اسلام آباد ( نو ائے وقت رپو رٹ ) پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن چیئر مین ڈاکٹر محمداسلم نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ پولٹری زراعت کے شعبوں میں سب سے منظم سیکٹرہے ۔ اس وقت پولٹری انڈسٹری کل استعمال ہونے والے گوشت کا 40فیصد حصہ مہیا کررہی ہے ۔ اور تقریبا 15لاکھ لوگوں کا روزگار اسی شعبے سے وابستہ ہے ۔ اور سرمایہ کاری 800ارب سے زائد ہو چکی ہے۔ اس تناسب سے حکومت کو بھی محاصل ملتے ہیں ۔ پولٹری انڈسٹری معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے ۔ موجودہ کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے عوامی اجتماع ، شادی ہالوں ، ریستوراں اور دیگر کو بند کرنے کے روک تھام کے ضروری اقدامات نے چکن کے گوشت کی منڈی پر تباہ کن اثر ڈالا ہے ، فارم میں زندہ مرغی کی قیمت گر کر 65 - 75 روپے فی کلوگرام ہو گئی ہے یہ مزید گر سکتی ہے۔ چکن بنیادی طور پر ایک قابل خرید آئیٹم ہے اس کو 3 سے 4 دن کے اندر فروخت کرنا ضروری ہے۔ زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ایک دن کا چوزہ فارمز میں نہیںڈالا جا رہا۔ تمام ہیچریاںایک دن کے چوزے کو غرق کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کوئی بھی برائلر فارمر مزید چوزہ ڈالنے کے لئے تیار نہیں،جس کی وجہ سے ہیچریاں بند ہورہی ہیں اور اس سیکٹر سے منسلک 10لاکھ لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں ۔اس صورتحال کے پیش نظر رمضان اور عید کے دوران ایک بھی مرغی دستیاب نہیں ہو گی۔ آنے والے 1.5 سال میں چکن کے گوشت اور انڈوں کی شدید قلت ہو سکتی ہے۔