پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے وسیع صوبہ ہے اور اسے پاکستان کا دل مانا جاتا ہے اسے دنیا کے سب سے بڑے تعلیمی نظاموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ پنجاب کے 36 اضلاع میں 53 ہزار سکولز موجود ہیں جہاں 3لاکھ سے زائد اساتذہ ایک کروڑ سے زائد بچوں کو پڑھا رہے ہیں اس تعلیمی نظام میں شامل تمام افراد کی تعداد دنیا کے کئی ممالک کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ پنجاب حکومت نے 2008 سے ان بچوں کی تعلیم ، تربیت اور مستقبل کی ایک نئے جذبے کے ساتھ ذمہ داری اٹھائی، اس دعوی کے ساتھ کہ ہر بچے کے لئے سکول جانا نہ صرف ممکن اور دلچسپ ہو بلکہ اسے بین الاقوامی معیار کی تعلیم اور سہولیات یکساں طور پر فراہم ہوں-پنجاب بھر کے کچی جماعت کے معصوم بچوں کے لئے عالمی معیار کے 10ہزار Early Childhood Education Roomsکا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اس ECE Roomپروگرام کے تحت تربیت یافتہ اساتذہ اور Care Givers دوستانہ ماحول میں ان بچوں کی ابتدائی تربیت کریں گے-اس سال پرائمری سکولز کے لئے80 ہزار نئے اساتذہ کی ایک انتہائی شفاف طریقہ کار سے بھرتی کی جارہی ہے اس طرح پنجاب کے ہر پرائمری سکول میں کم از کم 4 اساتذہ ضرور موجود ہوں گے-ا س پروگرام سے سکولوں میں Multigrading اورOver Crowding کا نمایاں حد تک خاتمہ ہو جائے گا۔ موجودہ سکولوں میں اضافی انرولمنٹ کے رجحان کی وجہ سے کلاس رومز میں گنجائش کم پڑ رہی ہے اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں اور اگلے مالی سال میں پرائمری سکولوں میں 36ہزار نئے کمروں کی تعمیر کی جارہی ہے یہ کمرے موسمی حالات کے پیش نظر جدید ڈیزائن کے مطابق تیار کئے جارہے ہیں۔پنجاب میں تعلیمی لحاظ سے پسماندہ 16اضلاع کی 4 لاکھ 60ہزار سکینڈری سکول کی طالبات کو حکومت ماہانہ 200 روپے وظیفہ دیتی ہے - ان طالبات کی تعلیمی اور غذائی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے اس سال حکومت نے وظیفے کی رقم بڑھا کر ماہانہ 1000روپے کردیا ہے- وظیفے کی تقسیم کو آسان بنانے کے لئے یہ رقم اب خدمت کارڈ کے ذریعے دی جائے گی-
اس پوری کاوش میں حکومت نے مزدور پیشہ بچوں کو بھی تعلیم کے ذریعے ایک بہتر مستقبل دینے کے لئے خاص اقدامات کئے ہیں اس میں وہ شامل ہزاروں بچے ہیں جو اپنے والدین کی مجبوریوں کی وجہ سے اینٹوں کے بھٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ اس کامیاب پروگرام کے تحت اب تک 88 ہزار بچے سکولوں میں داخل کئے جاچکے ہیں۔ پنجاب کے ایسے 5 ہزار Poor Performaning Schools جہاں نتائج اور بچوں کی انٹرولمنٹ مایوس کن رہی ہے ، ایسے تمام سکولوں کی مینجمنٹ کو Public School Support Programکے تحت نجی شعبہ کے حوالے کیا گیا ہے۔ ایک سال کے اندر ہی ان سکولوں کی انرولمنٹ ایک لاکھ 75ہزار سے بڑھ کر 3 لاکھ ہوچکی ہے۔ اسی نظریہ کو آگے بڑھاتے ہوئے سرکاری سکولوں کے بچوں کو E-Learning پروگرام اور Interactive whit boards کے ذریعے نئی ٹیکنالوجی سے متعارف کروایا جا رہا ہے-محدود مالی مسائل کی بنا پر سکول نہ جانے والے ہر بچے کے داخلے کو یقینی بنانے کے لئے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے حکومت مزید 23لاکھ بچوں کی تعلیم کا خرچہ اپنے ذمہ لے رہی ہے جن کو Low Cost پرائیویٹ سکولز میں مفت تعلیم دی جارہی ہے۔
پنجاب کا ہر بچہ لگے سکول میں اچھا