سڈنی (بی بی سی نیٹ نیوز+ اے ایف پی) ملائیشیا کے لاپتہ طیارے میں سوار چینی مسافروں کے لواحقین ملائیشیا کے حکام سے اپنے سوالات کے جوابات طلب کرنے کے لئے دارالحکومت کوالالمپور پہنچ گئے۔ چینی مسافروں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انھیں خاطر خواہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور یہ کہ وہ ملائیشیا کے وزیر اعظم اور ٹرانسپورٹ کے وزیر سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ ملائیشیا کی قومی فضائی کمپنی ملائیشیا ائر لائنز کی کوالالمپور سے بیجنگ جانے والی پرواز ایم ایچ 370 جس پر 239 افراد سوار تھے وہ آٹھ مارچ کو لا پتہ ہو گیا تھا اور ابھی تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔ اس پر سوار مسافروں میں 153 چینی باشندے تھے۔ دریں اثناء تلاش کا کام ابھی تک جاری ہے اور بحر ہند کے وسیع علاقوں میں اس کی تلاش کی جا رہی ہے۔ چینی مسافروں کے بعض لواحقین نے ملائیشیا کی جانب سے دی جانے والی تفصیلات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ حکام ان سے کچھ چھپا ضرور رہے ہیں۔ انھوں نے چینی دارالحکومت بیجنگ کے ایک ہوٹل میں ملائیشیا کے اہلکاروں کی جانب سے لاپتہ طیارے کے بارے میں دی جانے والی معلومات پر غصے کا اظہار کیا۔ وانگ چن جیانگ نامی ایک شخص جن کا بھائی اس طیارے میں سوار تھا انھوں نے کہا کہ ’ہماری مانگ ہے کہ ہم وزیر اعظم اور وزیر ٹرانسپورٹ سے ملنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایسے سوالات ہیں جو ہم ذاتی طور پر ان سے پوچھنا چاہتے ہیں۔‘ ہفتے کو ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ حشام الدین حسین نے کہا کہ بچنے والوں کی تلاش جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ میرے لیے سب سے مشکل کام ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرنا ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم امید کے برخلاف لوگوں کے زندہ بچنے کی امید کر رہے ہیں۔ ملائیشیا کے حکام نے کہا ہے کہ مصنوعی سیارے سے ملنے والے شواہد کی بنیاد پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ لاپتہ طیارہ بحر ہند کے جنوبی حصے میں کہیں گم ہو گیا ہے اور ابھی تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ مزید برآں اے ایف پی کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ طیارے کی تلاش کے سلسلے میں پرتھ میں نئی جوائنٹ ایجنسی کوارڈینیشن سنٹر قائم کیا جائے گا اور آسٹریلیا کے سابق ملٹری سربراہ انگس ہوسٹن طیارے کی تلاش کے شرکاء کے ساتھ مکمل طور پر رابطے میں رہیں گے اور مسافروں کے لواحقین کو معلومات فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں چینی مسافروں کے 39 رشتہ دار اپنے پیاروں سے متعلق موثر معلومات جاننے کیلئے ملائیشیا پہنچ گئے ہیں۔دریں اثناء رائٹرز کے مطابق امریکی نیوی حکام نے کہا ہے کہ ملائشین لاپتہ طیارے کو تلاش کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ امریکی بحریہ کے کپتان مارک میتھیو نے گذشتہ روز پرتھ کے قریب نیول بیس پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معلومات کی عدم فراہمی کی وجہ سے ملائشین لاپتہ طیارے کے ملنے میں بہت بڑا عرصہ لگ سکتا ہے۔