کراچی/ اسلام آباد (کامرس رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ ) سٹیٹ بنک نے آئندہ 2ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔ سٹیٹ بنک نے شرح سود 6 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ معاشی نمو11سال کی بلند ترین سطح پر رہنے کا امکان ہے۔ صنعتوں کی پیداوار 6.3 فیصد بڑھی۔ بین الاقوامی ادائیگیوں کا دبائو چیلنج ہے۔ رواں سال معاشی نمو 6فیصد رہے گی مالی سال کے 8مہینوں میں مہنگائی کی اوسط شرح 4.1فیصد رہی۔ جاری مالی خسارہ اوسط مدت کیلئے خطرات ہیں۔ شرح تبادلہ میں لچک مالی انتظام، درآمدات، ترسیلات میں اضافے کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ حکومتی برآمدی پیکج سے برآمدات کی نمو کی رفتار کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔ 8ماہ میں برآمدات کی نمو میں 12.2اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمدات میں 0.8فیصد کمی ہوئی تھی۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر نے 8ماہ میں 3.4فیصد نمو دیکھی گئی۔ درآمدات کی نمو بدستور بلند ہے۔ رواں مالی سال کے 8ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10.8ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2017ء کی اسی مدت کے خسارے سے 50فیصد سے زائد ہے۔ روپے کی قدر میں حالیہ کمی کا مکمل اثر آئندہ چند مہینوں میں سامنے آئیگا۔ مہنگائی بڑھے گی، بلند کرنٹ خسارے کو پورا کرنا دشوار ہو گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق جنوری 2018 میں ہونے والے زرعی پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ گیارہ سال کی بلند ترین شرح نمو حاصل کرنے کے امکانات مضبوط ہیں جبکہ اوسط عمومی مہنگائی مالی سال 18 اور مالی سال 19 کے لیے مناسب حدود میں رہے گی۔ اس بلند نمو اور کم مہنگائی کے نتیجے کے باعث بلند جاری کھاتے کا خسارہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جنوری تا فروری مالی سال 18 میں مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت خاصی معتدل رہی ہے۔ مہنگائی کی اس کمی کی کئی بار (بشمول مارچ مالی سال 18 میں)کیے جانے والے آئی بی اے ایس بی پی اعتماد صارف سرویز سے تصدیق ہوتی ہے۔ ان سرویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہنگائی کی توقعات قدرے قابو میں ہیں۔ آگے چل کر، منجمد قوزی مہنگائی کے ساتھ غذائی اشیا کی معتدل قیمتیں اور ان کے ہمراہ اناج کا وافر اسٹاک اور جنوری مالی سال 18 میں پالیسی ریٹ میں اضافہ، یہ سب مل کر متوقع طور پر اوسط مہنگائی کو مالی سال 18 کے مہنگائی کے ہدف 6 فیصد سے نیچے اور مالی سال 19 میں ہدف کے قریب رکھیں گے۔ کپاس کی پیداوار میں کچھ کمی کے باوجود انداز ہ ہے کہ شعبہ زراعت مسلسل دوسرے برس مثبت نمو دکھائے گا۔ موجودہ استعداد کے بہتر استعمال اور تنصیب شدہ استعداد میں مسلسل اضافے کے ذریعے صنعتی شعبے نے طلبی دباؤ کو قابو میں رکھا ہے۔ 22 مارچ 2018 تک سٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 11.78 ارب ڈالر ہوگئے۔ آگے چل کر جاری کھاتے کے فرق کو کم کرنے پر توجہ کے علاوہ سرکاری اور تجارتی دونوں قسم کی بیرونی رقوم کے بروقت حصول کے حکومت کے منصوبے سٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر کی کافی سطح کو قائم رکھنے اور بازار مبادلہ میں احساسات کو قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔