صنعا (نیٹ نیوز+ بی بی سی) یمن میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم وہاں قید ان 11 پاکستانی قیدیوں کو نکالنے کے لیے بظاہر کوئی اقدامات نہیں کیے گئے جو یمن کی دو مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ صنعا کی جیل میں قید ایک قیدی محمد صدیق نے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی حمایت کے اعلان کے بعد انہیں جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ لیاری کے رہائشی محمد صدیق نے کہا کہ جب بھی فوجی طیاروں کی بمباری ہوتی ہے تو یمنی باشندے ان کی بیرکوں میں گھس کرپاکستانی قیدیوں پر تشدد کرنا شروع کردیتے ہیں۔ صنعا کی جیل میں چار ہزار کے قریب قیدی ہیں جن میں سے تین ہزار کے قریب یمنی باشندے ہیں یمنی باشندے یہ کہہ کر پاکستانی قیدیوں پر تشدد کرتے ہیں کہ پاکستان اس جنگ میں سعودی عرب کی کیوں حمایت کررہا ہے چونکہ صنعا میں باغیوں کا قبضہ ہے اس لیے وہ اس تشدد کے خلاف کسی سے شکایت بھی نہیں کرسکتے کیونکہ اس کی شنوائی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جب سے سعودی عرب نے فضائی حملے شروع کیے ہیں اس وقت سے پاکستانی قیدیوں کو دو دن کا باسی کھانا دیا جارہا ہے جیل کے قیدی کہتے ہیں کہ تم اس کھانے کے بھی حقدار نہیں ہو۔ اتوار کو جیل کے باہر شدید بمباری ہوئی ایسے حالات میں یہ معلوم نہیں کہ زندہ بھی واپس آسکیں گے یا نہیں۔ محمد صدیق نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں نے انہیں وطن واپس بھیجنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے تاہم پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق یمن میںپاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں نے وفاقی حکومت کو اس بارے میں اس وقت آگاہ کردیا تھا۔ یمن میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔8سال سے قید محمد صدیق نے ویڈیو پیغام کے ذریعے حکومت سے واپسی کی اپیل کی ہے۔ صنعا کے ایک ہسپتال میں محصور پاکستانی محمد عثمان نے بتایاکہ صنعاء میں سفارتخانہ بند کرکے پاکستانی سفیر واپس چلے گئے جس کے بعد یہاں پھنسے پاکستانیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، وہ اپنی رہائش گاہ یا کام کی جگہ پر محفوظ ہیں لیکن کھانے پینے کی چیزیں لینے کیلئے باہر نہیں جاسکتے ، خداکے واسطے حکومت پاکستان انخلاء کیلئے مدد کرے۔ ان کے ساتھ 30/40پاکستانی موجود ہیں مجموعی طورپر یمن میں 70فیصد پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ، صرف تیس فیصد پاکستانیوں کونکالاگیا۔الملکلاجانے کی ہدایت سے متعلق علم ہواہے لیکن صنعاء سے الملکلاکا سفر 15گھنٹوں میں طے ہوتاہے ، جگہ جگہ باغیوں نے چوکیاں بنارکھی ہیں ہرگاڑی یا پیدل شخص کی مکمل تلاشی لیتے ہیں ،سڑک کے راستے جاناممکن نہیں ، کئی لوگوں کے پکڑے جانے کی اطلاعات ہیں اللہ حفاظت کرنیوالاہے ، جمعرات کو ایک بھارتی طیارہ بھی صنعا پہنچے گا،صنعا میں پھنسی نیلماعباس نے بتایاکہ بمباری اور فائرنگ کی وجہ سے المکلاجانا ممکن نہیں ، راستے میں مرنے کی بجائے اپنی رہائش پر مرنابہترہے ، سینکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں ، کئی لوگوں کے کفیلوں نے اْن کی دستاویزات اپنے قبضے میں لے رکھی ہیںکچھ لوگوں کو قید کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء کی بھی قلت ہے،اگر کسی کے پاس پہلے سے ذخیرہ موجود تووہ ختم ہونے کے قریب ہے جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔عدن میں محصور ٹھٹھہ کے ڈاکٹر اعجاز نے کہا ہے کہ ہم زندگی سے مایوس ہوچکے ہیں۔ عدن میں 24گھنٹے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی جارہی ہیں، شہر مکمل تباہ ہوچکا ہے ،مکہ آئی ہسپتال میں ہم سندھ کے 15ڈاکٹر کام کرتے ہیں، ہسپتال کا مقامی عملہ فرار ہوگیا ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق قید ماہی گیروں میں محمد شاہد، محمد صدیق احمد، سلیمان صدیق حنیف، محمد صدیق، محمد حنیف، خدا بخش، اللہ داد، نواز جنگی خان، سلیم دائود، عبدالرحمان اور حضور بخش شامل ہیں۔