افغان طالبان نے بگرام کی بدنامِ زمانہ جیل میں اپنے قیدیوں پر بدترین تشدد کا الزام لگاتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو امن معاہدے کے بعد 7 مارچ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیاجس سے ایک قیدی جاں بحق اور 5 شدید زخمی ہو گئے۔
افغان انتظامیہ کی طرف سے امریکہ اور طالبان کے مابین 29 فروری کو دوحہ میں طے پانے والے امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں مسلسل ہو رہی ہیں، افغان حکومت کی طرف سے امن معاہدے کے دوسرے تیسرے روز بے جا اپریشن کر کے جنگ بندی بھی توڑ دی گئی تھی۔ پے درپے افغان حکومت کی طالبان کے خلاف کارروائیوں اور طالبان کے جواب میں ہلاکتوں کا نیاسلسلہ شروع ہو گیا جس سے امن معاہدے کو شدید خطرات لاحق ہو گئے تاہم طالبان اور امریکہ کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا جس کے باعث امن معاہدہ بدستور برقرار ہے تاہم اس کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ طالبان قیدیوں پر غیر انسانی تشدد بھی اسی کی کڑی ہو سکتی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اب بھی متعدد قیدیوں کو عقوبت خانے میں رکھا گیا اور ان کو کئی کئی روز بھوکا پیاسا رکھا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں سے طالبان کی طرف سے فوری طور پر نوٹس لینے کی اپیل بجا ہے۔ اُدھر طالبا ن نے انٹرا افغان مذاکرات کے لئے افغان حکومت کی نامزد کردہ 21 رکنی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ اس میں ملک کے تمام گروہوں ، طبقات اور قبائل کی نمائندگی نہیں ہے۔ امن معاہدہ پر عمل سے افغانستان میں امن کی بحالی کا امکان ہے جس سے بھارت کی پاکستان میں مداخلت کی راہیں مسدود ہو جائیں گی اُدھر آج کی افغان حکومت کا اقتدار ختم نہیں تو محدود ضرور ہو جائے گا۔ اسی بنا پر بھارت اور افغان انتظامیہ امن معاہدے کو کسی بھی طرح سبوتاژ کرنے کے لئے سازشیں رچا رہی ہے۔ افغان حکومت کی طرف سے طالبان کے خلاف امن معاہدے کے بعد بے جا اپریشن ہوئے، پھر قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کر دیا گیا اب قیدیوں پر تشدد کے انکشافات ہو رہے ہیں مزید براں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے غیر نمائندہ لوگوں کو نامزد کر دیا گیا ہے۔ یہ سب سازش کے تحت امن معاہدہ کو سبوتاژ کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ افغان انتظامیہ کی چالوں اور سازشوں کے سامنے امریکہ ہی بند باندھ سکتا ہے۔
بگرام جیل میں طالبان قیدیوں پر بدترین تشدد
Mar 31, 2020