کمرشل تھیٹر میں کام کرتے شرم آتی ہے‘ پی ٹی وی کا ڈرامہ ترقی کر رہا ہے، اریج فاطمہ

سیف اللہ سپرا
معر وف ماڈل و اداکارہ اریج فاطمہ شوبز کی دنیا میں ایک خوبصورت اضافہ ہیں۔ انہوں نے تقریباً چار سال قبل شوبز کی دنیا میں قدم رکھا۔ اور اس مختصر عرصہ میں اپنی پرکشش شخصیت، ذہانت اور فنکارانہ صلاحیتوں کے باعث شوبز کے حلقوں میں وہ ایک منفرد مقام حاصل کر چکی ہیں۔ انہوں نے ماڈلنگ سے کیئرئر کا آغاز کیا۔ کچھ عرصہ بعد ٹی وی ڈراموں میں اداکاری بھی شروع کردی ان کے متعدد ٹی وی ڈرامے مختلف ٹی وی چینلز سے ٹیلی کاسٹ ہوچکے ہیںجن میں ہزاروں سال، سبز قدم، سبز پری لال کبوتر، ماہی آئے گا، مرجائیں بھی تو کیا، پری، ہم نشین، ایک پاگل سی لڑکی، وہ  میری بیٹی، گمان، کسے اپنا کہیں شامل ہیں ان کے دو ڈرامے اس وقت ٹیلی کاسٹ ہو رہے ہیں جن میں ایک پل اور عشق پریت ہیں۔ اریج فاطمہ کے اس وقت متعدد ٹی وی ڈرامے زیر تکمیل ہیں اس کے علاوہ ٹی وی کمرشلز میں ماڈلنگ بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے ٹی وی ڈراموں میں شاندار اداکاری کر کے بے پناہ، مقبولیت حاصل کرلی ہے۔ پاکستان کی اس مقبول ترین ماڈل اور اداکارہ کا خصوصی انٹرویو کیا گیا ہے جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں۔
س: آپ شوبز کی دنیا میں کیسے آئیں؟
ج: میرا شوبز میں آنا محض ایک اتفاق ہے میں امریکہ میں رہتی تھی کہ ایک این جی او کے لئے کام کرنے کی غرض سے پاکستان آئی۔ مگر این جی او میں کام کرنے کی بجائے ایک ماڈل اور اداکارہ بن گئی۔ جب میں کراچی پہنچی تو میرے کچھ جاننے والے ایک موبائل کمپنی کا کمرشل شوٹ کر رہے تھے کہ ان کی ماڈل اچانک غائب ہوگئی چنانچہ میرے کچھ دوستوں نے اس کمرشل میں ماڈلنگ کے لئے مجھے مجبور کیا میں نے وہ کمرشل شوٹ کروایا۔ اس کمرشل کی بڑی بڑی ہورڈنگز مختلف جگہوں پر لگا دی گئیں۔ اس طرح میرا فنی سفر شروع ہوگیا۔ جو اب تک جاری ہے۔
س: آپ نے اداکاری کب شروع کی؟
ج: میں مشہور ڈیزائنرز کے لئے ماڈلنگ کر رہی تھی کہ مجھے ٹی وی ڈرامہ ’’ہزاروں سال‘‘ میں کام کی پیش کش ہوئی۔ جو میں نے قبول کرلی۔ جس میں محب مرزا اور زیبا بختیار نے بھی کام کیا۔ پہلے ڈرامہ میں ہی میری اداکاری پسند کی گئی۔ اور مجھے مزید ڈراموں میں کام ملنے لگا میرے دیگر مقبول ڈراموں میں سبز قدم، سبزپری لال کبوتر، ماہی آئے گا، مرجائیں بھی تو کیا، زیور، پری، ہم نشیں، اک پاگل سی لڑکی، میری بیٹی، تیرے بن اور وہ شامل ہیں۔ میرے دو ڈرامے اس وقت آن ائر ہیں جن میں ایک پل اور عشق پریت ہیں۔
س: آپ کو کس طرح کے کردار پسندہیں؟
ج: میں ورسٹائل اداکارہ ہوں اور مجھے ہر طرح کے کردار پسند ہیں۔ کردار جو بھی  ہواس میں پرفارمنس کا مارجن ہونا چاہئے۔ ’’وہ‘‘ ایک ہارر ڈرامہ سیریل تھی جس میں میرا کردار ایک آسیب زدہ لڑکی کا تھا۔ جو بہت پسند کیا گیا۔ ڈرامہ سیریل ’’ایک پل‘‘ میں ایک تیز طرار لڑکی کا کردار ہے۔ یہ ڈرامہ آج کل آن ائر ہے اور اس میں میری اداکاری بہت پسند کی جا رہی ہے۔ میرے تمام ڈراموں میں کردار مختلف نوعیت کے ہیں۔ مجھے سب سے زیادہ جو  کردارپسند آیا وہ ڈرامہ سیریل ایک پاگل سی لڑکی میں تھا۔ میں اس کردار کے لئے رکشے میں بیٹھ کر گھومتی تھی۔ اس کردار میں مجھے مختلف قسم کی چالاکیاں کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس سیریل میں مجھے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ بھی ملا تھا۔
س: آپ کی پسندیدہ اداکاروں میں کون ہیں؟
ج: مجھے ثمینہ پیرزادہ، صبا قمر اور سجل کا کام اچھا لگتا ہے۔
س: کیا آپ کو میوزک سے دلچسپی ہے؟
ج: جی ہاں مجھے میوزک سے دلچسپی ہے، میں باتھ روم سنگر ہوں۔
س: آپ کے پسندیدہ سنگر کون ہیں؟
ج: میرے پسندیدہ سنگرز میں عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان شامل ہیں۔
س: آپ کے زیر تکمیل پراجکیٹ کون کون سے ہیں؟
ج:  میری متعدد ڈرامہ سیریلز زیر تکمیل ہیں جن میں کتنا ستاتے ہو اور کھلونا شامل ہیں۔
س: کیا آپ کو فلموں میں کام کی آفر ہوئی؟
ج: جی ہاں مجھے پاکستان کے علاوہ بھارتی فلموں میں کام کی آفرز ہو ر ہی ہیں۔ جب کوئی کردار پسند آیا تو سائن کروں گی۔
س: کیا آپ نے کمرشل تھیٹر میں کام کیا ہے؟
ج: جی نہیں اور نہ ہی کرنا چاہتی ہوں، کیونکہ آج کل جو کمرشل تھیٹر ہو رہا ہے وہ مجھے پسند نہیں۔
س: کیا ترکی کے ڈرامے ٹیلی کاسٹ ہونے چاہئیں؟
ج: جی نہیں پاکستان میں صرف پاکستانی ڈرامے چلنے چاہئیں۔
س: آپ فرصت کے لمحات میں کیا کرتی ہے؟
ج: فرصت ملے تو خوب سوتی ہوں او ر آرام کرتی ہوں مجھے ناول پڑھنے کا بہت شوق  ہے۔
س: پاکستان کے ٹی وی ڈرامے کے حوالے سے آپ کیا کہیں گی؟
ج: پاکستان کا ٹی وی ڈرامہ بہت ترقی کررہا ہے، ماضی میں صرف پی ٹی وی واحد چینل تھا جس پر ڈرامے ٹیلی کاسٹ ہوتے تھے اب پی ٹی وی کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر میں بھی متعدد ٹی وی چینلز ڈرامے دکھا رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن