گورنمنٹ گریجوایٹ کالج برائے خواتین ساہیوال میں یومِ پاکستان کی ملی جوش و جذبہ سے لبریز تقریب
ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم
تعلیم و تربیت اس وقت مکمل ہوتی ہے جب نصابی کے ہمراہ ہم نصابی سرگرمیوں کا بھرپور اندازسے انعقاد کیا جائے۔ ان میں حصہ لینے والی طالبات کی شخصیت کی صحیح معنوں میں ترقی و نشوونما ہوتی ہے خصوصاً قومی و ملی سطح کے ایام منانا وطنِ عزیز پاکستان سے انس، لگن اور حب الوطنی کا جذبہ اجاگر کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ ایسی ہی ایک بہترین تقریب ملی جوش و جذبہ سے لبریز ”یومِ پاکستان“ کے حوالے سے گورنمنٹ گریجوایٹ کالج برائے خواتین ساہیوال میں منعقد ہوئی اس کے انتظامات کی سرپرستی کا سہرا پرنسپل محترمہ پروفیسر نغمانہ صدیق کے سرہے۔ محنتی اساتذہ نے مختصر وقت میں بہت ہی کامیاب تقریب کا انعقاد کیا جس میں متعدد طالبات نے پرجوش انداز میں ملی نغمے اور تقاریر کیں۔ کالج ہال طالبات سے بھرا ہوا تھا۔ تقریب سے قبل پرنسپل نے مہمانِ خصوصی پروفیسر مسعود فریدی ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویڑن، صدرِ محفل بزرگ استاد پروفیسر سیّد محمد اکبر شاہ اور مہمانِ اعزاز و خصوصی مقرر راقم ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم کو خوش آمدید کہا اور گلدستے پیش کیے۔ جب تمام مہمانانِ گرامی پرنسپل اور اساتذہ کے ہمراہ کالج ہال میں داخل ہوئے تو طالبات و اساتذہ کی خوش آمدید تالیوں اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے درودیوار گونج اٹھے۔ پروفیسر شہزاد رفیق پرنسپل گورنمنٹ امامیہ کالج ساہیوال بھی شامل ہو گئے۔
تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوشِ محبت میں
کچل ڈالا تھا جس نے پاﺅں میں تاجِ سرِ دارا
عظیم تربیت گاہ گورنمنٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین ساہیوال کا اجرا ڈگری کلاسز کے ساتھ 1951ئ میں موجودہ گورنمنٹ کامرس کالج ساہیوال نزد ضلع کچہری کی عمارت سے ہوا تھا۔ موجودہ کالج 68۔ایکڑ اور چھ کنال کے رقبہ میں 1963ءمیں منتقل ہوا تھا۔ سر سید روڈ سول لائنز کی موجودہ عمارت میں 66۔اساتذہ اور دس جز وقتی لیکچرار تقریباً چار ہزار طالبات کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کر رہی ہیں۔ ایم۔ اے اردو 1986ءجبکہ آٹھ بی ایس پروگرام کی ابتدا 2010ئ میں ہوئی تھی۔ اب تک 22پرنسپل صاحبان خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ سابق پرنسپل پروفیسر ارمغانہ زین کے سبکدوش ہونے پر موجودہ پرنسپل پروفیسر نغمانہ صدیق نے 17مارچ 2023 کو چارج سنبھالا۔ یومِ پاکستان بحوالہ 23مارچ 2023ئ ان کی سرپرستی میں پہلی بڑی تقریب تھی جو ساتھی اساتذہ کی مدد سے کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ شعبہ اردو کی پروفیسر مہناز سجاد نے بے حد محنت اور جاں فشانی سے طالبات کی تقاریر اور مختلف روپ میں کردار ڈھال کر ٹیبلو پیش کیا۔ تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک حبا علی سا لِ اول نے کیا جبکہ نعتِ رسول مقبول بھی حبا علی نے پیش کی۔ اس کے بعد کئی طالبات نے بہترین انداز میں ملی نغمے اور پرجوش تقاریرکیں۔ انہوں نے کہا کہ یومِ پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے علامہ اقبال کے تصورِ پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح، محترمہ فاطمہ جناح، لیاقت علی خاں، سر سیّد احمد خاں اور دیگر کئی ایک عظیم راہنما?ں نے مسلمانوں کے ملی و قومی جوش و جذبہ کو اجاگر کیا جس سے پوری قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہر دن اور ہر رات نئے انداز سے تحریکِ پاکستان آگے سے آگے بڑھتی گئی۔ 1906ءمیں آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا تو مسلمانوں کو اپنے خیالات کے اظہار کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم مل گیا۔ ایک وقت ایسا آیا کہ قرار داد لاہور 23 مارچ 1940ءکو پاکستان بنانے کے لئے پیش کی گئی۔
یومِ پاکستان کی اس تقریب میں انگریزی تقاریر عنبرین فاطمہ (سیکنڈ ایئر)، جاذبہ حیدر (سیکنڈ ایئر)، فاریہ را(فرسٹ ایئر) اور اردو تقاریر کشف فاطمہ (بی ایس شماریات)، جویریہ حسن (بی ایس اردو)، گل زہرہ (فرسٹ ایئر)نے اپنے اپنے انداز میں پرجوش و جذبہ سے بھرپور ادائیگی کی جبکہ ملی نغمات مریم افضل (فرسٹ ایئر)، ام ہانی (سیکنڈ ایئر)، فردوس رستم علی (بی ایس انگریزی)، حبا علی (فرسٹ ایئر)، عتیقہ غفور (بی ایس ایجوکیشن)، مائدہ خان (بی ایس انفارمیشن ٹیکنالوجی) نے پیش کیے۔ پروفیسر مہناز سجاد کی نگرانی میں مہرالنسا نے علامہ اقبال، اللہ شفیع نے قائدِ اعظم، مجیبہ نے سرسید احمد خاں، زرنین نے لیاقت علی خاں، اشمہ نے رعنا لیاقت علی خاں اور نے فا طمہ جناح کا روپ دھارا۔ پروفیسرمسز شہناز پروین صاحبہ (شعبہ اردو)، پروفیسرمسز نزہت شاہد صاحبہ (شعبہ اسلامیات) نے تقاریر اور شاعری سے سب کو محظوظ کیا۔
ڈائریکٹر کالجز ساہیوال ڈویڑن پروفیسر مسعود فریدی نے پرجوش خطاب کیا انہوں نے فرمایا کہ اس تقریب میں میرے دو اساتذہ تشریف لائے ہیں۔ صدرِ محفل پروفیسر سید محمد اکبر شاہ اور مہمانِ اعزاز و خصوصی مقرر ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم۔ مجھے بے حد عزت و احترام سے کہنا ہے کہ اساتذہ کی عزت ہی کی بدولت ہم ترقی کرتے ہیں۔ انہوں نے مصورِ پاکستان علامہ محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ علامہ اقبال نے ہی مسلمانانِ ہند میں جوش و جذبہ پیدا کرنے کے لئے کہا تھا۔
یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
مہمانِ اعزاز و خصوصی مقرر راقم ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم نے تحریکِ پاکستان میں ان عظیم شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور بتایا کہ منٹو پارک لاہور میں 23مارچ 1940ءکو پیش کی جانے والی قرارداد لاہور جسے قرارداد پاکستان بھی کہا جاتا ہے کے وقت قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ اب پاکستان کو معرضِ وجود میں آنے کے لئے کوئی نہیں روک سکتا۔ متعدد مسلمان رہنما?ں اور ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد کی شبانہ روز محنت سے 14۔اگست 1947ئ کو پاکستان کا قیام ہوا۔ علامہ محمد اقبال نے اپنے صدارتی خطبہ آلٰہ آباد میں دسمبر 1930ئ کو تصورِ پاکستان دیا تھا۔ سرسید احمد خاں، شاہ ولی اللہ، مجدد الف ثانی، شوکت علی برادران اور متعدد رہنما?ں اور لاکھوں افراد کی قربانیوں سے یہ آزاد مملکت معرضِ وجود میں آئی۔ بھارت کو مسلمانوں کی یہ آزادی ایک آنکھ نہ بھائی اوردشمنی جاری رکھی لیکن ہر بار منہ کی کھائی جن کی بہت بڑی مثال دفاعی جنگ ستمبر 1965ئ ہے جس میں میجر عزیز بھٹی، میجر شفقت بلوچ اور ائیر فورس کے باکمال سیکوارڈن لیڈر ایم ایم عالم سِسل چوہدری، سرفراز رفیقی، ایئر مارشل اصغر خاں، نور خاں اور ظفر چوہدری کی سرپرستی اور عملی کاوشوں سے دشمن کو ناکوں چنے چبائے۔ ایران نے پاکستان ایئر فورس کو پانچ ہزار بیرل پٹرول مفت مہیا کیا۔ ہمارے جاں بازوں نے بھارت کے کئی جنگی جہازوں کو تباہ کیا اور کئی ایک کونقصان پہنچایا۔ ہمیں ہمیشہ اپنے قومی دن منانے چاہئیں خصوصاً یومِ پاکستان اور یومِ آزادی تاکہ طالبات کی صحیح معنوں میں تعلیم و تربیت ہوسکے اور وہ اپنے وطنِ عزیز سے حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہوں۔ پاکستان ہمیشہ رہنے کے لئے بنا ہے۔ اس کے جواں اگر غیور ہوں تودشمن اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ حرارتِ ایمانی، جراتِ رندانہ، عظیم مفکر و مدبر، مایہ ناز ادیب صحافی، آتش بیاں خطیب و مقرر، فصیح و بلیغ مصنف و مولف، حق گو مورخ، شاعر غرضیکہ ہرشعبہ زندگی کے افراد نے تحریکِ پاکستان میں حصہ لیا۔ قراردادِ پاکستان منظور ہوئی اور بالآخر عظیم مملکت پاکستان دنیا کے نقشہ پر ابھری۔ یہ وطنِ عزیز انشااللہ رہتی دنیا تک قائم رہے گا۔ اس کے غیور جوان طلبا و طالبات فارغ التحصیل ہونے کے بعد پوری دنیا کے بڑے ممالک میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں اس کالج کی طالبات بھی باہمت اور ذہین ہیں وہ بھی ہر جگہ کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوتی ہیں ملکی اور غیر ملکی اداروں میں کام کررہی ہیں۔
وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے
زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا
مہمانِ خصوصی بزرگ پروفیسر سید محمد اکبر نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ فکرِ اقبال سے ہی تصورِ پاکستان کی ترویج ہوئی۔ قائداعظم محمد علی جناح کی سرپرستی میں ان کے متعدد ساتھیوں کی مدد اور عوام الناس کی کوششوں سے پاکستان قائم ہوا۔ انہوں نے علامہ اقبال کے فارسی کلام سے اپنے خطاب میں خوبصورتی پیدا کی جسے اساتذہ و طالبات نے بے حد سراہا۔ انہوں نے مزید کہا ایسی تقریبات کاانعقاد تجدیدِ عہد یومِ پاکستان کو تقویت دیتا ہے کہ کس طرح جانفشانی سے ہم نے پاکستان حاصل کیا۔ پروفیسر سید محمد اکبر نے مزید فارسی اشعار سے اپنی تقریر کو بامعنی بنایا جسے فارسی کے استاد اور دیگر نے بے حد پسند کیا۔
محترمہ پروفیسر نغمانہ صدیق پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے خواتین ساہیوال نے اپنے خطاب میں تمام مہمانانِ گرامی و اساتذہ کا شکریہ ادا کیا۔ طالبات کو بہترین انداز میں تقریب میں حصہ لینے پر مبارک دی اور کہا کہ ہم انشائ اللہ آئندہ بھی ایسی ملی و قومی تقریبات کا اہتمام کرتے رہیں گے کہ ایسی ہم نصابی سرگرمیوں میں طالبات کی خوابیدہ صلاحیتیں اجاگرہوتی ہیں۔ مہمان اعزاز خصوصی مقرر ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم کا شکریہ کہ وہ اس تقریب کے لئے خصوصی طور پر لاہور سے تشریف لائے۔ ڈائریکٹر کالجز پروفیسر مسعود فریدی اور پروفیسر محمد اکبر شاہ کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنے قیمتی لمحات میں سے کچھ وقت ہمارے لئے مختص کیا۔
یومِ پاکستان کی ملی و قومی جذبہ سے لبریز اس تقریب کا اختتام قومی ترانہ سے ہوا۔ تمام حاضرین نے باادب اور خاموش کھڑے ہوکر قومی ترانہ سنا۔ پرنسپل و مہمانانِ گرامی نے تقریب میں حصہ لینے والی طالبات میں میرٹ سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔ پرنسپل پروفیسر نغمانہ صدیق نے اپنے دفتر میں مہمانان گرامی کی چائے سے تواضع کی جس میں چند اساتذہ بھی شریک ہوئیں۔ یومِ پاکستان کی اس بہترین تقریب کو سب نے سراہا کہ یقینا یہ ہمتوں، جذبوں، صلاحیتوں اور قابلیتوں کو اجاگر کرنے میں مددگار ہوگی۔ اس تقریب سعید کی اہم بات یہ تھی کہ پرنسپل کی سرپرستی اور اساتذہ کی نگرانی میں مختصر وقت میں طالبات اوراساتذہ نے اپنے اپنے انداز میں بہت خوب ادائیگی کی۔پروگرام کو بہترین بنانے کے لیے ڈاکٹر ذکیہ بانو صاحبہ (صدر شعبہ سیاسیات)، مسز حنا امتیاز صاحبہ (اسسٹنٹ پروفیسر سیاسیات)، مس سمیرا فاروق خان (صدر شعبہ تاریخ) نے بے حد محنت کی۔تقریب کی نظامت قمرالنسا، بی ایس ایجوکیشن نے بہت د لنشین انداز میں کی۔
آسماں ہوگا سحر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظلمت رات کی سیماب پا ہو جائے گی