سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے۔پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں نئی تقرریوں پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک پی آئی اے میں کوئی نئی بھرتی نہ کی جائے۔ عدالت نے یہ حکم بھی جاری کیا کہ پی آئی اے کے 6 ماہ کے اندر بند ہونے والے منافع بخش کی تفصیلات پیش کی جائیں، اس حوالے سے عدالت نے وزیر دفاع، چیئرمین پی آئی اے اور وفاقی حکومت کو نوٹس بھی جاری کر دیئے ہیں۔ سندھ میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی سے متعلق درخواست کی سماعت بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریکارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کراچی تبدیل دیکھا ہے، ساحل سمندر صاف ہو گیا ہے، کچرا بھی اٹھ رہا ہے اور نالے بھی صاف ہو رہے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مان لیں کہ میں اپنی شہرت کے لیے کر رہا ہوں مگر ریٹائرمنٹ کے بعد میرا نام بھی نہیں ہو گا، جو کچھ کر رہا ہوں شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کر رہا ہوں۔نکاسی آب منصوبوں کی صورتحال سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ یہاں 2 ماہ میں کچھ نہ کچھ کرلوں گا، کراچی میں روز بھی بیٹھنا پڑے تو بیٹھوں گا۔ اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ نہر خیام پر عمارت بنا دی گئی ہے لیکن ہائی کورٹ نے نہر خیام پر عمارت بنانے پر حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیں گے، مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔