کراچی میں کے الیکٹرک کیخلاف احتجاجی دھرنے کی راہ میں پولیس رکاوٹ بن گئی۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن اور اسد اللہ بھٹو سمیت بیسیوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ جماعت اسلامی نے شام 5 بجے شاہراہ فیصل پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ انتظامیہ نے دفعہ 144 کو بنیاد بناکر دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور جماعت اسلامی کی جانب سے شاہراہ فیصل پر لگائے گئے کیمپ کو اکھاڑ کر تین کارکنوں کوگرفتار کرنے کے علاوہ نیو ایم اے جناح روڈ پر اسلامیہ کالج کے نزدیک جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر ادارہ نورحق پر پولیس کی بھاری نفری تعینات اور ٹینکرز وغیرہ سمیت رکاوٹیں کھڑی کرکے دفتر کا گھیراﺅ کر لیا۔ جماعت اسلامی کے رہنماﺅں اورکارکنوں کے دھرنے کے لیے نکلنے سے قبل ادارہ نورحق کے باہر سے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیااورجیسے ہی جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں کارکنوں نے ادارہ نورحق سے نکل کر پیش قدمی شروع کی تو پولیس ان کی راہ میں مزاحم ہو گئی اور حافظ نعیم الرحمان ‘اسد اللہ بھٹو اور کارکنوں کو قیدیوں کی وین اور پولیس موبائلوں میںڈال کر بریگیڈ تھانے پہنچا دیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ شاہراہ فیصل پہنچنے والے جماعت اسلامی کے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ اس دوران بدترین ٹریفک جام بھی دیکھنے میں آیا۔ پولیس نے مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے شیلنگ کی جس سے ہر طرف دھواں ہی دھواں چھا گیا۔ پولیس نے حافظ نعیم الرحمان سمیت دو درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ شیلنگ سے متعدد کارکن زخمی بھی ہوئے۔ پولیس نے ہوائی فائرنگ بھی کی جس سے علاقہ گونج اٹھا۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراﺅ کیا اور ادارہ نور حق کے قریب ٹائروں کو آگ لگا کر سڑک بلاک کر دی اور دھرنا دے دیا۔ تاہم کچھ دیر بعد امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ ن عیم الرحمن کو پولیس نے چھوڑ دیا۔ حافظ نعیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن دھرنے کو پرتشدد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عوامی مسائل کی بات کرنے پر دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، نائب امراءحافظ محمد ادریس ، راشد نسیم ، اسداللہ بھٹو ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، میاں محمد اسلم اور پروفیسر محمد ابراہیم نے کراچی میں جماعت کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہاہے کہ گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ سے احتجاج کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔ پولیس ظلم و جبر اور تشدد سے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتی۔ جلسہ جلوس اور احتجاج عوام کا جمہوری حق ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی و ضلعی حکومتیں احتجاج روکنے کی بجائے لوڈ شیڈنگ ختم کرائیں،وزیر اعلیٰ سندھ کے الیکٹرک کی زیادتیوں کا نوٹس لیںاور شہریوں کو ظالمانہ لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں ۔انہوں نے کہاکہ گرفتار کارکنوں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو پورے ملک میں احتجاج کریں گے ۔
بدترین لوڈشیڈنگ، نظام زندگی مفلوج، کراچی میں جماعت اسلامی کا احتجاج، پولیس سے جھڑپیں، بیسوں کارکن گرفتار
Mar 31, 2017 | 21:31