حکمرانوں نے آئین کی پامالی کو وطیرہ بنالیا، بدترین آمریت قائم ہے: سراج الحق

لاہور (اسپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے منصورہ میں منعقدہ عالمی محفل حسن قرا¿ت کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ عالمی امن کی ضمانت صرف قرآن پاک کا آفاقی نظام دے سکتاہے۔ حکمران عالمی سامراج سے ڈرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کی خشیت اختیار کریں اور ملک میں آئین و دستور کی بالادستی کو یقینی بنائیں تو پاکستان مسائل کی دلدل سے نکل کر خوشحالی کے راستہ پر گامزن ہوجائے گا۔ تاریخ گواہ ہے کہ قرآن پاک کو تھام لینے والی قومیں ہمیشہ عالمی افق پر جگماتی اور عزت و وقار حاصل کرتی رہی ہیں اور جن لوگوں نے قرآن پاک کی تعلیمات سے منہ موڑا وہ پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں گم ہو گئے۔ جماعت اسلامی ملک میں قرآن کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ عوام اس میں ہمارا ساتھ دیں۔ محفل حسن قرا¿ت میں جماعت اسلامی کے رہنماﺅں، کارکنوں اور ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ محفل حسن قرا¿ت میں مصر سے محمد نصر طاروطی، محمد حسن الخیاط، سامح شرقاوی، محمد شیر اور ملک کے معروف قاری احمد میاں تھانوی، مومن شاہ، احسان اللہ، عبدالغفار روپڑی، قاری وقار احمد چترالی و دیگر معروف قراءحضرات نے قرآن پاک کی تلاوت کی سعادت حاصل کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عالم اسلام کے پاس ٹینک اورتوپ سے بڑا ہتھیار قرآن عظیم الشان ہے جس سے دلوں کو فتح کیا جاسکتا ہے۔ انسانیت کے مسائل اس وقت حل ہونگے جب وہ قرآن کی طرف پلٹے گی۔سیکولر ازم،سوشلزم اور سرمایہ دارانہ نظام کے تمام بت اوندھے منہ گر چکے ہیں، خالق کائنات کا نازل کردہ نظام ا سلام ہی اصل نظام زندگی ہے جو انسان کی ہر موقع پر رہنمائی کرتا ہے اور اسے انگلی پکڑ کر حق کے راستہ پر چلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستا ن کے آئین کا تقاضا ہے کہ ملک میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو تسلیم کیا جائے اور اس کے اتارے ہوئے نظام قرآن پاک اور آخری پیغمبرکی تعلیمات کے مطابق معاشرتی، سیاسی اور معاشی نظام مرتب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے آئین و دستور کی پامالی کو وطیرہ بنا رکھا ہے اور جمہوریت کے نام پر بدترین شخصی آمریتیں قائم ہیں،جس سے عام آدمی کا استحصال ہو رہا ہے اور حکمران ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح قومی وسائل ہڑپ کرتے رہے۔
سراج الحق

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...