سرینگر (کے پی آئی+ اے پی پی + نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بڈگام کے علاقے میں دو مجاہدین کی شہادت پر ہڑتال رہی اور مظاہرے کئے گئے ،جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں قابض فوج نے ترکہ وانگام نامی گائوں کا محاصرہ کرکے فوجی آپریشن شروع کردیا،ککرناگ میں جنگجوئوں اور فورسز کے مابین گولیوں کا تبادلہ ہوا جبکہ وہاں پر فوج کاتلاشی آپریشن جاری ہے،کے پی آئی کے مطابق بڈگام کے علاقے سٹھسو کلان چھترگام اور مضافات میں دو مجاہدین کی شہادت پر ہڑتال رہی۔ ضلع بڈگام اور سرینگر میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کی تھی۔اس دوران چاڑورہ میں کچھ ایک مقامات پر پتھرائو کیا گیا جس سے دکانیں بند ہوئیں اور ٹریفک میں بھی خلل پڑا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گائوں کا محاصرہ مزید سخت کردیا گیا ہے اور تلاشی آپریشن جاری ہے۔ بھارتی فوجیوں نے اسلام آباد اور شوپیاں اضلاع میں گزشتہ روز محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کر دیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے ضلع اسلام کے علاقے ٹنگ پواککر ناک جبکہ شوپیاں کے علاقے ترک وانگام کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی شروع کر دی۔ ادھر ضلع بارہ مولا میں آئی ٹی بی پی کے ایک افسر چندر مانی نے خودکشی کر لی۔ خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 424 ہو گئی۔ ادھر ترال کے علاقے نوپورہ میںنامعلوم مسلح افراد نے نصیر احمد گنائی نامی ایک دکاندار کو گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا۔ میر واعظ عمر فاروق نے انتخابات کی آڑ میں ہر پہلو کو’’دہشت گردی‘‘ کی عینک سے دیکھنے کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر حل کی بات کرنا’’ دہشت گردی نہیں بلکہ مسلمہ حقیقت ہے۔ حریت (ع) چیئرمین نے کہا’’یہاں کی مزاحمتی قیادت کو پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔ حریت رہنمائوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے، کچھ کو نظر بند رکھا گیا ہے ، کچھ کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی فورسز کی طرف سے نہتے کشمیریوں کی پکڑ دھکڑ اور انہیں ہراساں کرنے کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے لیکن بدقسمتی سے بھارت کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل پر سلب کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ ضلع رمبان کی سری نگر ہائی کی بس کے نزدیک ایک کار میں زوردار دھماکہ ہوا۔ CRPF وے پر بھارتی سکیورٹی فورس کی بس نشانہ تھی‘ معمولی نقصان پہنچا۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیراؤ کر لیا۔ کار کا ڈرائیور ممکنہ طور پر فرار ہو گیا ہے۔ تباہ ہونے والی کار کے ٹکڑوں کو فرانزک لیب بھیج دیا گیا ہے اور کار کی ملکیت کے لئے چھان بین کی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر حادثہ سلنڈر دھماکہ لگتا ہے۔ زور دار دھماکے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ سیکیورٹی فورس کے اہلکار بھی خوف کے باعث بس سے باہر نکل آئے اور ٹریفک معطل کر کے کسی کو جائے وقوعہ کے قریب سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مقبوضہ کشمیر: کار بم دھماکے سے فوجی بس کو نقصان‘ 2 مجاہدین کی شہادت پر ہڑتال‘ مظاہرے‘ بھارتی اہلکار کی خودکشی
Mar 31, 2019