سعودی عرب کی دفاعی مدد، باضابطہ فیصلہ اپریل کے پہلے عشرے میں ہوگا

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) یمن میں بحران کے پیش نظر سعودی عرب کی دفاعی مدد کے بارے میں باضابطہ فیصلہ اپریل کے پہلے عشرہ میں کیا جائیگا۔ اس دوران سعودی عرب جانے والا اعلیٰ سطح کا وفد بھی وطن واپس پہنچ جائیگا اور یمن میں جاری فوجی کارروائی کی کامیابی کا گراف اور اس پس منظر میں سعودی عرب کی ضروریات بھی واضح ہوجائیں گی۔ اس صورتحال سے واقف ایک ذریعہ کے مطابق چند کلیدی عوامل کا جائزہ لے کر سعودی عرب کی مدد کی نوعیت اور حجم کا فیصلہ کیا جائیگا۔ ان عوامل میں رائے عامہ سے سب سے اہم ہے۔ وفاقی حکومت اور جی ایچ کیو مسلسل رائے عامہ کا جائزہ لے رہے ہیں۔اس ذریعہ کے مطابق پاکستان اور بعض دیگر ملکوں کی رائے میں سعودی عرب نے یمن میں کارروائی کے دوران اہم کامیابیاں حاصل کر لی ہیں جن کے نتیجہ میں یمن میں ایک سیاسی حل کی جانب جلد پیشرفت ہوسکتی ہے۔ پاکستانی ماہرین کی رائے میں سعودی عرب کی یمن میں کارروائی کا اہم ترین مرحلہ یہ تھا کہ باغیوں کی فضائی قوت کا مکمل خاتمہ کردیا جائے۔ فضائی مزاحمت کے امکانات کا خاتمہ کر دیا جائے اور باغیوں کے اسلحہ، رسد اور مدد کے دیگر ذرائع تباہ کر دئے جائیں۔ یمن کے ساتھ لگ بھگ دو ہزار کلو میٹر طویل سرحد کا تحفظ سعودی عرب کی فوری تشویش کا سبب ہے۔ اگر پاکستانی دستوں کی ضرورت پڑی تو یہ دستے یمن اور سعودی عرب کی سرحد پر ہی متعین کئے جائیں گے جس کے باعث سعودی عرب اس سرحد کے تحفظ سے بے نیاز ہو کر یمن مین طویل فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن