ہوئے 87 روز ہو چکے تھے۔ احمد رضا قصوری نے بتایا کہ یہ معاملہ دوبارہ اٹھائیں گے۔ وکلا نے پرویز مشرف سے اے ایف آئی سی میں ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں آج غداری کیس کی سماعت کے حوالے سے مشاورت کی گئی ملاقات کرنے والے وکلا میں انور منصور اور شریف الدین پیرزادہ شامل تھے۔ بریگیڈئر (ر) ضامن نے بھی پرویز مشرف سے ملاقات کی۔ ایس پی اسلام آباد مستنصر نے صدر پرویز مشرف کے سکیورٹی سٹاف سے ملاقات کی اور مشرف کی غداری کیس میں خصوصی عدالت میں پیشی کیلئے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ اسلام آباد کے حکام کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف عدالت نہ گئے تو وارنٹ کی تعمیل کرائیں گے۔ پرویز مشرف کی آج پیشی کے موقع پر وزارت داخلہ کی ہدایات پر وفاقی پولیس نے سکیورٹی انتظامات کو مکمل کر کے اس حوالے سے رپورٹ وزارت کو ارسال کر دی ہے۔
مشرف/ پیشی

مزیدخبریں